سوال
دوہری تقدیر کا عقیدہ کیا ہے ؟
جواب
دوہری تقدیر کا نظریہ دراصل اِس بات پر ایمان رکھنا ہے کہ خُدا کچھ ایسے لوگوں کو بھی پیدا کرتا ہے جن کے وجود کا بس یہی مقصد ہے کہ اُنہیں جہنم میں بھیجا جائے گا۔ کیا یہ نظریہ بائبلی ہے؟ آئیے رومیوں کے نام پولس رسول کے خط کی روشنی میں اِس سوال پر نظر ڈالتے ہیں جس کے اندر مسلسل طو رپر دو اہم موضوعات پر بات کی گئی ہے۔ اِس کتاب کے اندر پہلا موضوع ہے خُدا کی راستبازی۔ انجیل کا پیغام بذاتِ خود بھی خُدا کی راستبازی کو ظاہر کرتا ہے (رومیوں 1باب16-17 آیات)۔ انجیل کے پیغام کے اندر یہ سچائی موجود ہے کہ ایمان کے ذریعے سے ایک انسان خُدا کے حضور میں راستباز ٹھہرتا ہے (رومیوں 4-5 ابواب)۔ اور انجیل کے پیغام کی مرکزی ذات –یسوع مسیح – ہی ہے جو کسی بھی انسان کو راستباز بننے کے قابل بناتی ہے (رومیوں 6-7 ابواب)۔ اور یہ انجیل کا پیغام ہی ہے جو کسی انسان کو راستبازی کی زندگی گزارنے کا راستہ دکھاتا ہے (رومیوں 12 باب)۔
رومیوں کی کتاب کے اندر پایا جانے والا ایک اور موضوع خُدا کا غضب ہے۔ خُدا کا غصب انسان کے تمام گناہ آلود اعمال کے خلاف ظاہر کیا گیا ہےاور مسلسل طور پر ظاہر کیا جا رہا ہے (رومیوں 1باب 18 آیت)۔ بنی نوع انسان خُدا کو جانتے ہیں لیکن اپنی سوچ اور اپنے اعمال کے ذریعے سے وہ خُدا کو مسترد کرتے ہیں(رومیوں 1باب 21-22 آیات)۔ اِس لیے ایسے لوگوں پر خُدا کا غضب یوں نازل ہوتا ہے کہ وہ جس طرح کی زندگی اِس زمین پر گزارنا چاہتے ہیں گزاریں (رومیوں 1باب24، 26، 28 آیات)،اور اُن کی ایسی زندگی خُدا سے دوری کی وجہ سے اُن لوگوں کو ابدی ہلاکت کی طرف لے کر جاتی ہے (رومیوں 1باب28-32 آیات)۔ انسان اِس کائنات کے خالق خُدا کو رَد کرتا ہے اور اِس کے جواب میں خُدا اُس انسان سے دستبردار ہو جاتا ہے۔ ابھی تباہی اور ہلاک کے راستے پر چلتے ہوئے انسان نے اپنے دِل کو سخت کر لیا ہے اور خُدا کی طرف سے ایک ذاتی مداخلت ہی اِس راستے کو تبدیل کر سکتی ہے۔
اب ہم رومیوں 9باب22 آیت کا مطالعہ کرتے ہیں اور یہ بیان کرتی ہے کہ " پس کیا تعجب ہے اگر خُدا اپنا غضب ظاہر کرنے اور اپنی قدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لئے تیّار ہُوئے تھے نہایت تحمل سے پیش آیا۔" بہت سارے لوگ یہ تعلیم دیتے ہیں کہ خُدا نے کچھ برتن اپنے غضب کے لیے بنائے ہیں، لیکن یہ بات اِس آیت کا مرکزی نکتہ نہیں ہے۔ اوپر ہم نے پڑھا ہے کہ بنی نوع انسان نے پہلے ہی خُدا کے غضب کا تجربہ کر لیا ہے۔ بنی نو ع انسان نے اپنے آپ کو تباہی و بربادی کے راستے پر ڈال دیا ہے۔ خُدا ہی اِن برتنوں کو برداشت کرتا ہے – وہ برتن جنہوں نے اپنے آپ کو تباہی کے لیے تیار کر لیا ہے کیونکہ وہ اپنے گناہ کو چھوڑ کر خُدا کی طرف رجوع نہیں لاتے۔
اِس سے آگے رومیوں 9باب23 آیت کو دیکھئے، "اور یہ اِس لئے ہُوا کہ اپنے جلال کی دَولت رَحم کے برتنوں کے ذریعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لئے پہلے سے تیّار کئے تھے۔" یہاں پر غور کریں کہ خُدا کچھ لوگوں کو اپنے جلال کے لیے پہلے سے چُنتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں بنایِ عالم سے پیشتر ہی خُدا نے کچھ لوگوں کو اپنے فرزندوں کے طور پر چُن لیا تاکہ وہ جلال پائے (دیکھئے افسیوں 1باب4 آیت)۔ یہاں پر یہ نہیں کہا گیا کہ خُدا نے لوگوں کو اپنے غضب کے لیے یا ہلاکت میں ڈالنے کے لیے پہلے سے چُن لیا۔ بائبل کہیں پر بھی دوہری تقدیر کی تعلیم نہیں دیتی جہاں پر خُدا کچھ لوگوں کا جہنم میں جانے اور کچھ لوگوں کا آسمان پر جانے کے لیے انتخاب یا پہلے سے چناؤ کرتا ہو۔ وہ لوگ جو خُدا کے غضب کے نیچے ہیں وہ وہاں پر اِس لیے ہیں کیونکہ اُنہوں نے خُدا کو رَد کیا ہے۔ اور وہ جن کو خُدا کی راستبازی عطا کی گئی ہے ، اِس مقام پر اِس لیے ہیں کیونکہ خُدا نے اُنہیں اپنے فرزندوں کے طور پر چُن لیا ہے۔
English
دوہری تقدیر کا عقیدہ کیا ہے ؟