سوال
بائبل نافرمان بچّوں کے متعلق کیا کہتی ہے ؟
جواب
اُس ننھےمُنے بچّے سے لے کر جس نے ابھی ابھی "نہیں" لفظ کہنا سیکھا ہے ، جان بوجھ کر خلاف ورزی کرنے والے بڑے بچّے تک تمام والدین کو نافرمان بچّوں کے چیلنج کاسامنا ہے۔ اوربنیادی طور پر نافرمانی صرف بچّوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ بائبل ہم پر واضح کرتی ہے کہ ہم سب خود مختاری کی خواہش کے لیے جد وجہد کرتے اور اپنی مرضی کے مطابق عمل کرناچاہتے ہیں کیونکہ ہم سب گناہ اور بغاوت کی حالت میں پیدا ہوئے ہیں ( 51 زبور 1آیت ؛ افسیوں 2باب 3آیت؛ رومیوں 3باب 10آیت ؛7باب 17-21آیات)۔اگر بچّوں کو بے لگام چھوڑ دیا جائے تو خود مختاری کے لیے یہ جدوجہد ہمارے بچّوں کی زندگی کے ہر پہلو کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی ؛ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو استادوں ، آجروں، دوستوں، شریک حیات، بوڑھے والدین اور یہاں تک کہ اُن کے آسمانی باپ کے ساتھ اُن کے مستقبل کے تعلقات کو متاثر کرے گی۔ تاہم جب ہم بائبل کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں اس حقیقت میں بڑی امید ملتی ہے کہ خُدا نافرمان بچّوں کی تربیت و اصلاح کے لیے وسائل بخشتا ہے اور یہاں تک کہ جو فرمانبرداری کرنا سیکھتے اور اُس میں ترقی کرتے ہیں اُن کے لیے برکت کا وعدہ کرتا ہے ۔
والدین کی عزت اور فرمانبرداری کرنے کا حکم کلام ِ مقدس میں خروج کی کتاب ( خروج 20باب 12آیت) سے لے کر(جب خدا دس احکام دیتا ہے ) آئندہ تمام پرانے عہد نامے (احبار 19باب 3آیت ؛ استثنا 5باب 16آیت ؛ امثال 1باب 8آیت ؛ 6باب 20-21آیات؛ 23باب 22آیت ) اور پھر نئے عہد نامے تک پھیلا ہوا ہے ۔خُداوند یسوع اور پولس رسول دونوں پانچویں حکم (متی 15باب 4آیت ؛ 19باب 19آیت ؛ افسیوں 6باب 1-3 آیات ؛ کلسیوں 3باب 20آیت) اور اُس سے منسلک وعدوں کی تصدیق کرتے ہیں۔ بچّوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ اُن کی طرف سے فرمانبرداری برکت اور لمبی زندگی کا باعث ہو گی (خروج 20باب 12آیت ؛ یرمیاہ 35باب 17-19آیات ؛ افسیوں 6باب 3آیت ؛ کلسیوں 3باب 20آیت ) جبکہ اپنے والدین کی بے عزتی کرنے والے نا فرمان بچّوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ اُن کا طرز عمل سزا اور رسوائی کا باعث ہو گا(احبار 20باب 9آیت ؛ استثنا 21باب 18آیت ؛ 27باب16آیت ؛ امثال 10باب 1آیت ؛ 15باب 5آیت ؛ 20باب 20آیت ؛ 30باب 17آیت ؛ متی 15باب 4آیت )۔ والدین کی عام نافرمانی اخیر ایام میں معاشرے کی نمایاں خصوصیت ہو گی (2 تیمتھیس 3باب 2آیت )۔
بنی اسرائیل قوم جسے خُدا اپنابیٹا کہتا ہے (خروج 4باب 22آیت ) نافرمان بچّوں کی مثال پیش کرتی ہے۔خدا فرمانبرداری کے لیے بڑی برکتوں اور نافرمانی کے لیے سنگین نتائج کا وعدہ کرتے ہوئے اسرائیل کو اپنی تابعداری کرنے کے لیے بار بار حکم کرتا ہے ۔ یشوع کے دور میں اسرائیل نے خدا کی فرمانبرداری کی تو اُنہیں اُن کے دشمنوں پر فتح مندی سے نوازا گیا (یشوع 11باب 23آیت)۔ بعد میں قضاۃ کی پوری کتاب عیاں کرتی ہے کہ اسرائیل کی نافرمانی نے مصیبت کو جنم دیا۔
بائبل نافرمان بچّوں کی اصلاح کرنے کی ضرورت کے بارے میں تعلیم دیتی ہے۔ تربیت ہر شخص کی زندگی کا حصہ ہے اور جو لوگ والدین کے اختیار کے خلاف بغاوت کرتے ہیں اُن کی سرزنش کی جاتی ہے۔ امثال 19باب 18آیت بیان کرتی ہے کہ "جب تک اُمّید ہے اپنے بیٹے کی تادِیب کئے جا اور اُس کی بربادی پر دِل نہ لگا"۔ اِس آیت میں بچّے کی تربیت کو زندگی اور موت کے معاملے کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ نافرمانی کو بِنا روک ٹوک چھوڑ دینا بچّے کو بالآخر تباہی کی طرف لے جائے گا ۔ امثال 13باب 24آیت میں درج ہےکہ "وہ جو اپنی چھڑی کو باز رکھتا ہے اپنے بیٹے سے کِینہ رکھتا ہے پر وہ جو اُس سے مُحبّت رکھتا ہے بر وقت اُس کو تنبیہ کرتا ہے"یہاں اِس آیت میں محبت اور مناسب تنبیہ ساتھ ساتھ نظر آتی ہیں۔ اس خیال کی تردید کی جاتی ہے کہ کوئی "محبت کرنے والے" والدین کسی بچّے کی کبھی تربیت نہیں کریں گے۔ بغاوت کی چشم پوشی کرنا باغی بچّے سے نفرت رکھنا ہے۔
افسیوں 6 باب اس مناسبت سے ایک کلیدی حوالہ ہے۔ 1آیت بچّوں سے مخاطب ہوتی ہے : "اَے فرزندو! خُداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ واجب ہے"۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنا ہر بچّے پر خدا کی طرف سے عائد کردہ ذمہ داری ہے۔ جب تک والدین کے احکام خدا کے کلام کی خلاف ورزی نہیں کرتے تب تک بچّے کو اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنی چاہیے ۔ 4آیت باپ سے مخاطب ہوتی ہے: "اَے اَولاد والو! تم اپنے فرزندوں کو غُصّہ نہ دِلاؤ بلکہ خُداوند کی طرف سے تربِیّت اور نصیحت دے دے کر اُن کی پروَرِش کرو"۔ باپ کا فرض ہے کہ وہ اپنے بچّوں کی تربیت دیندار طریقے سے کرے اور انہیں خداوند کے کلام کی تعلیم دے ۔ ایسا کرنے سے والدین اپنے بچّوں کو اِس دنیا میں ایک طویل اور خوشحال زندگی کے بہترین موقعے (3آیت ) اور فردوس میں اجر کے لیے تیار کرتے ہیں (متی 6باب 20آیت ؛ گلتیوں 6باب 8-9آیات؛ افسیوں 1باب 3-4آیات )۔
English
بائبل نافرمان بچّوں کے متعلق کیا کہتی ہے ؟