سوال
الٰہی مداخلت کی کچھ ناقابل تردید مثالیں کون کون سی ہیں ؟
جواب
سادہ الفاظ میں کہا جائے تو الٰہی مداخلت سے مراد دنیا کے معاملات میں خدا کی مداخلت ہے۔ الٰہی مداخلت خدا کے کسی بات کے رونما ہونے کا باعث ہونا یا خدا کا کسی بات کے رونما ہونے سے روکنا ہو سکتا ہے ۔ ملحد، تشکیک پرست اور ڈی ازم (deism)کے حامی حتیٰ کہ واضح ترین معجزاتی واقعات کے لیے متبادل وضاحتیں تلاش کر سکتے ہیں۔ کچھ ایماندار تو بظاہر بے ترتیب واقعات کی خدا کی طرف سے ایک سمت سے دوسری سمت میں جانے کی واضح ہدایت کے طور پر تشریح کرتے ہوئے الٰہی مداخلت کی مثالوں کا ہر جگہ مشاہد ہ کرتے ہیں۔ پس کیا خدا دنیا کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو کیا اُس الٰہی مداخلت کی کوئی ناقابل تردید مثالیں موجود ہیں؟ کیا خدا نے اپنے دستکاری پر اپنےانفرادی نشانات چھوڑے ہیں؟
ایک ایماندارالٰہی مداخلت کی بہت سی مثالوں کی طرف اشارہ کر سکتا ہے۔ ہسپانوی آرماڈا کی شکست سے لے کر جدید دور کے اسرائیل کے وجود تک سب کچھ اس بات کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے کہ خدا نے انسانی تاریخ میں مداخلت کی ہے۔ بلاشبہ بائبل کے معجزات ،چشم دید گواہوں کی طرف سے قلم بند کئے گئے واقعات اوربذاتِ خود تخلیق بھی الٰہی مداخلت کی مثالیں ہیں، جیسا کہ ہائیڈن نے کہا ہے کہ "آسمان بتا رہے ہیں۔"
لیکن ملحد، تشکیک پرست اور ڈی ازم کے حامیوں کے لیے کے نزدیک ہر بات کے لیے ایک متبادل وضاحت موجود ہے۔ حال ہی میں ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں بائبل کے معجزات کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ ایک قسط خاص طور پر بحیرہ قلزم کو پارکرنے کے حوالے سے تھی ( خروج 14باب دیکھیں) ۔ سائنسدانوں نے کئی نظریات پیش کئے جن میں پانی کے اندر آتش فشاں سرگرمی کے باعث کچھ وقت کےلیے خشک زمینی راستوں کاظاہر ہونایا پانی کے اندر آنے والے زلزلےکے باعث سونامی آ گیا تھا جسکی وجہ سے پانی کی سطح کا عارضی طور اُس مقام سے بہت کم رہ جانا شامل تھا جہاں سے موسیٰ اور بنی اسرائیل نے بحیرہ قلزم کو پار کیا تھا ۔ جبکہ سائنسی طور پر نظریات ممکن تھے مگر اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی تھی کہ یہ واقعہ عین اسرائیلیوں کےسمندری راستہ پار کرنے کے وقت پر کیسے پیش آیا ،مگر جب مصریوں نے پیچھا کرنے کی کوشش کی تو اُنہیں تباہ کر دیا گیا تھا۔ حتی ٰ کہ خود واقعے کی فطری طور پر وضاحت کی جا سکتی ہے مگریہ صریح الاعتقادی کو بڑھاتے ہوئے مافوق الفطرت طور پر عین اُسی وقت واقع ہونے کا انکار کرتا ہے۔ لیکن ایک بار پھر جو شخص خدا کے وجود اور/یا دنیا میں اُس کے سر گرم عمل ہونے کا انکار کرتا ہے وہ کسی بھی معجزے کو اتفاق، دیوانگی ، یا گمراہی سے منسوب کرتے ہوئے اِسے نظر انداز کر سکتا ہے۔ اگر آپ یقین نہ کرنے کے لیے وجوہات تلاش کرتے ہیں تو آپ کو یقینی طور پر کچھ مل جائیں گی۔
