سوال
ہم آسمان پر کیا کریں گے ؟
جواب
لوقا 23باب43 آیت میں یسوع نے اعلان کیا ہے کہ " مَیں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ آج ہی تُو میرے ساتھ فردوس میں ہو گا۔ "یسوع نے فردوس کے لیے جو لفظ استعمال کیا ہے وہ "paradeisos" ہے جس کے معنی ہیں "ایک پارک/سیرگاہ، جو کہ (خصوصی طور پر) ایک عدن (مستقبل میں خوش و اطمینان کی جگہ ، فردوس)" ہے۔ paradeisos ایک یونانی لفظ ہے جو عبرانی لفظ pardes سے لیا گیا ہے جس کے عبرانی میں معنی "ایک پارک/سیرگاہ: –جنگل، باغیچہ ہیں (بمطابق سٹرونگ کنکورڈینس)۔ یسوع نے کہا کہ ، "آج ہی تُو میرے ساتھ فردوس (en paradeisos) میں ہوگا نہ کہ "en nephele " میں، جس کے معنی ہیں "بادلوں میں"۔ یہاں پر اہم نقطہ یہ ہے کہ یسوع نے جس لفظ کا چناؤ کیا اُس کے معنی ہیں "ایک پارک، باغیچہ"۔ یہ کوئی بھی پارک یا باغیچہ نہیں بلکہ "خُدا کی فردوس ہے" یا پھر "خُدا کا باغیچہ " ہے (مکاشفہ 2باب 7آیت) جو کہ ہمارے لیے مستقبل میں خوشی اور مسرت کا مقام ہوگا۔ کیا یہ اکتاہٹ پیدا کرنے والی جگہ معلوم ہوتی ہے؟جب آپ کسی پارک یا سیر گاہ کے بارے میں سوچتے ہیں تو کیا آپ اُس وقت اکتاہٹ یا بوریت کے بارے میں سوچتے ہیں؟
یسوع نے کہا ہے کہ " تُو خُداوند اپنے خُدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر " (متی 4باب10آیت)۔ اِس بات پر دھیان دینا کافی دلچسپ ہوگا کہ یسوع نے یہ نہیں کہا کہ "ستائش اور عبادت کر"۔ اگر ہم لفظ ستائش کا بائبل میں مختصر سا بھی جائزہ لیں تو ہم پائیں گے کہ یہ ایک لفظوں یا زبان سے کیا جانے والا کام ہے اور اِس میں زیادہ تر حصہ گانے پر مشتمل ہے۔ سجدہ کرنے اور عبادت کرنے کا تعلق بہرحال دِل کے ساتھ ہے۔ عبادت کا اظہار اکثر حمدو ستائش میں بھی ہوتا ہے۔ خُدا کی عبادت کرنا، اُسے سجدہ کرنا بھی اُس کی حمدو ستائش کرنا ہی ہے، اور کلامِ مُقدس واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ آسمان پر ہم خُدا کی عبادت کریں گے۔ " اُس کے بندے اُس کی عِبادت کریں گے " (مکاشفہ 22باب3آیت)۔
اپنی اِس زندگی میں گناہ کی وجہ سے ہم مکمل طور پر خُدا کی عبادت نہیں کر سکتے۔ لیکن آسمان پر " پھر لعنت نہ ہو گی "(مکاشفہ 22باب3آیت)۔ اُس کے بعد ہم مزید لعنت کے ماتحت نہیں ہونگے، پس آسمان پر ہم صرف عبادت کریں گے۔ خُدا کے لیے اپنی محبت کے علاوہ کوئی اور چیز ہماری توجہ حاصل نہیں کرے گی۔ وہ ہر کام جو ہم آسمان پر کریں گے وہ گناہ آلود فطرت کے کسی بھی داغ کے بغیر مکمل طور پر خُدا کے ساتھ محبت کی بنیاد پر ہوگا۔
پس ہم کیا کریں گے؟ میرا پسندیدہ کام ہر وقت کچھ نہ کچھ سیکھنا ہے۔" خُداوند کی عقل کو کس نے جانا؟ یا کون اُس کا صلاح کار ہوا؟ " (رومیوں 11 باب34آیت) " جس میں حکمت اور معرفت کے سب خزانے پَوشیدہ ہیں " (کلسیوں 2باب3آیت)۔ خُدا " عالی اور بلند ہے اور ابدالآباد تک قائم ہے جس کا نام قُدُّوس ہے " (یسعیاہ 57باب15آیت)، خُدا ساری ابدیت سے بھی بڑا ہے ۔پولس رسول کہتا ہے کہ" سب مُقدّسوں سمیت بخوبی معلوم کر سکو کہ اُس کی چوڑائی اور لمبائی اور اُونچائی اور گہرائی کتنی ہے۔اور مسیح کی اُس مُحبّت کو جان سکو جو جاننے سے باہر ہے تاکہ تم خُدا کی ساری معموری تک معمور ہو جاؤ " (افسیوں 3 باب18-19 آیات)۔ دوسرے الفاظ میں ہم اُس ابدی زندگی کے دوران ہر وقت خُدا کے بارے میں نئی باتیں سیکھتے رہیں گے۔
خُدا کا کلام یہ بھی بتاتا ہے کہ ہم اُس فردوس میں تنہا نہیں ہونگے۔ " اُس وقت اَیسے پُورے طَور پر پہچانوں گا جیسے مَیں پہچانا گیا ہوں " (1 کرنتھیوں 13 باب12آیت)۔یہ بات اِس چیز کی طرف اشارہ کرتی ہوئی معلوم ہوتی ہے کہ اُس وقت نہ صرف ہم اپنے دوست احباب کو جانیں گے بلکہ ہم اُنہیں "پورے طور پر جانیں گے۔" دوسرے الفاظ میں آسمان پر راز و نیاز کی نہ تو کوئی ضرورت ہوگی اور نہ جگہ۔ وہاں پر کچھ بھی ایسا نہیں ہوگا جس کی وجہ سے شرمندگی محسوس ہو۔ وہاں پر کچھ بھی چھپانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ہمارے سامنے پوری ابدیت" ہر ایک قَوم اور قبیلہ اور اُمّت اور اہلِ زُبان کی ایک اَیسی بڑی بھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا "کیساتھ ملنے ملانے کے لیے ہوگی " (مکاشفہ 7باب9آیت)۔ اِس میں قطعی طور پر کوئی شک نہیں ہے کہ آسمان لامحدود پیمانے پر سیکھنے کے لیے ایک خاص مقام ہوگا۔ وہاں پر اتنا کچھ ہوگا کہ اُس سب کو جاننے کے لیے ابدیت درکار ہوگی!
اِس کے علاوہ ہم آسمان پر کیا کریں گے اُس کے بارے ہماری توقع سے بہت زیادہ بڑھ کر چیزیں اُس وقت سامنے آئیں گی جب " بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہے گا آؤ میرے باپ کے مُبارک لوگو جو بادشاہی بِنایِ عالَم سے تمہارے لئے تیّار کی گئی ہے اُسے میراث میں لو " (متی 25 باب34 آیت)۔ آسمان پر یا فردوس میں ہم جو کچھ بھی کر یں گے ہم اُس کے حوالے سے یہ یقین کر سکتے ہیں کہ وہ ہماری ساری توقعات سے بہت زیادہ بڑھ کر ہوگا!
English
ہم آسمان پر کیا کریں گے ؟