سوال
اگر مَیں یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ مجھے کس سے ڈیٹنگ (محبت بھری ملاقات)کرنی چاہیے تو مَیں کیا کروں ؟
جواب
بائبل بالخصوص اس موضوع کے بارے میں بات نہیں کرتی لیکن یہ اس حوالے سے ہمیں سمجھ بخشتی ہے کہ ہمیں ممکنہ شریک حیات میں کن کن باتوں کی تلاش کرنی چاہیے۔ پہلی اور بہترین نصیحت یہ ہے کہ اس بارے میں دعا کریں۔ اگر آپ حکمت اور رہنمائی کے لیے خدا سے التجا کریں گے تو وہ آپ کو عطا کرے گا۔ "اگر تُم میں سے کسی میں حِکمت کی کمی ہو تو خُدا سے مانگے جو بغَیر ملامت کئے سب کو فیّاضی کے ساتھ دیتا ہے۔ اُس کو دی جائے گی" (یعقوب 1باب 5آیت)۔
2کرنتھیوں 6باب 14آیت ہدایت کرتی ہے کہ "بے اِیمانوں کے ساتھ ناہموار جُوئے میں نہ جُتو کیونکہ راست بازی اور بے دِینی میں کیا میل جول؟ یا رَوشنی اور تارِیکی میں کیا شِراکت؟ " پہلا قابل ِ غور سوال یہ ہے کہ کیا ممکنہ شریک حیات خدا کے لیے وقف ہے؟ اگر وہ خدا کے لیے وقف نہیں ہے تو اس شخص کو ممکنہ شریک حیات خیال نہیں کیا جانا چاہیے۔ دوسری جانب ، فقط یہ دلیل کہ کوئی شخص مسیح کی پیروی کرتا/کرتی ہےاُسے ممکنہ شریکِ حیات کے لیے درست انتخاب نہیں بناتی ۔ "ہموار جُوئے "میں ہونا محض اس بات اِس سے بھی کہیں زیادہ گہرا مفہوم رکھ سکتا ہے کہ "کیا وہ ایک مسیحی ہے؟" مسیحیت میں بہت سے مختلف فرقہ جات ہیں اور ممکنہ شریک حیات کا چناؤ کرتے وقت اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ غور کریں کہ اُس شخص کے ساتھ ازدواجی زندگی کیسی ہوگی۔ کیا آپ کے عقائد اتنے مماثل ہیں کہ آپ اپنے بچّوں کو وہی عقائد سکھانے پر متفق ہو سکتے ہیں؟ یہ بڑی اہم بات ہے۔
مردوں کے لیےیہ دیکھنا ضروری ہے کہ کسی مسیحی بیوی کو کیسا ہونا چاہیے۔ " اَے بیویو! اپنے شوہروں کی اَیسی تابع رہو جیسے خُداوند کی۔ کیونکہ شَوہر بیوی کا سر ہے جیسے کہ مسیح کلِیسیا کا سَر ہے اور وہ خُود بدن کا بچانے والا ہے۔ لیکن جیسے کلِیسیا مسیح کے تابع ہے وَیسے ہی بیویاں بھی ہر بات میں اپنے شَوہروں کے تابع ہوں" (افسیوں 5باب 22-24آیات )۔ پولس ہمیں بتاتا ہے کہ کسی بیوی کو محبت کی رُو سے اپنے شوہر کے تابع رہنا چاہیے۔ اس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ جس لڑکی کے ساتھ آپ رشتہ قائم کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں وہ پوری طرح آپ کے تابع ہونی چاہیے۔ ڈیٹنگ کے دوران وہ اس کے لیے پابند نہیں ہے۔ تاہم اُسے باغیانہ رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے بلکہ محبت کی وجہ سے اُن حکام کے تابع رہنا چاہیے جن کے وہ ماتحت ہے۔اُسے قیادت کو قبول کرنے کے لئے رضامند ہونا چاہیے ۔ امثال 31باب 10-31آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ "عظیم کردار کی حامل بیوی" کیسی ہوتی ہے۔ وہ محنتی، فیاض اور خیرات کرنے والی ، مضبوط اور دانا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ ایک شخص میں یہ تمام خوبیاں نہ پا سکیں لیکن یہ اچھی خوبیاں ہیں اور خدا کو پسند ہیں۔
