settings icon
share icon
سوال

ڈی کنسٹرکشن ازم – کیا یہ بائبل کی تفسیر کرنے کا ایک مناسب طریقہ ہے؟

جواب


ڈی کنسٹرکشن ازم بنیادی طور پر متنی تنقید کا ایک نظریہ ہے یا یوں کہہ لیں کہ یہ ایک ایسی تفسیر ہے جو اِس بات کا انکار کرتی ہے کہ کسی حوالے یا متن کا کوئی ایک درست معنی ہو سکتا ہے۔ ڈی کنسٹرکشن ازم کے نظریے کے اندر بنیادی طور پر دو اہم تصور پائے جاتے ہیں۔ پہلا یہ کہ کوئی بھی حوالہ یا متن پڑھنے اور سننے والوں کو ایک بھی قابلِ اعتبار، یکساں اور ہم آہنگ پیغام نہیں پہنچا سکتا۔ دوسرا تصور یہ ہے کہ کسی بھی متن یا حوالے کے اندر جو بھی مواد ہے اُس کے وہاں پر ہونے کے لیے مصنف اتنا ذمہ دار نہیں ہوتا جس قدر اُس کی ثقافتی کی لا شخصی قوتیں جیسے کہ زبان اور مصنف کے غیر شعوری تخیلات ذمہ دار ہیں۔اِس لیے ڈی کنسٹرکشن ازم کے بنیادی ترین اصول بائبل مُقدس کی واضح تعلیمات کے خلاف ہیں جو یہ بیان کرتے ہیں کہ اِس دُنیا کے اندر عالمگیر سچائی موجود ہے اور ہم حقیقت میں اُسے جان سکتے ہیں (استثنا 32باب4آیت؛ یسعیاہ 65باب16آیت؛ یوحنا 1باب17-18آیات؛ یوحنا 14باب6آیت؛ یوحنا 15باب26-27آیات؛ گلتیوں 2باب5آیت)۔

ڈی کنسٹرکشن ازم کا بائبل مُقدس کی تفسیر کرنے کا جو طریقہ ہے یہ مابعد از جدیدیت کی پیداوار ہے اور اِسی لیے یہ سادہ طور پر سچائی کی عالمگیریت کا ایک اور انکار ہے جو کہ سب سے زیادہ سنجیدہ منطقی ابہام یا مغالطہ انگیزیوں میں سے ایک ہے۔ سچائی کی عالمگیریت کا انکار منطقی ابہام میں سے ایک ہے کیونکہ یہ بیان خود اپنی ہی تردید کرتا ہے ۔ کوئی بھی انسان عقلی لحاظ سے سچائی کی عالمگیریت کا انکار نہیں کر سکتا کیونکہ ایسا کرنے کے لیے اُس شخص کو ایسا بیان دینا پڑے گا جس کی نوعیت عالمگیر ہو، اور دوسری طرف وہ یہی کہہ رہا ہے کہ کوئی بھی بیان عالمگیر نوعیت کا نہیں ہو سکتا۔ جب کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ اِس دُنیا کے اندر حتمی سچائی یا عالمگیر سچائی موجود نہیں ہے تو اُس سے پوچھیں کہ "کیا آپ حتمی طور پر پُر یقین ہیں کہ جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں وہ ایسا ہی ہے؟" اگر وہ شخص کہتا ہے کہ "جی ہاں" تو پھر اُس نے ابھی آپ کے سامنے ایک ایسا بیان دیا ہے جواُس کی اپنی بات کی تردید کرتا ہے کیونکہ اُس کا بیان کہہ رہا ہے کہ جو کچھ اُس نے کہا ہے وہ سچ ہے اور وہ عالمگیر سطح پر سچ مانا جانا چاہیے۔

