settings icon
share icon
سوال

اگر مَیں مسیحیت کو قبول کرتا ہوں تو مجھے سخت ایذا رسانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیا مجھے یسوع مسیح کی پیروی کرنی چاہیے؟

جواب


مسیحیت کو قبول کرنے کا مطلب ایمان لانے کے وسیلے یسوع مسیح کا پیروکار بننا ہے (یوحنا 10 باب 26- 30 آیات)۔ خُداوند یسوع کی زمینی خدمت کے دوران اُس کے پاس بہت بڑے بڑے ہجوم آتے تھے لیکن اُن میں سے ہر کوئی یسوع کا سچا پیروکار نہیں تھا۔ وہ یسوع کی قوت کے ذریعے سے اپنی بیماریوں سے شفا کا تجربہ حاصل کرنا چاہتے تھے، یسوع کو بدرُوحوں کو نکالتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے اور اُس کی طرف سے معجزانہ طور پر مہیا کی جانے والی روٹی پیٹ بھر کر کھانا چاہتے تھے۔ خُداوند یسوع مسیح نے اُنہیں اپنےپیچھے آنے کی قیمت کے بارے میں خبردار کیا۔


"پھراُس نے بھیڑکو اپنے شاگردوں سمیت پاس بُلا کر اُن سے کہا اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔ کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گااور جو کوئی میری اور اِنجیل کی خاطر اپنی جان کھوئے گاوہ اُسے بچائے گا۔اور آدمی اگر ساری دُنیا کو حاصل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہو گا؟اور آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے؟کیونکہ جو کوئی اِس زِناکار اور خطاکار قوم میں مجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدم بھی جب اپنے باپ کے جلال میں پاک فرشتوں کے ساتھ آئے گاتو اُس سے شرمائے گا"(مرقس 8باب 34-38آیات)۔

کیا آپ اپنی جسمانی خواہشات کی پیروی کریں گے یا پھر اپنی خودی سے انکار کرتے ہوئے یسوع کی پیروی کریں گے۔ کیا آپ کے نزدیک آپ کی زمینی زندگی کی زیادہ اہمیت ہے یا پھر ابدی آسمانی زندگی کی؟کیا آپ اِس دُنیا کی اچھی چیزوں کو اپنے لیے جمع کرنا چاہتے ہیں یا پھر اپنی رُوح کے لیے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں؟کیا آپ کو یسوع کی وجہ سے شرمندہ ہونے کا زیادہ خوف ہے یا پھر یہ خوف ہے کہ خُداوند یسوع سبھی فرشتوں کے سامنے آپ سے شرمائے؟

آپ صرف اُسی چیز کے پیچھے جاتے ہیں، صرف اُسی چیز کے لیے جستجو کرتے ہیں جو آپ کے لیے خزانے کی مانند قیمتی ہو۔ آپ کام کرنے کے لیے جاتے ہیں اور سخت محنت کرتے اور اپنا پسینہ بہاتے ہیں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ اِس کے بدلے میں آپکو جو پیسے ملیں گے اُن کی اہمیت گھر میں ٹی وی کے سامنےسکون سے لیٹے رہنے کے آرام سے کہیں زیادہ ہے۔ پس اگر یسوع آپ کو بلاتا ہے تو آپ اُس کی پیروی کریں گے کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آسمان پر ابدی زندگی حاصل کرنے کے لیے یہاں کی عارضی اور زمینی زندگی کو کھونا کوئی بُرا سودا نہیں ہے۔

کیا آپ یسوع کی پیروی کریں گے؟ اِسکی پیروی کی قیمت کا تخمینہ لگائیں (لوقا 14باب25-33آیات)

• یسوع کی پیروی کرنے کی قیمت آپکی اپنی زندگی ہے۔ یسوع نے کہا ہے کہ اپنی خودی کا انکار کرو، اپنی صلیب اُٹھاؤ اور میرے پیچھے آ جاؤ۔ ہر وہ انسان جو صلیب کا انکار کرتا ہے وہ خُدا وند یسوع مسیح کا شاگرد نہیں ہو سکتا (لوقا 14 باب 27آیت)۔