1پطرس 3باب 1-4آیات ایک اور حوالہ ہے جو ایک ایسی بیوی کے بارے میں بیان کیا گیا ہے جو خدا کی خوشنوی چاہتی ہے: " اَے بیویو! تُم بھی اپنے اپنے شَوہر کے تابع رہو۔ اِس لئے کہ اگر بعض اُن میں سے کلام کو نہ مانتے ہوں تَو بھی تمہارے پاکیزہ چال چلن اور خَوف کو دیکھ کر بغیر کلام کے اپنی اپنی بِیوی کے چال چلن سے خُدا کی طرف کھنچ جائیں۔ اور تمہارا سِنگار ظاہِری نہ ہو یعنی سر گُوندھنا اور سونے کے زیور اور طرح طرح کے کپڑے پہننا۔ بلکہ تمہاری باطِنی اور پوشیدہ اِنسانیّت حِلم اور مِزاج کی غُربت کی غیرفانی آرایش سے آراستہ رہے کیونکہ خُدا کے نزدِیک اِس کی بڑی قدر ہے۔" یہ حوالہ ہمیں بتاتا ہے کہ عورت کو پاکیز ہ اور مسیح کے لیے زندگی بسر کرنے والی ہونا چاہیے تاکہ وہ الفاظ کی بجائے اپنے نیک چال چلن کے وسیلہ سے اپنے غیر نجات یافتہ شوہر کو مسیح کے لیے جیت سکے۔ اس سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ وہ اپنی رُوحانی زندگی کے بارے میں جتنی فکر مند ہے اُسے اپنی ظاہری حالت کے بارے میں اتنا فکر مند نہیں ہونا چاہیے ۔
عورتوں کے لیے یہاں چند مثالیں پیش کی جاتی ہیں کہ کوئی مسیحی شوہر کیسا ہونا چاہیے۔ اگرچہ جس شخص کے ساتھ آپ رشتہ قائم کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہیں وہ آپ کا شوہر نہیں ہے لیکن آپ کو اُس میں ایسی خوبیوں کی تلاش کرنی چاہیے جو اِس طرح کی محبت کو ظاہر کریں۔ "اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبّت رکھّو جیسے مسیح نے بھی کلِیسیا سے مُحبّت کر کے اپنے آپ کو اُس کے واسطے مَوت کے حوالہ کر دِیا۔ تاکہ اُس کو کلام کے ساتھ پانی سے غُسل دے کر اور صاف کر کے مُقدّس بنائے۔ اور ایک اَیسی جلال والی کلِیسیا بنا کر اپنے پاس حاضِر کرے جس کے بدن میں داغ یا جُھرّی یا کوئی اَور اَیسی چیز نہ ہو بلکہ پاک اور بے عیب ہو"(افسیوں 5باب 25-27آیات)۔ کیا وہ محبت کرنے والا ہے؟ کیا وہ لوگوں کو مسیح کے پاس لے آنے اور پاک اور بے عیب بننے میں مدد کرنے کے لیے تیار ہے؟ کیا وہ رہنما ہے؟ کسی آدمی کو سب سے بڑھ کر خدا سے محبت رکھنی چاہیے اور مسیح میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی پاک ہونے اور خدا کو خوش کرنے کی کوشش میں مدد کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیے ۔ اسے بالکل ویسا ہی عاجز، عقلمند اور مہربان ہونا چاہیے جیسے مسیح تھا۔ کسی شخص میں اِن خوبیوں پر غور کریں کیونکہ یہی وہ خوبیاں ہیں جو خدا کو پسند ہیں۔
آپ کو ان تمام خصوصیات کا حامل کوئی "کامل" شخص نہیں ملے گالیکن خدایہ دیکھنے میں آپکی رہنمائی کرے گا کہ آیا آپ جس شخص کے ساتھ رشتہ قائم کرنے کے بارے میں غور کر رہے/رہی ہیں وہ اُس کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے یا نہیں ۔ زندگی کے دیگر اہم ترین فیصلوں کی طرح رشتوں کو احتیاط اور حکمت سے بنایا اور جیا جانا چاہیے اور سمجھداری اور بڑی دُعا کے ساتھ سنبھالا جانا چاہیے ۔
English
اگر مَیں یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ مجھے کس سے ڈیٹنگ (محبت بھری ملاقات)کرنی چاہیے تو مَیں کیا کروں ؟