سوال
خُدا پر مکمل انحصار کرنے کے عملی طریقے کونسے ہیں؟
جواب
خُدا پر انحصار کرنا مسیحی زندگی کی بنیادی ترین چیز ہے۔ ہم اپنی نجات کے لیے خُدا پر توکل یا انحصار کرتے ہیں (افسیوں 2باب8-9آیات)۔ ہم حکمت کے لیے خُدا پر انحصار کرتے ہیں (یعقوب 1باب5آیت)۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم ہر ایک چیز کے لیے (104زبور 27آیت) اور ہر ایک چیز میں(امثال 3باب5-6آیات) خُدا پر انحصار کرتے ہیں ۔ زبور نویس خُدا پر انحصار کرنے کے تین پہلوؤں کے بارے میں سکھاتا ہے "خُداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھُڑانے والا ہے۔" (18زبور 2آیت)
خُدا پر انحصار کرنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم سب کام بیوقوفی کے ساتھ کریں۔ یسوع کو شیطان پر یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ وہ خُدا پر انحصار کرتا ہے ہیکل کے کنگرے سے چھلانگ لگانے کی قطعی ضرورت نہیں تھی (متی 4باب5-7آیات)۔ خُدا پر یقین رکھنے اور خُدا کو آزمانے میں واضح فرق ہے۔ صرف خُدا پر مکمل انحصار کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہم خُدا کی نعمتیں کے ساتھ لاپرواہی کا برتاؤ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو جائیں ۔ مثال کے طور پر کوئی ایسا شخص جس کا گلا خراب ہو وہ یہ کہہ کر ڈاکٹر کے پاس جانے سے انکار کر سکتا ہے کہ مَیں اپنے گلے کے ٹھیک ہونے کے لیے صرف اور صرف خُدا پر انحصار کرونگا۔ یا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی کار چلانے والا شخص اپنی آنکھیں بند کر لے اور اسٹیرنگ وہیل چھوڑتے ہوئے کہے کہ مَیں اِس بات میں صرف خُدا پر انحصار کرنے جا رہا ہوں کہ وہ خود مجھے بخیریت گھر لے جائے۔ یہ اقدامات احمقانہ ہوں گے۔ خدا نے بیماریوں سے شفا دینے یا ٹھیک کرنے میں مدد کے لیے ڈاکٹر اور ادویات فراہم کی ہیں۔ اُس نے ہمیں کار چلانے کی عقل دی ہے۔جب ہم ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو پھر بھی ہم خُدا پر انحصار کر سکتے ہیں ، یہ جانتے ہوئے کہ تمام شفا حتمی طور پر خدا کی طرف سے آتی ہے؛ اور جب ہم گاڑی چلاتے ہیں تو اُس صورت میں بھی ہم خُدا پر انحصار کر سکتے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ ہر طرح کی حفاظت خُدا ہی کی طرف سے آتی ہے۔
ہم ہر وقت ہی خُدا کی ذات پر انحصار کرتے ہیں اور ہماری زندگی میں ایسا وقت بھی آتا ہے جب ہم اِس کے علاوہ کچھ بھی اور کر ہی نہیں سکتے۔ خُدا ہمیں ایسا ایمان دیتا ہے جس کے ذریعے سے ہم ایسے وقت میں اُس کی ذات پر انحصار کرتے ہوئے ثابت قدم رہتے ہیں۔ سدرک ، میسک، عبدنجو بادشاہ کی مرضی کو ٹال نہیں سکتے تھے اور نہ ہی وہ اُس بھٹی کی آنچ کو کم کر سکتے تھے۔ وہ صرف اِس بات کو جانتے تھے کہ وہ کسی جھوٹے خُدا کے سامنے سجدہ نہیں کر سکتے تھے۔ اُنہیں آگ کی جلتی بھٹی میں ڈال دیا گیا اور اُس وقت وہ حتمی نتیجے کے لیے مکمل طور پر خُدا پر بھروسہ کئے ہوئے تھے(دانی ایل 3 باب)۔
صرف خُدا پر مکمل انحصار کرنے کے کچھ عملی طریقے درجِ ذیل ہیں:
1) دُعا: دیگر بہت ساری چیزوں کے ساتھ دُعا بھی ایک ایسی چیز ہے جو خُدا کی قدرت، اُسکے وعدوں اور اُس کی دستگیری کا اقرا ر ہے۔ جب آپ دُعا کرتے ہیں تو آپ خُدا پر اپنے انحصار کا اظہار کرتے ہیں۔ بائبلی حکم ہے کہ "تمہاری درخواستیں۔۔۔خُدا کے سامنے پیش کی جائیں" (فلپیوں 4باب 6آیت)۔
2) بائبل مُقدس کا احترام کریں: خُدا کے کلام کے اندر معلومات، ہدایات، مثالیں اور نئے عہد نامے کے ایمانداروں کے لیے وعدے موجود ہیں۔ بائبل مُقدس کا ہر روز مطالعہ کیجئے۔ خُدا کی سچائی کے خلاف ہر ایک چیز کو اچھی طرح سے پرکھیں (اعمال 17باب 11آیت)۔ اور جب آپ کو محسوس ہو کہ کسی انسان کی باتوں اور بائبل مُقدس کی باتوں کے درمیان تصادم ہے تو ہمیشہ ہی بائبل مُقدس کی باتوں پر یقین کیجئے۔ " میَں سنُونگا کہ خُداوند خُدا کیا فرماتا ہے " (85زبور8آیت)۔
