سوال
خدا کے وجود کے بارے میں کائناتی دلیل کیا ہے ؟
جواب
کائناتی دلائل ہمارےاردگرد کی دنیا ( کائنات) کے مشاہدے کے ذریعے خدا کے وجود کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ وہ اُن چیزوں سے شروعات کرتے ہیں جو حقیقت میں سب سے زیادہ واضح ہیں۔ اس کے بعد یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ان چیزوں کے وجود کا سبب بننے والی چیز کےلیے "خدا جیسی کسی ذات " کا ہونا ضروری تھا۔ اس قسم کے دلائل ماضی میں افلاطون تک جاتے ہیں اور اُس وقت سے ہی یہ دلائل قابل ِ ذکر فلسفیوں اور ماہرینِ الہیات کی طرف سے استعمال کیے جار ہے ہیں ۔ بالآخر بیسویں صد ی میں جب اس حقیقت کی تصدیق ہو گئی تھی کہ کائنات کا ایک مخصوص نقطہ آغا ز ہے تو سائنس ماہرین ِ الہیات کیساتھ متصادم ہونے لگی ۔ لہذا آج کل کائناتی دلائل فلسفے سے نہ تعلق رکھنے والے لوگوں کے نزدیک بھی طاقتور دلائل ہیں ۔
کائناتی دلائل کی دو بنیادی اقسام ہیں اور ان کو یاد رکھنے کا آسان طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ اُنہیں " عمودی " اور افقی" نام دئیے جائیں ۔ یہ نام اُس سمت کی نشاندہی کرتے ہیں جہاں سے اسباب پیدا ہوتے ہیں ۔ عمودی قسم میں یہ دلیل دی جاتی ہے ہر تخلیق کردہ چیز ابھی پیدا ہو رہی ہیں ( ٹائم لائن ظاہر کرنے والے خط کے ساتھ اُس تیر کا تصور کریں جو کائنات سے اُوپر کی جانب خدا کی طرف اشارہ کرتا ہے )۔ افقی دلیل واضح کرتی ہے کہ ابتدا میں تخلیق کےلیے ایک سبب کا ہونا ضروری تھا ( اُسی ٹائم لائن کا تصور کریں جس کا تیر محض پیچھے کی جانب وقت کی ابتدا کی طرف اشارہ کر رہا ہو)۔
افقی کائناتی دلیل جسے" کلام کائناتی دلیل" کا نام دیا جاتا ہے ، اُسے سمجھنا قدرے آسان ہے کیونکہ اس میں زیادہ فلسفے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس کی بنیادی دلیل یہ ہے کہ وہ تمام چیزیں جن کی شروعات ہوتی ہے اُن کےلیے سبب بھی ضروری ہیں ۔ چونکہ کائنا ت کی ابتدا کا خاص نقطہ آغاز تھا لہذا اس کے پیچھے ایک سبب بھی تھا۔ یہ سبب/وجہ خدا کی ذات ہے جو اس تمام کائنات سے باہر اور اِس سے ارفع و اعلیٰ اور بالا ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ کچھ چیزوں کے وجود کا سبب دوسری چیزیں ہوتی ہیں مگر یہ بات اس دلیل کی تردید نہیں کرتی کیونکہ اُن چیزوں کے وجود کے لیے بھی سبب ضروری ہے اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتا ۔
کلام یا افقی کائناتی دلیل کو آئیے درختوں کی ایک سادہ سی مثال کے ذریعے واضح کرتے ہیں ۔ سب درخت کسی نہ کسی ایک مخصوص وقت پر وجود میں آئے تھے(کیونکہ وہ ہمیشہ سے موجود نہیں )۔ ہر درخت کا آغاز ایک بیج ( درخت کے وجود کے "سبب") سے ہو ا تھا ۔ لیکن ہر بیج کی ابتداایک اور درخت( اُس کےسبب) سے ہوئی تھی ۔ درخت-بیج-درخت- بیج کا سلسلہ لامحدود نہیں ہو سکتا کیونکہ کوئی بھی سلسلہ لامحدو د نہیں ہے ۔ تعریف کے لحا ظ سے تمام سلسلے محدود ( حد کے اندر اندر) ہیں ۔ لامحدود عدد جیسی کوئی چیز نہیں ہے کیونکہ اعداد کا تسلسل بھی محدود ہے ( گوکہ آپ ہر بار ایک اور عدد کا اضافہ کر سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود آپ کے پاس ہمیشہ ایک محدود عدد ہوتا ہے) ۔ اگر کسی چیز کا اختتام ہے تو وہ لا محدود نہیں ہے ۔ اگر پہلے/بنیادی سبب کا وجود نہ ہوتا تو اسباب کے سلسلے کا بھی آغا ز نہیں ہونا تھا ۔لہذا ابتدا میں کم از کم ایک بنیادی/پہلا سبب ضرور موجود ہے – وہ جس کی کوئی شروعات نہیں وہی سب سے پہلا سبب ہے اور وہ پہلا سبب خدا ہے ۔
کائناتی دلیل کی عمودی قسم کو سمجھنا تھوڑا سا مشکل ہے لیکن یہ زیادہ پُر زور ہے ۔ عمودی دلیل نہ صرف یہ واضح کرتی ہے کہ خدا نے ابتدا میں " اسباب کا سلسلہ " پیداکیا تھا بلکہ اس بات کو بھی پیش کرتی ہے کہ وہ اب بھی چیزوں کے قائم رہنے کا سبب ہے ۔ ایک بار پھر ہم اس حقیقت پر غور کرتے ہوئے شروعات کرتے ہیں کہ چیزیں موجود ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم وجود کو اکثر ایک ایسی خوبی کے طور پر دیکھتے ہیں جو چیزیں ایک طرح سے اپنے آپ میں رکھتی ہیں –یعنی جب کوئی چیز تخلیق ہوتی ہے تو موجودگی محض اُس کے وجود کا ہی ایک حصہ ہے – مگر ایسا معاملہ نہیں ہے ۔ مثلث پر غور کریں ۔ ہم ایک مثلث کی تعریف کچھ یو ں کر سکتے ہیں کہ " ایک سادہ شکل جسے تین مستقیم خطاطی قطعات کو ایک سیدھے خط کی بجائے تین مختلف نقاط پر جوڑنے کے ذریعے سے تشکیل دیا گیا ہو" ۔ غور کریں کہ 'وجود' اس تعریف کا حصہ نہیں ہے ۔
کسی بھی طرح کی مثلث کی مکمل غیر موجودگی کے باوجود مثلث کی یہ تعریف درست ٹھہرے گی ۔ لہذا کسی مثلث کی نوعیت – کہ وہ کیا ہے – اس کی موجودگی کی ضمانت نہیں دیتی ( یونیکارن کی طرح – ہم جانتے ہیں کہ وہ کیسے ہوتے ہیں مگر اس بات سے ثابت نہیں ہوتا کہ وہ موجود ہیں )۔ چونکہ موجود گی مثلث کی نوعیت کا حصہ نہیں ہے لہذا مثلث کو کسی اور چیز کے وسیلہ سے وجود میں لانا ہو گا جو پہلے سے موجود ہے ( کسی شخص کو مثلث بنانی ہو گی )۔ پس مثلث کا وجود کسی اور چیز کے سبب سے ہے – جس کے وجود کےپیچھے بھی ایک سبب ہے ۔ ایسا ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتا ( لامحدود تسلسل موجود نہیں )۔ پس ہر چیز کو وجود میں لانے کےلیے ایک ایسی چیز یقیناً موجود ہے جسےوجود میں لانے کی ضرورت نہیں ہے ۔
اب اس مثال کا اطلاق کائنات کی ہر چیز پر کریں ۔ کیا ان میں سے کوئی چیز اپنے طور پر موجود ہے ؟ نہیں ، لہذا کائنات کی شروعات کےلیے پہلا/بنیادی سبب ضروری ہے اور اسے قائم رکھنے کےلیے اب بھی کسی چیز کی ضرورت ہے ۔ وہ واحد چیز/ذات جسے کسی اور کی طرف سے وجود میں نہیں لایا گیا درحقیقت اپنی فطرت کے لحا ظ سے موجود ہے ۔ اور وہ واجب الوجود ہے ۔ یہ چیز/ذات ہمیشہ سے موجود تھی ،جس کے وجود کے پیچھے کوئی سبب نہیں ، جس کی کوئی ابتدا نہیں ، جس کی کوئی انتہا نہیں ، جو وقت کی قید سے باہر اور لامحدود تھی ۔ یہ چیز/ذات خدا یعنی خروج 3باب 14آیت میں درج " مَیں ہوں" ہے ۔ "آسمان خُدا کا جلال ظاہِر کرتا ہے اور فضا اُس کی دستکاری دِکھاتی ہے۔ دِن سے دِن بات کرتا ہے اور رات کو رات حکمت سکھاتی ہے" (19زبور 1-2آیات)۔
English
خدا کے وجود کے بارے میں کائناتی دلیل کیا ہے ؟