سوال
کیا خُدا کی ذات سے مایوس ہونا غلط بات ہے؟
جواب
خدا کی ذات سے مایوس ہونا بنیادی طور پر کوئی غلط بات یا گناہ نہیں ہے بلکہ یہ انسانی حالت کا ایک حصہ ہے ۔ لفظ مایوسی کا مطلب ہے " بے اطمینانی کا احساس جو کسی شخص کی اُمیدیں ، خواہشات اور توقعات کے پورانہ ہونے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے "۔ جب خدا کسی طرح سے ہماری اُمیدوں کو پورا نہیں کرتا یا ہماری توقعات پر پورا نہیں اُترتا تو اس کا نتیجہ لازمی طور پر مایوسی کی صورت میں نکلتا ہے ۔ اگر خدا ہماری سوچ کے مطابق عمل نہیں کرتا تو ہم کئی دفعہ اُس سے بد ظن اور اُس کے کا م سے مایوس ہو جاتے ہیں ۔ یہ بات خدا پر اور خاص کر اُس کی خود مختاری اور بھلائی پر ایمان کے فقدان کا باعث ہو سکتی ہے ۔
جب خدا اُس طرح سے عمل نہیں کرتا ہے جیسا ہم چاہیے تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہ ایسا کرنے کے قابل نہیں بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ وہ محض ایسا کرنا نہیں چاہتا۔ تاہم یہ بات اُس کی طرف سے من مانی یا نامناسب رویہ معلوم ہو سکتا ہے مگر اصل حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ خدا اپنے نیک مقاصد کی تکمیل کے لیے اپنی کامل اور پاک مرضی کے مطابق عمل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے ۔ کوئی بھی ایسی بات جو خُدا کے پاک منصوبے سے باہر ہو وہ کبھی وقوع پذیر نہیں ہوتی۔ وہ کائنا ت میں گردش کرنے والے ہر ذرے پر اختیار رکھتا ہے اور خدا کی مرضی تمام ایام میں دنیا کے ہر شخص کی طرف سے کئے گئے ہر فعل اور فیصلے کا احاطہ کئے ہوئے ہے ۔ یسعیاہ 46باب 11آیت میں وہ ہمیں بتاتا ہے کہ "جو مشرق سے عقاب کو یعنی اُس شخص کو جو میرے اِرادہ کو پُورا کرے گا دُور کےملک سے بلاتاہوں ۔ مَیں ہی نے یہ کہا اور مَیں ہی اِس کو وقوع میں لاؤں گا ۔ مَیں نے اِس کا اِرادہ کِیا اور مَیں ہی اِسے پُورا کروں گا"۔ حتیٰ کہ پرندے بھی کسی حد تک اُس کے پہلے سے مقرر کردہ منصوبے کا حصہ ہیں ۔ مزید برآں بعض اوقات ایسے مواقع آتے ہیں جب وہ ہمیں اپنے منصوبوں کے بارے میں بتانے کا فیصلہ کرتا ہے تاہم بعض اوقات وہ ایسا نہیں کرتا ۔ کبھی کبھار ہمیں احساس ہو جاتا ہے اور کبھی کبھار یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ کیا کر رہا ہے ( یسعیاہ 55باب 9آیت)۔ ایک چیز جو ہم یقینی طور پر جانتے ہیں یہ ہے کہ اگر ہم اُس سے منسلک ہیں تو پھر جو کچھ بھی وہ کرتا ہے وہ ہماری بھلائی کےلیے ہو گا چاہے ہم اِسے سمجھیں یا نہ سمجھیں ( رومیوں 8باب 28آیت)۔
خدا سے مایوس ہونے سے بچنے کی کلید یہ ہے کہ ہم اپنی مرضی کو اُس کی مرضی کے مطابق ڈھال لیں اور ہر بات میں اُس کی مرضی کے تابع ہو جائیں ۔ ایسا کرنے سے نہ صرف ہم خدا سے مایوس ہونے سے بچ جائیں گے بلکہ یہ رویہ ہماری زندگی میں رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں بےچینی اور شکایات کو بھی خارج کر دے گا۔ بحیرِ قلزم کے دو حصوں میں تقسیم ہونے ، بیابان میں منّ اور بیٹروں کی فراہمی میں خداوند کی قدرت کے معجزانہ ظہور کےساتھ ساتھ اُس کے اُس جلال کو دیکھنے کے باوجود بنی اسرائیل متعدد بار خدا پر بڑبڑائے اور اُس کی ذات پر اعتراض کیا ، جو آگ کے ستون کی صورت میں اُن کے آگے آگے چلتا تھا ( خروج 15-16ابواب ؛ گنتی 14باب 2-37آیات)۔ بنی اسرائیل کے ساتھ خدا کی مستقل وفاداری کے برعکس وہ خدا پر بڑبڑائے اور اُس سے مایوس ہو گئے کیونکہ خدا نے اُن کی مرضی کے مطابق عمل نہیں کیا تھا ۔ اُس کی مرضی کے تابع رہنے اور اُس پر بھروسہ کرنے کی بجائے وہ بدامنی اور پریشانی کی مستقل حالت کا شکا ر ہو گئے ۔
جب ہم اپنی مرضی کو خدا کی مرضی کے مطابق ڈھال لیتے ہیں اور جب ہم یسوع کی طرح یہ کہہ سکتے ہیں کہ " میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو" ( لوقا 22باب 42آیت) تو تب ہمیں وہ اطمینان حاصل ہوتا ہے جس کے بارے میں پولس رسول 1تیمتھیس 6باب 6-10آیات اور فلپیوں 4باب 11-12آیات میں ذکر کرتا ہے ۔ پولس رسول نے اُن باتوں کے ساتھ متفق ہونا سیکھ لیا تھا جو خدا اُس کی زندگی میں ظاہر کرتا تھا ۔ وہ خدا پر بھروسہ کرتا اور یہ جان کر اُس کی مرضی کے تابع رہتا ہےکہ ایک پاک ، راستباز ، کامل ، محبت کرنے والا اور مہربان خدا تمام چیزوں کو اُس کی بھلائی کےلیے استعمال کرے گا کیونکہ اُس نے ایسا کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ جب ہم خدا کو اس نظر سے دیکھتے ہیں تو ممکن ہے کہ ہم اُس سے کبھی مایوس نہ ہوں۔ ہم یہ جانتے ہوئے خوشی سے اپنے آسمانی باپ کے تابع رہتے ہیں کہ اُس کی مرضی کامل ہے اوراُس کی مرضی سے رو نما ہونے والی ہر بات ہماری زندگیوں میں بھلائی اور اُس کے نام کے جلال کا باعث ہو گی ۔
English
کیا خُدا کی ذات سے مایوس ہونا غلط بات ہے؟