سوال
کیا خُدا کو ہماری ضرورت ہے؟
جواب
خُدا پاک، ابدی، قادرِ مطلق اور مکمل طور پر خود کفیل ہے۔ اُسے کسی بھی تخلیق شُدہ ہستی کی ضرورت نہیں ہے، لیکن ہمیں اُس کی ضرورت ہے۔ ہر طرح کی تخلیق کا انحصار اُس زندگی پر ہے جسے صرف اور صرف خُدا کی ذات ہی قائم رکھتی ہے۔ "وہ چوپایوں کے لئے گھاس اُگاتا ہے اور اِنسان کے کام کے لئے سبزہ تاکہ زمین سے خوراک پَیدا کرے۔اِن سب کو تیرا ہی آسرا ہے تاکہ تُو اُن کو وقت پر خوراک دے۔ تُو اپنا چہرہ چُھپا لیتا ہے اور یہ پریشان ہو جاتے ہیں ۔ تُو اِنکا دَم روک لیتا ہے اور یہ مَر جاتے ہیں اور پھر مِٹّی میں مِل جاتے ہیں " (104زبور14، 27، 29 آیات)۔
دوسری طرف خُدا کسی چیز یا کسی شخص پر بالکل بھی انحصار نہیں کرتا۔ اُسے کسی چیز کی کمی نہیں، اُسکی کوئی حد نہیں، وہ کبھی کسی طرح کے فقدان کا تجربہ نہیں کرتا۔ وہ " مَیں جو ہوں سو ہوں" ہےاور کسی قابلیت یا استثنا سے بالا ہے (خروج 3باب14 آیت)۔ اگر اُسے زندہ رہنے کے لیے یا اپنی ذات کی تکمیل کے لیےکسی چیز کی ضرورت ہوتی تو اُس صورت میں وہ خُدا نہ ہوتا۔
لہذا خُدا کو ہماری ضرورت نہیں ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر وہ ہم سے بیحد محبت کرتا ہے اور اپنی بھلائی میں وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنی ساری ابدیت اُس کے ساتھ گزاریں۔ پس 2000 سال پہلے،خُدا خود مجسم ہو کر اِس دُنیا میں آیا، اورہمارے گناہوں کے کفارے کے لیے اور ہماری لیے اپنی اُس گہری محبت کے اظہار کے لیے اُس نے اپنی جان قربان کر دی۔اُس نے اپنے ساتھ ہماری صلح کروانے کے لیے حتمی قیمت کو ادا کر دیا اور کوئی بھی شخص اگر کسی چیز کی قدر نہیں کرتا تو وہ اُس کے لیے اتنی بڑی قیمت ادا نہیں کرتا ۔
خُداوند یسوع اپنی خدمت کے آخر میں اچھی طرح جانتا تھا کہ اُس پر کیا گزرنے والی ہے (مرقس 8باب31 آیت؛ یوحنا 18باب4آیت)۔ باغِ گتسمنی کے اندر اپنی جانکنی کی حالت میں جب وہ اپنے سامنے موجود مقدمے اور مصلوبیت کو دیکھتے ہوئے دُعا کر رہا تھا تو اُس کا پسینہ گویا خون کی بڑی بڑی بوندیں بن کر زمین پر ٹپکتا تھا (لوقا 22باب44آیت)۔ اور یسوع بڑے اچھے طریقے سے یسعیاہ52باب 14 آیت کی نبوت کو جانتا تھا " اُس کا چہرہ ہر ایک بشر سے زائِد اور اُس کا جسم بنی آدم سے زِیادہ بِگڑ گیا تھا۔ " ابنِ آدم کو کوڑے مار مار کر اور اُس پر تشدد کر کر کے اُس کی کھال کو اُڈھیر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے اُس کی ہڈیاں نظر آتی تھیں اور اُس کا چہرہ کسی انسان جیسا نہیں لگتا تھا۔ اور اُس شدید تشدد کے بعد کچھ اُس سے بھی بُرا ہوا، یعنی مصلوبیت، وہ اُس دور میں کسی کو سزائےموت دینے کے لیے ایجاد کیا جانے والا سب سے دردناک اور بُرا طریقہ تھا۔
جب یسوع صلیب پر لٹکا ہوا تھا تو اُس کی صلیب پر تمام بنی نوع انسان کے گناہوں کی عدالت کی گئی، وہاں اُس نے محسوس کیا کہ اُس کے آسمانی باپ نے بھی اُسے "چھوڑ دیا" تھا۔ حبقوق 1باب13 آیت اِس بات کی تصدیق کرتی ہے "تیری آنکھیں اَیسی پاک ہیں کہ تُو بدی کو دیکھ نہیں سکتا " اور اُس موقع پر مسیح نے صلیب پر سے چِلا کر کہا کہ "ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شبقتنی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دِیا؟ " (متی 27باب46 آیت)۔
یہ وہ قیمت ہے جو خُدا نے ہمارے لیے ادا کی ہے۔ اور اِس سے ہم جانتے ہیں کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے۔ ہم نا فرمانوں کے لیے اِس ناقابلِ یقین محبت کی وجہ سے جس کے ہم مستحق تک نہیں، ہمیں ابدی زندگی کی پیشکش کی جاتی ہے۔ نجات ایک بخشش ہے جو ہمیں مانگنے سےملتی ہےاور یہ اِس لیے ممکن ہوئی ہے کہ پاک سچے مجسم خُدا نے اپنی مرضی سے ایسی بڑی قربانی ہمارے لیے دی ہے ۔ رومیوں 5باب8آیت بیان کرتی ہے کہ "لیکن خُدا اپنی مُحبّت کی خُوبی ہم پر یُوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مُؤا۔ "
ایک بار جب ہمارا مسیح کے ساتھ تعلق قائم ہو جاتا ہے تو کوئی بھی چیز ہمیں اُس سے جُدا نہیں کر سکتی۔ رومیوں 8باب38-39 آیات بیان کرتی ہیں کہ : "کیونکہ مجھ کو یقین ہے کہ خُدا کی جو مُحبّت ہمارے خُداوند مسیح یسُو ع میں ہے اُس سے ہم کو نہ مَوت جُدا کر سکے گی نہ زِندگی۔نہ فرِشتے نہ حکومتیں ۔ نہ حال کی نہ اِستقبال کی چیزیں ۔ نہ قُدرت نہ بُلندی نہ پستی نہ کوئی اَور مخلوق۔ "
مسیح پر ایمان رکھنے والوں کو نیا مخلوق بنایا جاتا ہے۔ ہم اپنے لیے اُس کی محبت کی گہرائی کو سمجھتے ہیں "مَیں مسیح کے ساتھ مصلُوب ہُوا ہُوں اور اب مَیں زِندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زِندہ ہے اور مَیں جو اَب جسم میں زِندگی گُذارتا ہُوں تو خُدا کے بیٹے پر اِیمان لانے سے گُذارتا ہُوں جس نے مجھ سے مُحبّت رکھّی اور اپنے آپ کو میرے لئے مَوت کے حوالہ کر دِیا " (گلتیوں 2باب20آیت)۔
آپ بھی خُدا کی ابدی محبت میں ڈوب سکتے ہیں اور ابدی زندگی کے یقین کو جان سکتے ہیں۔ اِس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے مزید پڑھئے کہ مسیح کو اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر قبول کرنے سے کیا مُراد ہے۔
English
کیا خُدا کو ہماری ضرورت ہے؟