• یسوع کی پیروی کرنے کی قیمت شاید آپکو اپنے خاندان والوں اور عزیز دوستوں کو چھوڑ کر ادا کرنے پڑے۔ یسوع نے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کی زندگی میں اُسکی آمد اُسکے پیروکاروں اور اُنکے خاندانوں، اُنکے دوستوں اور اِس دُنیا کے درمیان تفریق پیدا کرتی ہے۔ یسوع نے کہا ہے کہ ہر وہ شخص جو اپنے خاندان کو یا اپنے پیاروں کو یسوع سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ اُس کا شاگرد ہونے کے لائق نہیں ہے۔ (متی 10باب 32- 39 آیات)۔

• یسوع کی پیروی کرنے کی قیمت شاید آپکو اپنے مال و دولت سے ہاتھ دھونے کی صورت میں ادا کرنی پڑے۔ ایک پُر تکبر امیر شخص یسوع کے پاس آیا اور اُس نے سوچا کہ وہ بہت نیک ہے اِس لیے اُسے آسمان پر جانے سےکوئی چیز نہیں روک سکتی۔ یسوع نے اُس سےکہا کہ " اگر تُو کامِل ہونا چاہتا ہے تو جا اپنا مال و اسباب بیچ کر غریبوں کو دے ۔ تجھے آسمان پر خزانہ ملے گا اور آکر میرے پیچھے ہو لے" (متی 19 باب 21آیت)۔ کیونکہ وہ امیر آدمی اپنی دولت سے بہت زیادہ پیار کرتا تھا اِس لیے اُس نے یسوع کو چھوڑ دیا اور چلا گیا۔

• یسوع کی پیروی کرنے کی صورت میں آپکو مختلف طرح کی ایذا رسانی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ مسیحی در اصل اپنا تعلق مرِد غمناک اوررنج سے آشنا ذات سے رکھتے ہیں اِس لیے اُنہیں اپنے ایمان کی وجہ سے ایذا رسانی کی اپنی زندگی میں عام توقع کرنی چاہیے (دیکھئے یسعیاہ 53باب اور یوحنا 15 باب 18- 21آیات)۔ یسوع نے تو حتیٰ کہ راستبازی کے سبب سے ستائے جانے والوں کو مبارک کہا ہے۔ اُس کے مطابق ایسے لوگوں کو خوشی مناتے ہوئے شادمان ہونا چاہیے کیونکہ آسمان پر اُن کا اجر بڑا ہے۔ (دیکھئے متی 5باب10- 12آیات)۔

خُدا کے لوگ ہمیشہ ہی ایذا رسانی کا سامنا کرتے ہیں۔ نبیوں کو لعنت ملامت کی گئی، اُن کو سخت تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور حتیٰ کہ قتل بھی کر دیا گیا (عبرانیوں 11باب37آیت)۔ تاریخ اِس بات کو بیان کرتی ہے کہ یسوع کے دس شاگردوں کو مسیح کے وسیلے خوشخبری کی بشارت دینے کی وجہ سے قتل کر دیا گیا تھا۔ ایک روایت بیان کرتی ہے کہ جس وقت وہ پطرس رسول کو مصلوب کرنے لگے تو اُس نے اِس بات پر اصرار کیا کہ اُس کو اُلٹی صلیب دی جائے، اُسے کے پاؤں اوپر کر کے اور سر کو نیچے کر کے مصلوب کیا جائے کیونکہ وہ اپنے آپ کو خُداوند یسوع مسیح کی مانند مصلوب ہونے اور مرنے کے بھی قابل خیال نہیں کرتا تھا۔ اور وہ لکھتا ہے کہ "اگر مسیح کے نام کے سبب سے تمہیں ملامت کی جاتی ہے تو تم مبارک ہو کیونکہ جلال کا رُوح یعنی خُدا کا رُوح تم پر سایہ کرتا ہے" (1 پطرس 4 باب 14آیت)۔ پولس رسول کو خُداوند یسوع مسیح کے وسیلے نجات کی منادی کرنے کی وجہ سے بہت دفعہ قید میں ڈالا گیا، پیٹا گیا، وہ بحری جہاز کے ٹوٹنے کے خطرے میں پڑا اور اُسے کئی دفعہ سنگسار بھی کیا گیا۔ لیکن اُس نے اس زمانے کے دُکھوں کو اِس لائق نہیں سمجھا کہ وہ اُس جلال اور اجر کے لائق ہو سکیں جو خُداوند کی حضوری میں ہمار امنتظر ہے (رومیوں 8 باب 18آیت)۔

