سوال
ڈی ازم کیا ہے؟ڈی ازم کے پیروکارکیا ایمان رکھتے ہیں؟
جواب
ڈی ازم /Deism بنیادی طور پر ایک ایسا نظریہ ہے جس کے مطابق خُدا موجود تو ہے لیکن وہ براہِ راست طور پر دُنیا کے معاملات میں شامل نہیں ہے۔ ڈی ازم خُدا کی تصویر کشی ایک عظیم "گھڑی ساز" کے طور پر کرتا ہےجس نے گھڑی کوتخلیق کیا، اُسے چابی دی اور پھر اِسے چلنے کے لیے چھوڑ دیا۔ ڈی ازم کا پیروکار یہ ایمان رکھتا ہے کہ خُدا موجود ہے، اُس نے اِس دُنیا کو تخلیق کیا ہے لیکن ابھی وہ دُنیا یعنی اپنی تخلیق کے معاملات میں کسی طرح کی کوئی مداخلت نہیں کرتا۔ ڈی ازم کے پیروکار تثلیث، بائبل مُقدس کے الہامی ہونے، مسیح کی الوہیت، معجزات اور کسی بھی طرح کے مافوق الفطرت کام یا نجات کا انکار کرتے ہیں۔ ڈی ازم خُدا کی ایک ایسے دیوتا کے طور پر تصویر کشی کرتا ہے جو بے پرواہ اور کسی بھی چیز میں غیر ملوث ہے۔ تھامس جیفرسن ڈی ازم کا ایک مشہور پیروکار تھاجسکی تحریروں میں معجزات کے انکار اوراُنکی جگہ پر دستگیری کا ذکر ملتا ہے۔
بالکل یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ ڈی ازم بائبل سے موافقت نہیں رکھتا۔ بائبل معجزانہ واقعات سے بھری پڑی ہے۔ بائبل تو درحقیقت خُدا کی طرف سے اُس کی تخلیق کے اندر مکمل مداخلت کا ہی بیان ہے۔ دانی ایل 4باب34ب – 35 آیات میں مرقوم ہے کہ "مَیں نے حق تعالیٰ کا شکر کِیا اور اُس حیّ القیوم کی حمد و ثناء کی جس کی سلطنت ابدی اور جس کی مملکت پُشت در پُشت ہے۔اور زمین کے تمام باشندے ناچیز گنے جاتے ہیں اور وہ آسمانی لشکر اور اہلِ زمین کے ساتھ جو کچھ چاہتا ہے کرتا ہے اور کوئی نہیں جو اُس کا ہاتھ روک سکے یا اُس سے کہے کہ تُو کیا کرتا ہے؟ " دُنیا کی ساری تاریخ اور انسان خُدا کے ہاتھ میں "مٹی" کی مانند ہیں، خُدا جس طرح چاہتا ہے اُس میں سے جو کچھ مرضی بناتا ہے(رومیوں 9باب19-21 آیات)۔خُدا کی طرف سے تخلیق کے اندر مداخلت کا حتمی عمل وہ تھا جب وہ یسوع مسیح کی صورت میں مجسم ہوا (یوحنا 1باب1، 14 آیات، 10باب30 آیت)۔ یسوع مسیح نے جو کہ انسانی صورت میں خُدا تھا صلیب پر اپنی جان دی تاکہ اپنی تخلیق کو اُس گناہ کی لعنت سے چھڑائے جو انسان خود اپنے اوپر لے آیا تھا (رومیوں 5باب8 آیت؛ 2 کرنتھیوں 5باب21 آیت)۔
یہ سمجھنا بہت آسان ہے کہ کس طرح ڈی ازم کا موقف "منطقی" سمجھا جا سکتا ہے۔ دُنیا میں کئی چیزیں ایسی ہیں جو بظاہر اشارہ کرتی ہیں کہ خُدا اِس دُنیا کے معاملات میں غیر فعال ہے۔ خُدا بُری چیزوں یا کاموں کو کیوں ہونے دیتا ہے؟ خُدا بے گناہوں کو تکلیف کیوں اُٹھانے دیتا ہے؟ خُدا بُرے آدمیوں کو اتنا زیادہ اختیار کیوں حاصل کرنے دیتا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ کوئی غیر فعال خُدا اِن مخمصوں کا جواب دے۔ تاہم بائبل خُدا کو بے پرواہ یا غیرفعال قرار نہیں دیتی۔ بائبل خُدا کو ایک خود مختار ذات کے طور پر پیش کرتی ہے، اگرچہ اُس کی کُلیت ہمارے لیے ناقابلِ فہم ہے۔ ہمارے لیے خُدا اور اُس کے طریقوں کو مکمل طور پر سمجھنا نا ممکن ہے۔ رومیوں 11باب33-34 آیات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ، "واہ! خُدا کی دَولت اور حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے! اُس کے فیصلے کس قدر اِدراک سے پرے اوراُس کی راہیں کیا ہی بے نِشان ہیں!۔خُداوند کی عقل کو کس نے جانا؟ یا کَون اُس کا صلاح کار ہُوا؟ "یسعیاہ 55باب9 آیت میں خُدا خود اعلان کرتا ہے کہ "کیونکہ جس قدر آسمان زمین سے بُلند ہے اُسی قدر میری راہیں تمہاری راہوں سے اور میرے خیال تمہارے خیالوں سے بُلندہیں۔ "
خُدا اور اُس کی راہوں کو سمجھنے میں ہماری ناکامی کو خُدا کے وجود پر شک کرنے (دہریت اور غناسطیت کا حامی بننے) اور اِس دُنیا میں اُس کی مداخلت کے متعلق سوال اُٹھانے(ڈی ازم کا پیروکار بننے) کا سبب نہیں بننا چاہیے۔ خُدا موجود ہے اور وہ اِس دُنیا کے اندر بہت ہی زیادہ فعال ہے۔ دُنیا کے اندر جو کچھ بھی وقوع پذیر ہوتا ہے وہ اُس کی خود مختاری اور قدرت کے تابع ہوتا ہے۔ دراصل اپنے الٰہی خود مختار منصوبے کی تکمیل کے لیے ہی وہ ہر ایک چیز کا اہتمام کرتا ہے۔ "جو اِبتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہُوں اور ایّامِ قدِیم سے وہ باتیں جو اب تک وقُوع میں نہیں آئِیں بتاتاہُوں اور کہتا ہُوں کہ میری مصلحت قائِم رہے گی اور مَیں اپنی مرضی بِالکُل پُوری کرُوں گا۔جو مشرِق سے عُقاب کو یعنی اُس شخص کو جو میرے اِرادہ کو پُورا کرے گا دُور کے مُلک سے بُلاتا ہوں ۔ مَیں ہی نے یہ کہا اور مَیں ہی اِس کو وُقُوع میں لاؤُں گا ۔ مَیں نے اِس کا اِرادہ کِیا اور مَیں ہی اِسے پُورا کرُوں گا" (یسعیاہ 46باب10-11 آیات)۔ ڈی ازم بالکل یقینی طور پر بائبلی نہیں ہے۔ ڈی ازم کی طرف سے خُدا کی ذات کا جو تصور پیش کیا جاتا ہے وہ دراصل خُدا کی ذات کے ناقابلِ بیان ہونے کو بیان کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔
English
ڈی ازم کیا ہے؟ڈی ازم کے پیروکارکیا ایمان رکھتے ہیں؟