سوال
کونسی چیز ڈائنوساروں کے معدوم ہونے کی وجہ بنی تھی؟
جواب
ڈائنو ساروں کا معدوم ہونا ایک ایسا بھید ہے جس نے ایک صدی سے زیادہ عرصے سے سائنسدانوں کو حیران کر رکھا ہے ۔ ہمیں پوری زمین پر دیوقامت رینگنے والے جانداروں کی فوسلوں میں تبدیل شدہ باقیات ملتی ہیں مگر ہم اِن میں سے کسی بھی جاندار کو آج زندہ حالت میں نہیں دیکھتے ۔ اِن کے ساتھ کیا ہوا تھا ؟
روایتی مثال بیان کرتی ہے کہ ڈائنوسار تقریباً 65ملین سال پہلے پر اسرار طور پر فناہو گئے تھے ۔ اس کےلیے مختلف طرح کی وضاحتیں پیش کی گئی ہیں کہ ایسا کیوں ہوا تھا ۔ Impect Event مفروضہ اور وسیع پیمانے پر آتش فشانی کا مفروضہ دوایسے مشہور ترین مفروضے ہیں جو ڈائنوسار کے معدوم ہونے کی وضاحت کے لیے پیش کئے جاتے ہیں ۔ پہلا مفروضہ یہ تجویز پیش کرتا ہے کہ ایک یا بہت سے سیارچے زمین سے ٹکرائے ہوں گے اس ٹکراؤ سے پیدا ہونے والے گرد وغبارکی وجہ سے زمین پر سورج کی روشنی کی کمی کے باعث " نیوکلیئر وینٹر"(شدید سردی کا دور) شروع ہو ا تھا جس کی بدولت ڈائنوسار ختم ہو گئے تھے ۔ دوسرا مفروضہ اُن کی موت کےلیےوسیع پیمانے پر آتش فشاں پہاڑوں کے مسلسل پھٹنے کے عمل کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے ۔ دونوں نظریات تہوں میں دفن ملنے والی ایریڈیم(Ir) کی بڑی کثافت پر غور کرتے ہیں جوکریٹیشس نامی ارضیاتی دور ( عہد گچ/عصرِ چاکی) کو پیلیوجین دور (جو پہلے K-Tحد کے طور پر جانا جاتا تھامگر اب K-Pg حد کے طور پر جانا جاتا ہے ) سے الگ کرتا ہے جو روایتی مثال کے مطابق زمینی تاریخ کا وہ دور تھاجس کے دوران ڈائنو سار معدوم ہو گئے تھے ۔
ڈائنوسار کے معدوم ہونے سے متعلق دونوں مفروضے کچھ ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر ثبوتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ مثال کے طور پر اگر ان میں سے کوئی ایک بھی مفروضہ درست ہے اور انسان اور ڈائنوساروں کے درمیان 60 سے زیادہ ملین سالوں کا وقفہ ہے تو پھر ہم پتھروں پر موجود نقاشی اور قدیم مصوری کی دیگر اقسام کی وضا حت کیسے کریں گے جو ٹرائی سیراٹوپس ، سٹیگو سورس اور ٹائرانو سورس اور سوروپاڈز جیسے معروف ڈائنوساروں کے ساتھ انسانی تعامل کو پیش کرتی ہیں ( کچھ معاملات میں تو لوگوں کو ڈائنو ساروں کو سُدھاتے اور اُن پر سوار ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے)۔ اس کے علا وہ فوسل شدہ ڈائنو ساروں کے نقوش بھی چٹانی تہوں میں بالکل اُسی طرح دریافت ہوئے ہیں جیسے جانوروں کے کُھر اور انسانی پاؤں کے نشانات ۔ روایتی نقطہ نظر کے نظام کے اندر رہتے ہوئے ہم اِن باتوں کی وضاحت کی توقع کیسے کرتے ہیں ؟ اگر ڈائنوسار انسانی ارتقاء سے بہت پہلے معدوم ہو گئے تھے تو زمین پر موجود ہر براعظم کی قدیم ثقافتیں اِن دیو قامت جانداروں کےساتھ انسانی تعامل کو قلمبند کیوں کرتی ہیں ؟اِن جانداروں کو آج کل عام طور پر " اژدھوں" کا نام دیا جاتا اور مجموعی طور پر افسانوی داستانوں سے منسوب کیا جاتا ہے ۔