اگرچہ خُداند یسوع مسیح کی پیروی کرنے کی قیمت بہت زیادہ ہے لیکن مسیح کی خاطر ایذا رسانی کا سامنا کرنا زمینی اور آسمانی اجر کا سبب بنتا ہے۔ ایذا رسانی کے وقت میں خُدا ایمانداروں کے ساتھ رہتا ہے (متی 28باب20آیت؛ عبرانیوں 13 باب 5 آیت)؛ وہ اُن کی برداشت کی حد سے واقف ہے اور ایذا رسانی کا سامنا کرنے کے لیے اُنہیں فضل عطا کرتا ہے (1 کرنتھیوں 10 باب 13آیت؛ 2 کرنتھیوں 12 باب 9 آیت)؛ وہ آسمان پر اُن کو بڑا اجر دیتا ہے (متی 5 باب 10-12آیات)؛ وہ ایذا رسانی میں سے بھلائی پیدا کرتا ہے، ایمانداروں کے کردار کو مضبوط بناتا ہے اور اپنے نام کو جلال دیتا ہے (رومیوں 8 باب 28 آیت)۔ یسوع کے پیچھے چلنے کا جو اجر ہے وہ اُس قیمت سے بہت ہی زیادہ ہے جو ہم ایذا رسانی کا سامنا کرنے کی صورت میں ادا کرتے ہیں۔

خُداوند یسوع نے دُکھ اُٹھایا اور صلیب پر ایمانداروں کے گناہوں کی قیمت ادا کرنے کے لیے مرا۔ ہمارے گناہوں کی معافی اور ابدی زندگی کے حصول کا واحد راستہ یسوع مسیح پر اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر ایمان لانا ہے (افسیوں 2 باب 8- 9آیات)۔ اگرچہ کسی مسیحی کا اپنے ایمان کے لیے دُکھ سہنا یسوع مسیح کے صلیب پر نجات کے لیے مکمل کئے گئے کام میں کچھ اضافہ نہیں کرتا ، لیکن مسیح کا ایک سچا پیروکار اپنی زندگی کی سختیوں اور ایذا رسانی کے باوجود یسوع کی پیروی کرتا ہے۔

" اور تم اِسی کے لیے بُلائے گئے ہو کیونکہ ہ مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُس کے نقشِ قدم پر چلو۔نہ اُس نے گناہ کِیا اور نہ اُس کے مُنہ سے کوئی مکر کی بات نکلی۔نہ وہ گالِیاں کھا کر گالی دیتا تھا اور نہ دُکھ پاکر کسی کو دھمکاتا تھا بلکہ اپنے آپ کو سچے اِنصاف کرنے والے کے سپرد کرتا تھا۔ وہ آپ ہمارے گناہوں کو اپنے بدن پر لیے ہُوئے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گناہوں کے اِعتبار سے مرکر راستبازی کے اِعتبار سے جئیں اور اُسی کے مار کھانے سے تم نے شفا پائی۔کیونکہ پہلے تم بھیڑوں کی طرح بھٹکتے پھرتے تھے مگر اَب اپنی رُوحوں کے گلہ بان اور نگہبان کے پاس پھر آ گئے ہو" (1 پطرس 2 باب 21-25آیات)

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

اگر مَیں مسیحیت کو قبول کرتا ہوں تو مجھے سخت ایذا رسانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیا مجھے یسوع مسیح کی پیروی کرنی چاہیے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries