سوال
تخلیق کے ہر ایک دِن کیا ہوا تھا؟
جواب
تخلیق کا بیان پیدایش 1-2 ابواب میں پایا جاتا ہے ۔ خدا کا بیشتر تخلیقی کام اُس کے کلام کے وسیلہ سے تکمیل پایا جو کہ اُس کے کلام کی قوت اور اختیار کی ایک اور نشاندہی ہے ۔ آئیے خدا کے اُس تخلیقی کام پر غور کرتے ہیں جو اُس نے ہر ایک دن میں کیا تھا :
تخلیق کا پہلا دن ( پیدایش 1باب 1-5آیات)
خدا نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا ۔ " آسمان " اُن تمام چیزوں کا حوالہ دیتے ہیں جو زمین سے پرے بیرونی خلا ءمیں موجود ہیں ۔جب زمین بنائی گئی تو اِس کی کوئی مخصوص شکل نہیں تھی تاہم اس پر پانی موجود تھا ۔ اس کے بعد خدا روشنی کو پیدا کرتا ہے ۔ پھر خدا روشنی کو اندھیرے سے جُدا کرتا اور روشنی کو "دن " اور اندھیرے کو " رات "کا نام دیتا ہے ۔
تخلیق کا دوسرا دن ( پیدایش 1باب 6-8آیات)
خدا فضا کو تخلیق کرتا ہے ۔ فضا سطح زمین پر موجود پانی اور ہوا میں موجود نمی کے درمیان جُدائی پیدا کرتی ہے ۔ اس موقع پر زمین پر ایک سازگار ماحول بن گیا تھا ۔
تخلیق کاتیسرا دن (پیدایش 1باب 9-13آیات)
خدا خشک زمین پیدا کرتا ہے ۔ براعظم اور جزیرے پانی سے اوپر موجود ہیں ۔ پانی کے بڑے بڑے اجسام کو " سمندر" اور خشکی کو " زمین " کا نام دیا جاتا ہے ۔ خدا فرماتا ہے کہ یہ سب اچھا ہے ۔
خدا تمام چھوٹی اور بڑی دونوں قسم کی نباتاتی زندگی کو پیدا کرتا ہے ۔ وہ ا س زندگی کو خود کفیل بناتا ہے تاکہ پودے دوبارہ پیدا ہو سکیں ۔ پودوں کو بہت سی انواع ( بہت سی "اجناس" ) کی صورت میں تخلیق کیا جاتا ہے ۔ اس طرح زمین سبزے اور نباتاتی زندگی سے بھر گئی ۔ خدا فرماتا ہے کہ یہ بھی اچھا ہے ۔
تخلیق کا چوتھا دن ( پیدایش 1باب 14-19آیات)
خدا تمام ستاروں اور اجرام فلک کو پیدا کرتا ہے ۔ اُن کی حرکت انسان کو وقت کا حساب لگانے میں مددگار ہوگی ۔ دو بڑے اجرام فلک کو زمین کے تعلق سے بنایا جاتا ہے ۔ پہلا سورج ہے جو روشنی کا بنیادی منبع ہے اور دوسرا چاند ہے جو سورج کی روشنی کو منعکس کرتا ہے ۔ ان اجرام کی حرکت دن اور رات میں فرق کرےگی ۔ خدا کی طرف سے اس کام کو بھی اچھا قرار دیا جاتا ہے ۔
تخلیق کا پانچواں دن ( پیدایش 1باب 20-23آیات)
خدا پانی میں رہنے والے تمام جانداروں کو پیدا کرتا ہے ۔ پانی میں رہنے والا ہر قسم کا جاندار اس موقع پر تخلیق کیا جاتا ہے ۔ خدا پرندوں کو بھی پیدا کرتا ہے ۔ زبان و بیان اِس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ ممکنہ طور پریہی وہ وقت تھا جب خدا نے اُڑنے والے کیڑے مکوڑوں کو بھی بنا یا تھا ؛ اگر ایسا نہیں تو اُنہیں چھٹے دن بنایا گیا ہوگا ۔ یہ تمام جاندار افزایش ِ نسل کے عمل کی بدولت اپنی جنس کے مطابق بڑھنے کی صلاحیت کے ساتھ پیدا کئے گئے تھے۔پانچویں دن پیدا کئے جانے والے جاندار ایسے پہلے جاندار ہیں جنہیں خدا کی طرف سے برکت بخشی جاتی ہے ۔ خدا اس کام کو اچھا قرار دیتا ہے ۔