3) راستی کے کام کریں: ہر وقت اور ہر طرح کے حالات کے اندر صرف وہی کچھ کریں جو آپکی مسیحی تعلیمات کے مطابق درست ہے اور پھر اِس کے نتائج کو خُدا پر چھوڑ دیں۔ یوکبد نے اپنے چھوٹے بچّے موسیٰ کو بچا کر بالکل ٹھیک کیا (خروج 2باب1-10آیات)۔ دانی ایل نے بادشاہ کی حکم عدولی کر کے خُدا سے دُعا کی اور یہ اُس نے بالکل درست عمل کیا (دانی ایل 6باب)۔ داؤد نے جاتی جولیت کے سامنے کھڑے ہو کر بالکل درست کیا (1 سموئیل 17 باب)۔ اِن سبھی معاملات کے اندر خُدا پر اُن کے انحصار کا اجر اُنہیں ملتا ہے۔
4) زندہ قربانی بنیں: رومیوں 12باب 1آیت بیان کرتی ہے کہ ہم اپنے بدنوں کو خُدا کے حضور "زندہ قربانی" کے طور پر گزرانیں۔ قابلِ قبول قربانیاں وہ ہیں جو گناہ سے پاک اور خُدا کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔ جب آپ ایک زندہ قربانی بن جاتے ہیں اُس صورت میں آپ خُدا کے لیے اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ اُس صورت میں اپنے اپنے جسمانی حقوق کے لیے لڑنا بند کر دیتے ہیں اور پھر اپنی جسمانی قوت پر انحصار کرنا بھی بند کر دیتے ہیں۔ جب ہم خُدا کے لیے زندہ قربانی بننا سیکھ لیتے ہیں تو اُسی وقت ہم اِس سچائی کو جان پائیں گے کہ "جب مَیں کمزور ہوتا ہوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہوں " (2 کرنتھیوں 12 باب 10آیت)۔
5) مسیح میں قائم رہیں: مسیحی زندگی یہ نہیں ہے کہ ہم تھوڑا سا اب اور تھوڑا سا بعد میں کبھی خُدا کے ساتھ درست تعلق استوار کریں۔ بلکہ مسیحی زندگی یہ ہے کہ آپ خُدا کو اپنی زندگی کا مرکز بنائیں اور اُس کے ساتھ جئیں۔ یسوع اِس بات کو کچھ یوں بیان کرتا ہے کہ "تم مجھ میں قائم رہو اور مَیں تم میں۔ جس طرح ڈالی اگر انگور کے درخت میں قائم نہ رہے تو اپنے آپ سے پھل نہیں لاسکتی اُسی طرح تم بھی اگر مجھ میں قائم نہ رہو تو پھل نہیں لاسکتے " (یوحنا 15 باب 4آیت)۔ مسیح پر بالکل اُسی طرح انحصار کریں جیسے پھلوں سے لدی ہوئی شاخ انگور کی تاک پر انحصار کرتی ہے۔ وہ شاخ جو تاک کے ساتھ پیوست ہے وہی اِس مقصد کو پورا کر رہی ہوتی ہے۔
6) فکرمند ہونے سے انکار کریں: خُدا اپنے بچّوں کی اُس گھاس سے زیادہ فکر کرتا ہے جسے وہ خوبصورتی کیساتھ ملبس کرتا ہے اور اُن سب پرندوں سے بھی زیادہ جنہیں وہ روزانہ خوراک مہیا کرتا ہے۔ جی ہاں! آپکی حقیقی ضروریات موجود ہیں، لیکن ،"تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے " (متی 6باب23آیت)۔ "اپنی ساری فکریں اُس پر ڈالنا " سیکھیں " کیونکہ اُسے آپکی فکر ہے" (1 پطرس 5باب7آیت)۔ اپنے آپ کو فکروں میں غرق رکھنے کا مطلب ہے کہ آپکو خُدا کی اُس فکر پر شک ہے جو وہ آپ کے لیے رکھتا ہے۔
ایک دن شاگردوں نے خُداوند یسوع سے پوچھا کہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے بڑا کون ہے؟اُس نے ایک خاص مثال کے ساتھ اُنہیں اِس سوال کا جواب دیا۔" اُس نے ایک بچّے کو پاس بُلا کر اُسے اُن کےبیچ میں کھڑا کِیا۔اور کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم توبہ نہ کرو اور بچّوں کی مانند نہ بنو تو آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے۔ پَس جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچّے کی مانند چھوٹا بنائے گا وہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہوگا۔ " (متی 18باب 2-4آیات)۔ بچّوں کی ایک خاص خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنی بہتری کے لیے دوسروں پر انحصار کرتے ہیں۔ خُدا کے فرزندوں کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی ہر ایک ضرورت کے لیے اپنے محبت کرنے والے آسمانی باپ پر مکمل طور پر انحصار کریں۔
English
خُدا پر مکمل انحصار کرنے کے عملی طریقے کونسے ہیں؟