سوال
کلیسیا کے اُٹھائے جانےا ور مسیح کی آمدِ ثانی میں کیا فرق ہے؟
جواب
کلیسیا کے اٹھائے جانے اور یسوع مسیح کی آمدِ ثانی میں فرق کے حوالے سے اکثر لوگ تذبذت کا شکار ہو جاتے ہیں۔بعض اوقات اِس بات کا تعین کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ آیا بائبل کا کوئی خاص حوالہ یا آیت کلیسیا کے اُٹھائے جانے کو پیش کر رہی ہے یا پھر آمدِ ثانی کو۔ تاہم آخری دور کے بارے میں بائبل کی پیشن گوئیوں کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ بہت ضروری ہے کہ اِن دونوں چیزوں میں فرق کو جانا جائے۔
کلیسیا کے اُٹھائے جانے کا واقعہ جس کے لیے انگریزی اصطلاح Rapture استعمال کی جاتی ہے اُس وقت رونما ہوگا جب یسوع مسیح کلیسیا (تمام ایمانداروں ، جو مسیح پر اپنے منجی اور شخصی نجات دہندہ کے طور پرایمان رکھتے ہیں) کو زمین سے نکالنے کے لئے واپس آئے گا۔ کلیسیا کے اُٹھائے جانے کا بیان 1تھسلنیکیوں 4 باب 13-18 آیات اور 1 کرنتھیوں 15 باب 50-54 آیات میں ملتا ہے۔ وہ ایماندار جو مر گئے ہیں زندہ ہو کر جلالی بدن حاصل کریں گے اور زندہ ایمانداروں کے ساتھ مل کر ہوا میں یسوع مسیح کا استقبال کریں گے۔ یہ سب کچھ پل بھر میں آنکھ جھپکتے ہی ہو گا۔ لیکن آمدِ ثانی تب ہو گی جب یسوع مخالفِ مسیح کو شکست دینے، بُرائی کا خاتمہ کرنے، اور اپنی ایک ہزار سالہ بادشاہی کو قائم کرنے آئے گا۔آمدِ ثانی کا ذکر مکاشفہ 19 باب 11- 16 آیات میں ملتا ہے۔
کلیسیا کے اُٹھائے جانے اور خُداوند یسوع مسیح کی آمدِ ثانی میں پایا جانے والا نمایاں فرق ذیل میں پیش کیا گیا ہے ۔
أ. کلیسیا کے اُٹھائے جانے کے وقت ایماندار ہوا میں اُڑ کر خُدا وند کا استقبال کریں گے (1تھسلنیکیوں 4 باب 13-18 آیات )۔ آمدِ ثانی کے موقع پر ایماندار خُداوند یسوع مسیح کے ساتھ زمین پر واپس آئیں گے(مکاشفہ 19 باب 14 آیت )۔
ب. آمدِ ثانی عظیم مصیبت کے خوفناک دور کے بعد واقع ہو گی(مکاشفہ 6- 19 ابواب )۔ لیکن کلیسیا کا اُٹھایا جانا عظیم مصیبت کے دور سے پہلے ہو گا (1 تھسلنیکیوں 5 باب 9 آیت؛ مکاشفہ 3 باب 10 آیت)۔
ج. کلیسیا کا اُٹھایا جانا بچائے جانے، رہائی یا خلاصی کے عمل کے طور پر ایمانداروں کا (عظیم مصیبت سے پہلے )زمین پر سے اُٹھایا جانا ہے (1 تھسلنیکیوں 4 باب 13-17 آیات، 5 باب 9 آیت )۔ آمدِ ثانی کے موقع پر عدالت کے عمل کے طور پر غیر ایمانداروں کا نکالا جانا یا نکال باہر کیا جانا شامل ہے (متی 24 باب 40-41 آیات)۔
د. کلیسیا کا اُٹھایا جانا پوشیدگی میں اور فوری طور پر ہو گا(1 کرنتھیوں 15 باب 50-54 آیات)۔ آمدِ ثانی سب کو نظر آئے گی (مکاشفہ 1 باب 7 آیت؛ متی 24 باب 29- 30آیات )۔
ه. آمدِ ثانی اُس وقت تک وقوع پذیر نہیں ہوگی جب تک آخری دور کے کچھ اہم یقینی واقعات رونما نہ ہو جائیں۔ (2 تھسلنیکیوں 2 باب 4 آیت؛ متی 24 باب 29-30آیات ؛ مکاشفہ 6-18 ابواب)۔ کلیسیا کا اُٹھایا جانا جلد واقع ہونے والا واقعہ ہے اور یہ کسی بھی وقت ہو سکتاہے (ططس 2 باب 13آیت؛ 1 تھسلنیکیوں 4 باب 13-18آیات؛ 1 کرنتھیوں 15 باب 50-54آیات )۔
کلیسیا کے اُٹھائے جانے اور آمدِ ثانی میں فرق کرنا کیوں ضروری ہے؟
أ. اگر کلیسیا کا اُٹھایا جانا اور آمدِ ثانی ایک ہی واقعہ ہے تو ایماندار بھی لازمی طور پر عظیم مصیبت میں سے گزریں گے۔ (1 تھسلنیکیوں 5 باب 9 آیت؛ مکاشفہ 3 باب 10 آیت )۔
ب. اگر کلیسیا کا اُٹھایا جانا اور آمدِ ثانی ایک ہی واقعہ ہے تو یسوع کی واپسی جلد نہیں ہو گی۔ کیونکہ اُس کی آمد ِ ثانی سے پہلے بہت سے واقعات کا پورا ہونا ابھی باقی ہے۔ (متی 24 باب 4- 30 آیات)۔
ج. عظیم مصیبت کے دور کا ذکر کرتے ہوئے مکاشفہ 6- 19 ابواب کہیں بھی کلیسیا کا ذکر نہیں کرتے۔عظیم مصیبت کے دور کے دوران جسے "یعقوب کی مصیبت کا وقت " بھی کہا جاتا ہے(یرمیاہ 30 باب 7 آیت) خُدا دوبارہ اسرائیل کی طرف توجہ کرے گا (رومیوں 11 باب 17-31 آیات )
کلیسیا کا اُٹھایا جانا اور آمدِ ثانی ایک دوسرے سے مشابہت رکھنے والے لیکن الگ الگ واقعات ہیں۔ دونوں میں یسوع کی آمد شامل ہے۔ دونوں آخری دور کے واقعات ہیں۔ تاہم اِن کے درمیان فرق کو پہچاننا بہت ضروری ہے۔ خلاصے کے طور پر، کلیسیا کا اُٹھایا جانا خُدا کے غضب کے دور سے پہلے ایمانداروں کو دُنیا سے نکالنے کے لئے یسوع مسیح کی بادلوں پر آمد ہے۔ آمدِثانی بڑی مصیبتوں کا اختتام کرنے ، مخالفِ مسیح کو مغلوب کرنے ، اور اُس کی گناہ آلودہ زمینی حکومت کو ختم کرنے کے لئے مسیح کی زمین پر آمد ہے۔
English
کلیسیا کے اُٹھائے جانےا ور مسیح کی آمدِ ثانی میں کیا فرق ہے؟