تخلیق کا چھٹا دن ( پیدایش 1باب 24-31آیات)
خدا خشک زمین پر رہنے والے تمام جانداروں کو پیدا کرتا ہے ۔ اِن میں انسان سمیت وہ تمام جاندار شامل ہیں جوگذشتہ دنوں میں پیدا نہیں کئے گئے تھے۔ خدا اس کا م کو بھی اچھا کہتا ہے ۔
جب خدا انسان کو تخلیق کر رہا تھا تو اُس نے خود سے مشورہ کیا " خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں ۔" ( پیدایش 1باب 26 آیت)۔ یہ تثلیث کا ایک واضح انکشاف نہیں مگر اس طرح کے انکشاف کا ایک بنیاد ی حصہ ہےجب خدا اپنی ثالوث ذات کے اظہار کے لیے لفظ " ہم " کا استعمال کرتا ہے ۔ خدا انسان کو بناتا ہے اور انسان کو خدا کی صورت و شبیہ پر بنایا جاتا ہے (مرد اور خواتین دونوں اس شبیہ کے حامل ہیں ) اور انسان باقی تمام جانداروں سے اہم ہے ۔ اس بات پر زور دینے کےلیے خدا انسان کو اِس دُنیا کے تمام جانداروں پر اختیار بخشتا ہے ۔ خدا انسان کو برکت دیتا اور اسے بڑھنے ، پھلنے پھولنے اورزمین کو معمور و محکوم کرنے کا حکم دیتا ہے (کہ انسان خدا کی طرف سے بخشے گئے اختیار کے مطابق اسے اپنی مختاری میں لے۔ ) خدا فرماتا ہے کہ انسان اور دیگر تمام جاندار صرف اور صرف نباتات کھائیں ۔ خدا خوراک سے متعلق اس پابندی کو پیدایش 9باب 3-4 آیات تک منسوخ نہیں کرتا۔
خدا کا تخلیقی کام چھٹے دن کے اختتام پر مکمل ہوتا ہے ۔ پوری کائنات اپنی تمام تر خوبصورتی اور کمال کے ساتھ کُلی طور پر ان چھ ادوار میں تشکیل دی گئی تھی جنھیں "دنوں" کا نام دیا جاتا ہے ۔ اپنی تخلیق کی تکمیل پر خدا بیان کرتا ہے کہ یہ بہت اچھا ہے ۔
تخلیق کا ساتواں دن ( پیدایش 2باب 1-3آیات)
ساتویں دن خدا آرام کرتا ہے ۔ یہ کسی بھی طرح سے اس بات کی طرف نشاندہی نہیں کہ وہ اپنی تخلیقی سرگرمیوں سے تھک گیا تھا بلکہ یہ تخلیقی عمل کی تکمیل کا اظہار کرتا ہے ۔ مزید برآں خدا سات میں سے ایک دن آرام کے لیے مقرر کرنے کا نمونہ پیش کر رہا ہے ۔ اس دن کی پیروی کرنا بالآخر خدا کے چنے ہوئے لوگوں یعنی اسرائیلیوں کی امتیازی صفت بن جاتا ہے ( خروج 20باب 8-11آیات)۔
بہت سے مسیحی اِن " دنوں "کی بالکل 24 گھنٹے کے دورانیہ کے طور پر تشریح کرتے ہیں ۔ اس نقطہ نظر کو"کم عمر زمین کے نظریہ تخلیق " کا نام دیا جاتا ہے۔ اس بات کو دھیان میں رکھنا چاہیے کہ ان " دنوں " کی کچھ تشریحات بتاتی ہیں کہ یہ دن غیر معین مدت کے دورانیے تھے ۔ نظریہ " دن بطورِ دَور" اور "تاریخی نظریہ ِ تخلیق" وہ دو نظریات ہیں جو بائبلی اعداد وشمار کی اس انداز میں تشریح کرتے ہیں جو زمین کے بہت زیادہ قدیم ہونے کے تصور کو تسلیم کرتی ہے ۔ ان باتوں سے قطع نظر ہر " دن " کے واقعات اور اُن میں سرانجام پانے والی سرگرمیاں بالکل اسی طرح سے ہیں ۔
English
تخلیق کے ہر ایک دِن کیا ہوا تھا؟