سوال
کس طرح مسیحی لوگوں کو اپنے بچوں کی تربیت کرنی چاہئے؟
جواب
بچّوں کی بہتر طور پر تعلیم و تربیت کرنے کے عمل کو سیکھناایک مشکل کام ہو سکتا ہے مگر یہ ایک انتہائی اہم کام ہے ۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سرزنش کرنا ( بدنی سزا دینا) جیسا کہ چھڑی کا استعمال کرنا وہ واحد طریقہ ہے جس کی بائبل حمایت کرتی ہے ۔ جبکہ دیگر لوگوں کا خیال ہے کہ اگر بچّے بات نہ مانیں اور اُن کوایسے میں سکھانا ہو تو اُنہیں بدنی سزا کی بجائے کچھ مخصوص وقت کے لیے ایسی صورتحال یا سرگرمی میں مصروف کریں جو اُنہیں پسند نہیں ہوتی۔ وہ مانتے ہیں کہ بچّوں کے لیے اِس طرح کی دیگر سزائیں جن میں سرزنش شامل نہیں ہوتی زیادہ موثر ثابت ہو تی ہیں ۔ بائبل اِس بارے میں کیا کہتی ہے؟ بائبل سکھاتی ہے کہ سرزنش کرنے کا عمل درست ، مفید اور ضروری ہے ۔
اِس بات کو غلط مت سمجھیں – ہم کسی بھی لحاظ سے بچّوں کے ساتھ بد سلوکی کی حمایت نہیں کر رہے ۔ ایک بچّے کی سرزنش کبھی اِس حد تک نہیں کی جانی چاہیے کہ یہ عمل اُ س کی حقیقی جسمانی چوٹ کا باعث بنے ۔ بہرحال بائبل کے مطابق بچّوں کی درست اور محدودحد تک سرزنش کرنا اچھی بات ہے کیونکہ یہ بچّے کی بھلائی اورصحیح پرورش میں مدد مہیا کرتی ہے ۔
اصل میں بائبل کے بہت سے حوالہ جات سرزنش کے عمل کی حمایت کرتے ہیں ۔ " لڑکے سے تادیب کو دریغ نہ کر اگر تُو اُسے چھڑی سے مارے گا تو وہ مر نہ جائے گا۔ تُو اُسے چھڑی سے مارے گا اور اُس کی جان کو پاتال سے بچائے گا ( امثال 23باب 13- 14آیات ؛ مزید دیکھیں 13باب 24آیت؛ 22باب 15آیت؛ 20 باب 30آیت)۔ بائبل سختی سے تعلیم و تربیت کی اہمیت پر زور دیتی ہے ؛ یہ ایک ا یسی چیز ہے جو با کردار انسان بننے کےلیے ہم سب کےلیے ضروری ہے ۔ اور نوجوانی میں ہم اِسے بڑی آسانی سے سیکھ لیتے ہیں ۔ وہ بچّے جن کی تعلیم و تربیت نہیں کی گئی ہوتی وہ بڑے ہو کر باغیانہ رویہ اختیار کر لیتے جس کے باعث وہ کسی طرح کے اختیار کی کچھ قدر نہیں کرتے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ خوشی سے خدا کی فرمانبرداری اور پیروی کرنا اُن کے لیے ایک مشکل عمل ثابت ہوتا ہے ۔ خدا خود ہماری اصلاح کرنے اور ہمیں نیک راہ پر لانے اور ہمارے بُرے اعمال سے توبہ کی ترغیب دینےکےلیے تعلیم و تربیت کا استعمال کرتا ہے (94زبور 12آیت؛ امثال 1باب 7آیت ؛ 6باب 23آیت ؛ 12باب 1آیت ؛ 13باب 1آیت ؛ 15باب 5آیت؛ یسعیاہ 38باب 16آیت؛ عبرانیوں 12باب 9آیت)۔
تعلیم و تربیت کو درستگی اور بائبل کے اُصولوں کے مطابق کام میں لانے کےلیے والدین کےلیے ضروری ہے کہ وہ اصلاح و تربیت سے متعلقہ بائبل کی نصیحتوں سے گہری واقفیت رکھیں ۔ امثال کی کتاب میں بچّوں کی پرورش کے بارے میں بے شمار حکمت پائی جاتی ہے جیسا کہ " چھڑی اور تنبیہ حکمت بخشتی ہے لیکن جو لڑکا بے تربیت چھوڑ دیا جاتا ہے اپنی ماں کو رسوا کرے گا " (امثال 29باب 15آیت)۔ یہ آیت بچّے کی تعلیم و تربیت نہ کرنے کے نتائج کو پیش کرتی ہے یعنی اگر اُسکی تربیت نہ کی گئی تو وہ اپنے والدین کےلیے بدنامی کا باعث ہو گا ۔ یقیناً تربیت کا مقصد بچّے کے لیے بھلائی پیدا کرنا ہوتا ہے اور یہ کبھی بھی بچّوں کے ساتھ کی جانے والی بدسلوکی اور زیادتی کے جواز کے طور پر استعمال نہیں ہونی چاہیے ۔ یہ عمل کبھی بھی غصہ نکالنے یا مایوسی کے اظہار کےلیے استعمال نہیں ہونا چاہیے ۔
