settings icon
share icon
سوال

شیطانی قلعوں پر کیسے غالب آیا جا سکتا ہے؟

جواب


اِس سے پہلے کہ شیطانی قلعوں پر غالب آیا جائے، ہمیں درست طور پر یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہ شیطانی قلعے ہیں کیا۔ لفظ "قلعے" کا استعمال نئے عہد نامے میں صرف ایک بار ظاہر ہوتا ہے (2 کرنتھیوں 10باب4آیت)، اور جس یونانی لفظ کا ترجمہ "قلعے /قلعہ" کیا گیا ہے اُس کا مطلب ہے "مورچہ بندی/قلعے جیسا مضبوط و محفوظ مقام۔ "اِس حوالے میں پولس رسول کرنتھس کی کلیسیا کو یہ تعلیم دے رہا ہے کہ کس طرح اُنہوں نے "خُدا کی پہچان کے خلاف سر اُٹھانے والی ہر ایک اونچی چیز اور تصور" کے خلاف لڑنا اور اُسے ڈھا دینا ہے(2 کرنتھیوں 10باب5آیت) ۔ اور وہ ایسا دُنیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے ذریعے سے نہیں کرتے بلکہ "الٰہی ہتھیاروں" کے ذریعے سے۔ اونچے اونچے خیالات اور تصورات، تکبر اور گناہ آلود و بیکار قیاس آرائیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں، اور یہی وہ قلعہ ہےجس میں بد اَرواح بستی ہیں۔ پس بد اَرواح کے ساتھ جنگ کا جوہر–شیطان کے قلعوں پر خُدا کی دی ہوئی قوت سے غالب آنا ہے۔

افسیوں 6باب10-18آیات کے اندرپولس اُن وسائل کی بات کرتا ہے جو خُدا اپنے پیروکاروں کے لیے مہیا کرتا ہے یعنی –خُدا کے سب ہتھیار۔ یہاں پر ہمیں بتایا جاتا ہے کہ حلیمی اور انحصار کا رویہ اپناتے ہوئے، ہمیں خُدا کے وسائل سے مستفید ہونا ہے۔ اِس بات پر دھیان دیں کہ ہمیں "خُداوند میں" اور "اُسکی قدرت کے زور میں مضبوط" بننا ہے ۔ ہم کبھی بھی اپنی قوت میں بد اَرواح اور شیطان کے قلعوں کو نہیں ڈھاتے۔ ہم خُدا کی طرف سے مہیا کردہ بکتر کے پہلے پانچ حصوں سے اپنے آپ کو محفوظ کرتے ہیں اور ایک جارحانہ ہتھیار –رُوح کی تلوار کو چلاتے ہیں جو کہ خُدا کا کلام ہے۔ اور ہم یہ سب کچھ " ہر وقت اور ہر طرح سے رُوح میں دُعا اور منّت کرتے " ہوئے اور "سب مُقدّسوں کے واسطے بِلاناغہ دُعا " کرتے ہوئے کرتے ہیں (18 آیت)۔ افسیوں 6باب12-13 آیات کے اند رپولس رسول لکھتا ہے کہ " کیونکہ ہمیں خون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اِختیار والوں اور اِس دُنیا کی تارِیکی کے حاکموں اور شرارت کی اُن رُوحانی فَوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔اِس واسطے تم خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ بُرے دِن میں مُقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دے کر قائم رہ سکو۔ "

ہر ایک ایماندار کو جو ایک عادت اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ افسیوں 6باب10-18 آیات پر غور کرے اور ہر روز "رُوحانی بکتر سے لیس" ہو۔ یہ بات ابلیس اور اُس کے سارے منصوبوں کو خاک میں ملانےا ور اُسے شکست دینے میں بہت بڑے پیمانے پر مدد گار ثابت ہوگی۔ یہاں پر پولس بیان کرتا ہے کہ اب جبکہ ہم بدن میں زندگی گزارتے ہیں (ہم انسانی بدن میں جی رہے اور سانس لے رہے ہیں)، ہم اپنے بدن میں رہتے ہوئے یہ جنگ نہیں لڑتے (کیونکہ ہم جسمانی ہتھیاروں کے ساتھ رُوحانی جنگ نہیں لڑ سکتے)۔ اِس کے برعکس جب ہم رُوحانی طاقت کے وسائل اور ہتھیاروں پر غور کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ خُدا ہمیں فتح یابی عطا کر سکتا ہے۔ جو مسیحی دُعا کرتے ہوں، جنہوں نے خُدا کے سب ہتھیار باندھے ہوں، جو خُدا کے کلام کو استعمال کرتے ہوئے جنگ لڑتے ہوں اور جن کو رُوح سے قوت ملتی ہو اُن کے سامنے بد اَرواح اور شیطان کا کوئی قلعہ نہیں ٹھہر سکتا۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

شیطانی قلعوں پر کیسے غالب آیا جا سکتا ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries