سوال
مسیحیت اور یہودیت کے درمیان کیا فرق ہے ؟
جواب
دُنیا کے تمام بڑے مذاہب میں سے ممکنہ طور پر مسیحیت اور یہودیت میں سب سے زیادہ مماثلت پائی جاتی ہے۔ مسیحیت اور یہودیت دونوں مذاہب ہی ایک ایسے خُدا پر یقین رکھتے ہیں جو قادرِ مطلق،علیمِ کُل ، حاضرو ناظر، ابدی اور لا محدود ہے۔ دونوں مذاہب ایک ایسے خُدا کو مانتے ہیں جو مُقدس، راست اور منصف ہونے کے ساتھ ساتھ پیار کرنے والااور مہربان ہے۔ مسیحیت اور یہودیت عبرانی صحائف (پرانے عہد نامے) کو خُدا کے پاک اور حتمی کلام کے طور پر مانتے ہیں، حالانکہ مسیحیت کے نزدیک خُدا کے کلام میں نیا عہد نامہ بھی شامل ہے۔ مسیحیت اور یہودیت دونوں ہی آسمان کے وجود پر یقین رکھتے ہیں، صادقوں کی ابدی قیام گاہ اور شریروں کے ابدی انجام پر یقین رکھتے ہیں (اگرچہ تمام مسیحی فرقے اور تمام یہودی فرقے جہنم کی ابدیت پر یقین نہیں رکھتے۔ )مسیحیت اور یہودیت کا بنیادی طو رپر ایک ہی اخلاقی ضابطہ ہے جسے آج عام طور پر یہودو مسیحیت کہا جاتا ہے۔ یہودیت اور مسیحیت دونوں مذاہب یہ تعلیم دیتے ہیں کہ خُدا کے پاس بنی اسرائیل قوم اور یہودی لوگوں کے لیے ایک خاص منصوبہ ہے۔
مسیحیت اور یہودیت میں سب سے اہم فرق یسوع مسیح کی ذات کی وجہ سے ہے۔ مسیحیت یہ تعلیم دیتی ہے کہ یسوع ناصری موعودہ مسیح /نجات دہندہ ہونے کے ناطے پرانے عہد نامے کی پیشن گوئیوں کی تکمیل ہے (یسعیاہ 7باب14 آیت؛ 9باب6-7 آیات؛ میکاہ 5باب 2 آیت)۔ یہودیت میں اکثر یسوع ناصری کو ایک اچھے اُستا اور حتیٰ کہ کئی حلقوں میں ایک نبی کے طور پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔ لیکن مذہبِ یہودیت اِس بات پر یقین نہیں کرتا کہ یسوع ناصری ہی موعودہ مسیح تھا۔ مسیحیت اِس سے بھی ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے سکھاتی ہے کہ یسوع ناصری مجسم خُدا تھا (یوحنا 1باب1، 14 آیات؛ عبرانیوں 1باب8 آیت)۔ مسیحیت یہ تعلیم دیتی ہے کہ خُدا یسوع ناصری کی ذات میں مجسم ہوا تاکہ وہ بنی نوع انسان کے گناہوں کے لیے اپنی جان دے سکے(رومیوں 5باب8 آیت؛ 2 کرنتھیوں 5باب21 آیت)۔ یہودیت سختی کے ساتھ اِس بات سے انکار کرتی ہے کہ یسوع مجسم خُدا تھا اور یہ کہ بنی نوع انسان کے گناہوں کے لیے کسی ایسی قربانی کی ضرورت تھی۔
یسوع مسیح مسیحیت اور یہودیت کے درمیان سب سے اہم فرق ہے۔ یسوع مسیح کی ذات اور اُس کے کام ہی وہ بنیای مسئلہ ہیں جن پر مسیحیت اور یہودیت متفق نہیں ہو سکتے۔ متی 15باب24 آیت میں خُداوند یسوع نے اعلان کیا ہے کہ "مَیں اِسرؔائیل کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے سِوا اَور کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔ "یسوع کے دور کے مذہبی رہنماؤں نے اُسے پوچھا کہ "تُو اُس ستُودہ کا بیٹا مسیح ہے؟ یِسُو ع نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلق کی دہنی طرف بیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔ "(مرقس 14باب61-62آیات)۔ لیکن اُنہوں نے اُس کی باتوں پر نہ تو یقین کی اور نہ ہی اُسے مسیحا کے طور پر قبول کیا۔
یسوع ناصری آنے والے مسیحا کی عبرانیوں پیشن گوئیوں کی تکمیل ہے ۔ 22 زبور 14-18 آیات ایک ایسے واقعے کو بیان کرتی ہیں جو ناقابلِ یقین حد تک یسوع مسیح کی مصلوبیت سے ملتا جلتا ہے ، "مَیں پانی کی طرح بہہ گیا۔ میری سب ہڈّیاں اُکھڑ گئیں۔ میرا دِل موم کی مانند ہو گیا۔ وہ میرے سینہ میں پگھل گیا۔میری قُوت ٹھیکرے کی مانند خشک ہو گئی اور میری زُبان میرے تالُو سے چِپک گئی اور تُو نے مُجھے مَوت کی خاک میں مِلا دِیا۔کیونکہ کُتّوں نے مُجھے گھیر لِیا ہے ۔ بدکاروں کی گروہ مُجھے گھیرے ہُوئے ہے۔ وہ میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھیدتے ہیں ۔مَیں اپنی سب ہڈِّیاں گن سکتا ہُوں۔ وہ مُجھے تاکتے اور گُھورتے ہیں۔وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں اور میری پوشاک پر قُرعہ ڈالتے ہیں۔ "واضح طور پر یہ مسیحانہ نبوت کسی اور کے ذریعے نہیں بلکہ خود یسوع مسیح کے وسیلے مکمل ہوئی ہے جس کی مصلوبیت میں اِن سبھی چیزوں کی تکمیل پوری تفصیل کے ساتھ ہوئی ہے (لوقا 23 باب؛ یوحنا 19باب )۔
یسوع مسیح کی ذات کا بیان یسعیاہ 53باب3-6 آیات کے اندر بیان کردہ تفصیل سے بڑھکر اور کوئی نہیں ہو سکتا، "وہ آدمیوں میں حقیر و مردُود ۔ مَردِ غم ناک اور رنج کا آشنا تھا ۔ لوگ اُس سے گویا رُوپوش تھے اُس کی تحقیرکی گئی اور ہم نے اُس کی کُچھ قدر نہ جانی۔تَو بھی اُس نے ہماری مشقتیں اُٹھا لیں اور ہمارے غموں کو برداشت کِیا ۔ پر ہم نے اُسے خُدا کا مارا کُوٹااور ستایا ہُؤا سمجھا۔حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کِیا گیا اور ہماری بدکرداری کے باعِث کُچلا گیا ۔ ہماری ہی سلامتی کے لئے اُس پر سیاست ہُوئی تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شفا پائیں۔ہم سب بھیڑوں کی مانِند بھٹک گئے ۔ ہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پِھرا پر خُداوند نے ہم سب کی بدکرداری اُس پر لادی۔ "
پولس رسول جو ایک کٹر یہودی اور مذہبِ یہودیت کا سخت پیروکار تھا، وہ ایک رویا میں یسوع مسیح سے ملا (اعمال 9باب 1-9 آیات)، اور وہ مسیح کا سب سے بڑا گواہ اور نئے عہد نامے کی قریباً نصف کتب کا مُصنف بن گیا۔ پولس رسول مسیحیت اور یہودیت کے فرق کو کسی بھی اور یہودی سے زیادہ بہتر طور پر سمجھتا تھا۔پس پولس کا پیغام کیا تھا؟ "کیونکہ مَیں اِنجیل سے شرماتا نہیں ۔ اِس لئے کہ وہ ہر ایک اِیمان لانے والے کے واسطے پہلے یہُودی پھر یُونانی کے واسطے نجات کے لئے خُدا کی قُدرت ہے " (رومیوں 1باب16 آیت)۔
English
مسیحیت اور یہودیت کے درمیان کیا فرق ہے ؟