تربیت کا عمل لوگوں کی اصلاح کرنے اور اُن کو صحیح راہ پر چلنا سکھانے کےلیے استعمال ہوتا ہے ۔ " اور بالفعل ہر قسم کی تنبیہ خوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعث معلوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چین کے ساتھ راست بازی کا پھل بخشتی ہے " ( عبرانیوں 12باب 11آیت)۔ چونکہ خدا کا تربیت کرنے کا عمل محبت بھر ا ہے لہذا والدین اور بچّوں کے مابین بھی یہ ایسا ہی ہونا چاہیے۔ ایسی سرزنش کبھی نہیں کی جانی چاہیے جو دیر پا جسمانی زخم یا تکلیف کا باعث ہو۔ جسمانی سزا کے فوراً بعد بچّے کو اِس یقین دہانی کے ذریعے تسلی دی جانی چاہیے کہ والدین اُس سے بہت پیار کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ ایسے لمحات بچّے کو یہ بات سکھانے کےلیے بہت اہم ہوتے ہیں کہ خدا ہم سے محبت کرتا ہے اس وجہ سے وہ بھی ہماری تربیت کرتا ہے اور اِسی لیے والدین بھی اپنے بچّوں سے ایسا ہی کرتے ہیں ۔
کیا جسمانی سرزنش کی بجائے تربیت کی دیگر اقسام جیسا کہ " اگر بچّے بات نہ مانیں اور اُن کو کچھ مخصوص وقت کے لیے ایسی صورتحال یا سرگرمی میں مصروف کرنا جو اُنہیں پسند نہیں ہوتی۔" کا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ کچھ والدین محسوس کرتے ہیں کہ اُن کے بچّے جسمانی سرزنش کے معاملے میں زیادہ بہتر ردِّ عمل نہیں دکھاتے ہیں ۔ جبکہ کچھ والدین کے نزدیک دیگر طریقوں کے رَد عمل مناسب نہیں ہیں۔ کیابچّوں سے کسی چیز کا واپس لے لینا رویے میں تبدیلی کی ترغیب کے سلسلے میں زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے ۔ واقعتاً اگر ایسا معاملہ ہے تو والدین کو یقیناً ایسے طریقوں کا استعمال کرنا چاہیے جو رویے میں مطلوبہ تبدیلی کا سبب ہو سکیں۔ گوکہ بائبل بلاتردید سرزنش کی تائید کرتی ہے مگر بائبل نیک کردار کے مقصد کے حصول کےلیے کسی خاص طریقے کی تجویز نہیں دیتی اور طریقے سے بڑھ کر نیک کردار کے حصول کوحتمی مقصد کے طور پر بیان کرتی ہے۔
یہ حقیقت اس معاملے کو مزید مشکل بنا رہی ہے کہ تمام حکومتیں ہر طرح کی سرزنش کو بچّوں کے ساتھ بدسلوکی کے زمرے میں شامل کر رہی ہیں ۔ بہت سے والدین صرف اِس ڈر سے اپنے بچّوں کی جسمانی سرزنش نہیں کرتے کہ کہیں حکومت کو اِس بارے میں خبر ہوگئی تو شاید اُنہیں اپنے بچّوں سے جُدا ہونا پڑ جائےپس اِس خدشے کے پیشِ نظر بہت سے والدین اپنے بچّوں کی سرزنش نہیں کرتے ۔ جب حکومت بچّوں کی سرزنش کو غیر قانونی قرار دیتی ہے تو اِس صورت میں والدین کو کیا کرنا چاہیے ؟ رومیوں 13 باب 1-7 آیات کے مطابق والدین کوحکومت کےاحکام کے تابع ہونا چاہیے۔ ایک حکومت کو کبھی بھی خدا کے کلامِ کے خلاف نہیں جانا چاہیے اور بائبل کے لحاظ سے کہا جائے تو سرزنش بچّوں کےلیے بہت فائدہ مند ہے ۔ تاہم بچّوں کو حکومتی " نگرانی" میں دینے کا خطرہ مول لینے کی نسبت اُن کو ایسے گھرانوں میں رکھنازیادہ بہتر ہے جہاں پر وہ کسی حد تک کچھ نظم و ضبط سیکھ سکیں ۔
افسیوں 6باب 4آیت میں باپ کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی اولاد کو غصہ نہ دلائے بلکہ وہ اپنی اولاد کی خدا کے احکام کے مطابق پرورش کرے ۔ ایک بچّے کی " خداوند کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر پرورش" کرنے میں محدود، درست اور محبت بھری سرزنش بھی شامل ہے ۔
English
مسیحیوں کو اپنے بچّوں کی اصلاح و تربیت کیسے کرنی چاہیے؟