سوال
کیا کسی کو کوسنا، بدُعادینا/قسم کھانا/لعنت کرنا گناہ ہے ؟
جواب
قسم کھانا (لعنت کرنا، کوسنا، بددُعا دینا) یقیناً گناہ ہے۔ بائبل اِس بات کو کافی حد تک واضح کرتی ہے۔ افسیوں 4باب29 آیت ہمیں بتاتی ہے کہ " کوئی گندی بات تمہارے مُنہ سے نہ نکلے بلکہ وُہی جو ضرورت کے مُوافق ترقّی کے لئے اچھّی ہو تا کہ اُس سے سُننے والوں پر فضل ہو۔ " 1 پطرس 3 باب10 آیت اعلان کرتی ہے "چُنانچہ جو کوئی زِندگی سے خُوش ہونا اور اچھّے دِن دیکھناچاہے وہ زُبان کو بدی سے اور ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکھّے۔ " یعقوب 3باب9-12 آیات اِس سارے معاملے کا خلاصہ بیان کرتی ہیں" اِسی سے ہم خُداوند اور باپ کی حمد کرتے ہیں اور اِسی سے آدمیوں کو جو خُدا کی صورت پر پیدا ہُوئے ہیں بددُعا دیتے ہیں۔ایک ہی مُنہ سے مُبارک باد اور بددُعا نکلتی ہے ۔ اَے میرے بھائیو ! اَیسا نہ ہونا چاہئے۔کیا چشمہ کے ایک ہی مُنہ سے میٹھا اور کھاری پانی نکلتا ہے؟۔اَے میرے بھائیو ! کیا انجیر کے درخت میں زَیتُون اور انگور میں انجیر پَیدا ہو سکتے ہیں؟ اِسی طرح کھاری چشمہ سے میٹھا پانی نہیں نکل سکتا۔ "
یعقوب واضح کرتا ہے کہ مسیحیوں یعنی "بھائیوں" کی زندگی کی خصوصیات کوئی بُری بات یا گندی زبان نہیں ہونی چاہیے۔ ایک ہی چشمے سے میٹھے اور کھاری پانی کے نکلنے کی مثال دیکر (جو کہ کسی بھی چشمے کے تعلق سے ایک غیر معمولی بات ہوگی )وہ یہ نکتہ بیان کرتا ہے کہ ایماندار کے منہ سے دُعا اور بددُعا کا نکلا بھی بالکل غیر معمولی بات ہوگی۔ ہم اپنے بھائیوں کو کوستے ہوئے خُدا کی تعریف نہیں کر سکتے۔
خداوند یسوع نے اِس بات کو بیان کیا ہے کہ جو کچھ کسی انسان کے دِل میں ہوتا ہے وہی اُس کی زبان پر آتا ہے۔ جلد یا بدیر دِل کے اندر موجود بُرائی لعنت کرنے اور قسمیں کھانے کی بدولت منہ کے ذریعے باہر نکلتی ہیں۔ لیکن جب ہمارے دِل خُدا کی بھلائی سے بھرے ہونگے تو ہماری ذات میں سے خُدا کے لیے تعریف اور دوسروں کے لیے محبت اُمڈ کر باہر آئے گی۔ ہماری بات چیت ہمیشہ اِس چیز کی نشاندہی کرے گی کہ ہمارے دِلوں میں کیا ہے۔"اچھّا آدمی اپنے دِل کے اچّھے خزانہ سے اچھّی چیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چیزیں نِکالتا ہے کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی اُس کے مُنہ پر آتا ہے " (لوقا 6باب45 آیت)۔
کوسنا، قسم کھانا، لعنت کرنا گناہ کیوں ہے؟گناہ دِل ، دماغ اور "باطنی انسانیت" (رومیوں 7باب22 آیت ) کی حالت ہے جو ہمارے خیالات، اعمال اور الفاظ میں ظاہر ہوتی ہے۔ جب ہم قسمیں کھاتے اور لعنت کرتے ہیں تو ہم اپنے دِلوں میں اِس آلودہ گناہ کی موجودگی کی شہادت دے رہے ہوتے ہیں جس کا اعتراف کرنا اور جس سے توبہ کرنا ضروری ہے۔ جب ہم مسیح یسوع پر ایمان لاتے ہیں تو ہمیں خُدا کی طرف سے ایک نئی فطرت ملتی ہے (2 کرنتھیوں 5باب17 آیت)، ہمارے دِل تبدیل ہو جاتے ہیں اور ہماری گفتگو اُس نئی فطرت کی عکاسی کرتی ہے جسے خُدا نے ہمارے اندر تخلیق کیا ہے (رومیوں 12باب1-2 آیات)۔ شکر ہے کہ جب ہم ناکام بھی ہو جاتے ہیں تو " اگر اپنے گُناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گُناہوں کے مُعاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچّا اور عادِل ہے " (1یوحنا 1باب9 آیت)۔
English
کیا کسی کو کوسنا، بدُعادینا/قسم کھانا/لعنت کرنا گناہ ہے ؟