لیکن ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ دنیا کی بہت سی الگ تھلگ ثقافتیں ایسے اژدھاؤں کے افسانوی قصے سناتی نظر آتی ہیں ؟ کیا ان داستانوں کے پیچھے ایک مجموعی تاریخی سچائی ہو سکتی ہے ؟کیا ہوسکتا ہے کہ معدوم ہونے والے ڈائنو ساروں – یعنی اُن دیوقامت رینگنے والے جانداروں جنہیں ہم مٹی میں دفن پاتے ہیں – کا تعلق اُنہی دیو قامت رینگنے جانداروں سے ہو جن کا ذکر ہمارے آباؤ اجداد نے صدیوں پہلے کیا تھا ؟ ہمیں یقین ہے کہ معاملہ کچھ ایسا ہی ہے ۔ شواہد کی بالادستی ہمیں بتاتی ہے کہ روایتی نقطہ نظر بنیادی طور پر ناقص ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے کے بارے میں بنی نوع انسان کی یاداشت کُلی طور پر زائل ہو گئی ہے اور خود کو اندھیرے میں رکھنے کےلیے ہم ایک " سائنسی" نمونہ بھی مؤثر طور پر تشکیل دے چکےہیں ۔
پس ہم ڈائنوساروں کے ختم ہونے کی وضاحت کیسے کرتےہیں ؟بالکل اُسی طرح سے جیسے ہم اُن 20,000 سے 2ملین کے قریب معدوم ہونے والی نسلوں کی وضاحت کرتے ہیں جن کے بارے میں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ وہ شاید محض پچھلی صدی میں نا پید ہو ئیں ہیں – نوح کے زمانہ کے عالمگیر طوفان کے بعد آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی نسلوں کے پھیلاؤ کا مجموعہ ۔ موسمیاتی تبدیلی عام طور ماحولیاتی نظاموں کےلیے بہت زیادہ تباہ کُن ثابت ہو سکتی ہے اور ہم خصوصاً اپنے سب سے بڑے مدمقابل دشمن کو مار ڈالنے یا بھگا دینے کا رجحان رکھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں اپنے مضافاتی علاقوں اور شہروں یا حتیٰ کہ دہی علاقوں میں بھی شکاری جانور – شیر ، چیتا اور ریچھ وغیر ہ نہیں ملتے ۔ہم غذائی سلسلے کے سب سے اُوپر والے درجے پر ایک خاص وجہ سے ہیں ۔
جراسک ورلڈ جیسی ہالی وڈ کی فلموں میں ہم دیکھتے ہیں کہ ڈائنوساروں کو معدوم شدہ حالت سے واپس لایا جاتا ہے جو ہمارا شکار کرتے اور ہمیں زندہ کھا جاتے ہیں ۔ اور اس میں کوئی شک نہیں ہے اگر انسان اور ڈائنو سار ایک ساتھ رہتے تو ایسا قتلِ عام ضرور ہوتا۔ مگر زیادہ تر معاملات میں سچائی اس کے برعکس تھی۔ ہم نے اُن کا شکار کیا اور اُنہیں اپنے شام کے کھانے میں پکایا تھا ۔ بہت سی داستانوں اور زیادہ تر قدیمی فن پاروں میں ہمیں بالکل یہی کچھ ملتا ہے کہ انسان بڑے رینگنے والے جانوروں کا شکارکرتے اور اُنہیں مار ڈالتے ہیں ۔ شیر ، چیتے اور ریچھ جیسے جانور اتنے بُرے نہیں تھے جتنے ڈائنو سار تھے (تاہم وہ اب بھی مارے جاتے ہیں ) ۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہمارےآباؤ اجداد " اژدھاؤں کو مار ڈالنے " کے عمل سے وابستہ تھا۔
پس ڈائنو ساروں کےسا تھ کیا ہوا تھا ؟ زیادہ امکان تویہی ہے کہ طوفان کے بعد عالمگیر موسمیاتی تبدیلی سے بچ جانے والے ڈائنو ساروں کا ہم نے شکار کر لیا تھا ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تمام تر ڈائنوسار معدوم نہیں ہوئے ۔ ممکن ہے کہ کچھ ڈائنوسار دنیا کے اُن دور دراز علاقوں میں اب بھی زندہ ہوں جو ابھی تک ہمارے مکمل اختیار میں نہیں ہیں اور ہر سال اس چیز کے سینکڑوں نظارے دیکھنے میں آتے ہیں – یہ نظارے خصوصاً دور دراز علاقوں میں بسنے والے اُن لوگوں کی طرف پیش کئے جاتے ہیں جو تشکیک پرست مغربی سائنسدانوں کو اپنی کہانیاں سُناتے ہیں ( مگر یہ لوگ عموماً اپنی نام نہاد " سائنسی قیاس آرائیوں" کی وجہ سے مقامی باشندوں کی بات پر یقین نہیں کرتے ) ۔ ہمارے خیال میں یہ بد گمانی غلط ہے ۔ زمین کی ناقص، فرضی تاریخوں کو قائم کرنے کےلیے بے مقصد انسانی کوشش کی بجائے سائنس کسی تعصب کے بغیر ثبوتوں کی غیر جانبدارانہ تحقیق و تفتیش پر مشتمل ہونی چاہیے
English
کونسی چیز ڈائنوساروں کے معدوم ہونے کی وجہ بنی تھی؟