دوسری جانب ایسے ایماندار ہیں جو قریباً ہر چیز کو الٰہی مداخلت کی مثال کے طور پر دیکھتے ہیں۔ پارکنگ کے لیے کسی اچھی جگہ کا خالی ملنا اُن کے لیے واضح طور پر خدا کی طرف سے ایک معجزہ ہے۔ ہوا کا اچانک رونما ہونے والا کوئی جھونکا یا کسی دوست سے اتفاقی ملاقات واضح طور پر خدا کی طرف سے ایک مختلف سمت میں جانے کا نشان ہے۔ اگرچہ ایسی ذہنیت اُس نقطہ نظر سے کہیں زیادہ بائبلی ہے جو ایک ڈی ازم کا حامی اختیار کر سکتا ہے مگر یہ سنگین مسائل کو ظاہر کرتی ہے۔ ہر بات کی قریباً الہٰی مداخلت کے طور پر تشریخ کرنا نسبتی نتائج کی طرف لے جا سکتا ہے۔ ہم اُن چیزوں پر توجہ دینے کا رجحان رکھتے ہیں جنہیں ہم پسند کرتے ہیں ۔ بائبلی طریقے کے مطابق حقیقی معنوں میں خدا کی تلاش (رومیوں 12باب 1-2آیات) کرنے کی بجائے اُن باتوں کے "ثبوت" کی تلاش کے لیے جو ہم چاہتے ہیں کہ خدا کی مرضی ہو بادل کی اشکال کا مطالعہ کرنا کافی لبھانے والا عمل ہے ۔
بائبل کے لحاظ سے بات کی جائے تو خدا یقیناً دنیا کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے (پیدایش سے مکاشفہ کی کتاب تک دیکھیں)۔ خدا خود مختار ہے (93زبور 1آیت؛ 95زبور 3آیت؛ یرمیاہ 23باب 20آیت؛ رومیوں 9باب )۔ کوئی ایسا کام نہیں جو خدا کے فرمان ، سبب یا اجازت سے نہیں ہے ۔ حتی ٰ کہ ہم مسلسل اُس وقت بھی الٰہی مداخلت سے گھرے ہوتے ہیں جب ہم اس سے ناواقف یا اس سے غافل ہوتے ہیں۔ ہم اُن تمام اوقات اور تمام طریقوں کو کبھی جان نہیں پائیں گے جن سے خدا ہماری زندگیوں میں مداخلت کرتا ہے۔ الٰہی مداخلت معجزات جیسا کہ شفایابی کے نشان کی صورت میں ظاہر ہو سکتی ہے۔ الٰہی مداخلت ایک بظاہر اتفافی واقعے کی شکل میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے جو ہماری اُس راستےکی طرف رہنمائی کرتی ہے جس پر خدا چاہتا ہے کہ ہم چلیں ۔
لیکن بائبل ہمیں روزمرہ کی زندگی کے واقعات میں پوشیدہ رُوحانی معنی تلاش کرنے کی ہدایت نہیں کرتی ۔ اگرچہ ہمیں اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ خدا مداخلت کرتا ہے مگر ہمیں اپنے تمام وقت کو اوپر سے ملنے والے خفیہ پیغامات کو سمجھنے کی کوشش میں صرف نہیں کرنا چاہیے ۔ رہنمائی کے لیے ایماندار خُدا کے کلام میں سے تلاش کرتے (2 تیمتھیس 3باب 16-17آیات) اور رُوح القدس کی رہنمائی میں چلتے ہیں (افسیوں 5باب 18آیت)۔ ہمیں اُس واحد ماخذ یعنی اُس کے کلام کی پیروی کرنی چاہیے جس میں ہم جانتے ہیں کہ خدا واقعی ہمکلام ہوا ہے (عبرانیوں 4باب 12آیت)۔
English
الٰہی مداخلت کی کچھ ناقابل تردید مثالیں کون کون سی ہیں ؟