اُن دیگر فلسفوں کی طرح جو مابعد از جدیدیت کی پیداوار ہیں، ڈی کنسٹرکشن ازم کا نظریہ بھی انسان کی خودمختاری کا جشن مناتا ہے اور سچائی کے معنی کا تعین انسانی عقل کی بنیاد پر کرتا ہے۔ اِس لیے مابعد جدیدیت کے مفکرین کے مطابق ہر طرح کی سچائی کی نوعیت نسبتی ہےا ور پوری دُنیا کے اندر عالمگیر سچائی جیسی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ مابعد جدیدیت اور ڈی کنسٹرکشن ازم کے مرکز یعنی اِن کے دِل میں تکبر ہے۔ ڈی کنسٹرکشن ازم کا پیروکار یہ خیال کرتا ہے کہ وہ کلام کے کسی بھی بیان کے پیچھے شخصی یا سماجی تحریک یا ترغیب کو دریافت کر سکتا ہے اور یوں وہ اِس بات کا تعین کر سکتا ہے کہ کلام کے اندر "اصل بات کیا کی جا رہی ہے۔" اُس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کلام کے اُس حوالے کی نسبتی تفسیر سامنے آتی ہے۔ اِس کی بجائے کہ ڈی کنسٹرکشن ازم کا پیروکار کلام کی اُس بات کو مانے یا قبول کرےجو اُس کے سامنے بیان کی جارہی ہوتی ہے، وہ کافی زیادہ تکبر اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خیال کرتا ہے کہ وہ کلام کے اُس حوالے کے پیچھے چھپے ہوئے حقیقی مطلب اور مقصد کو دریافت کر سکتا ہے۔ بہرحال اگر کوئی شخص ڈی کنسٹرکشن ازم کی طرف سے پیش کئے جانے والے منطقی نتیجے کو لیتا اور اُس کا اطلاق ڈی کنسٹرکشن ازم کی دریافت پر ہی کرتا ہے تو پھر یہ اُس کے ہاتھ میں ہوگا کہ وہ اِس بیان یا فلسفے کے معنی کا تعین اپنی مرضی کے ساتھ کرے۔ اور اِس پراُن کے تصورات کی روشنی میں جتنی بھی گفتگو کی جائے وہ بالآخر خود غارتی ہی ہوگی۔ جب کوئی بھی شخص یہ غور کرتا ہے کہ اِس طرح کی سوچ بنیادی طور پر کس قدر غلط ہے تو ایسے میں اُس شخص کے ذہن میں 1 کرنتھیوں 3باب19آیت کا بیان آتا ہے، "کیونکہ دُنیا کی حکمت خُدا کے نزدِیک بیوقُوفی ہے ۔ چُنانچہ لکھا ہے کہ وہ حکیموں کو اُن ہی کی چالاکی میں پھنسا دیتا ہے۔ "

ڈی کنسٹرکشن ازم کا پیروکار بائبل مُقدس کا مطالعہ اِس لیے نہیں کرتا کہ وہ کلام کو پڑھنے کے بعد وہ معنی سمجھے جو اصل مصنف کی منشاء تھی، بلکہ اُس کی کوشش ہوتی ہے کہ جو کچھ کلام میں لکھا ہے اُس کے پیچھے ثقافتی اور سماجی تحریک کا تعین وہ خود کرے۔ ڈی کنسٹرکشن ازم کا حامی اپنے ہی تخیلات کی بنیاد پر اُس حوالے کی تفسیر کرنے کی حدتک محدود ہے۔ ڈی کنسٹرکشن ازم کے پیروکار کے لیے کوئی تفسیر غلط یا صحیح نہیں ہے، اور متن کا مطلب وہی ہوتا ہے جو پڑھنے والا چاہتا ہے کہ اُس کا مطلب ہو۔ کسی بھی انسان کے لیے ایسا سوچنا حیرت انگیز ہوگا کہ اگر قانونی دستاویزات جیسے کہ وصیت ناموں اور کاروباری معاہدوں کو اِس انداز سے پڑھا جائے تو کیسا ہوگا۔ کلامِ مُقدس کو اِس انداز سے پڑھنے کی بدولت کوئی بھی شخص اِس بنیادی ترین سچائی کو جاننے میں ناکام رہتا ہے کہ بائبل خُدا کی بنی نو انسان کے ساتھ وہ گفتگو ہے جس کی نوعیت اور مطلب عالمگیر ہےاور کلامِ مُقدس کے حوالہ جات کے معنوں کا تعین خُدا خود کرتا ہے۔

اِس کی بجائے کہ ہم ڈی کنسٹرکشن ازم یا مابعد از جدیدیت کے دوسرے فلسفوں کے بارے میں بحث و تکرار کریں، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی توجہ مسیح کو جلال دینے اور کلامِ مُقدس کے ہر انسان اور دور کے لیے کافی اور معتبر ہونے پر زور دیں۔ رومیوں 1باب21-22آیات ایسے ما بعداز جدیدیت کے مفکرین کی سوچ کا خوبصورت خلاصہ کرتی ہیں جو کہ ڈی کنسٹرکشن ازم جیسے نظریات کے حامی ہیں:"اِس لئے کہ اگرچہ اُنہوں نے خُدا کو جان تو لِیا مگر اُس کی خُدائی کے لائق اُس کی تمجید اور شکر گذاری نہ کی بلکہ باطل خیالات میں پڑ گئے اور اُن کے بے سمجھ دِلوں پر اندھیرا چھا گیا۔وہ اپنے آپ کو دانا جتا کر بیوقوف بن گئے۔ "

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

ڈی کنسٹرکشن ازم – کیا یہ بائبل کی تفسیر کرنے کا ایک مناسب طریقہ ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries