سوال
کلیسیا کے اندر ایلڈروں/بزرگوں کے کیا فرائض ہیں؟
جواب
بائبل مُقدس کلیسیا کے اندر بزرگوں کے کم از کم پانچ فرائض اور ذمہ داریوں کا ذکر کرتی ہے۔
1) ایلڈر یعنی بزرگ کلیسیا کے اندر تنازعات اور جھگڑوں کو حل کروانے میں مدد کرتے ہیں۔ "پھر بعض لوگ یہودیہ سے آ کر بھائیوں کو تعلیم دینے لگے کہ موسیٰ کی رسم کے موافق تمہارا ختنہ نہ ہو تو تم نجات نہیں پاسکتے۔ پس جب پولُس اور برنباس کی اُن سے بہت تکرار اور بحث ہوئی تو کلیسیا نے ٹھہرایا کہ پولُس اور برنباس اور اُن میں سے چند اَور شَخص اِس مسئلہ کے لئے رسُولوں اور بزرگوں کے پاس یروشلیم جائیں"(اعمال 15باب 1-2آیات)۔ ایک سوال اُٹھایا گیا تھا اور اُس پر بہت زبردست بحث ہوئی تھی لیکن پھر اُسے حتمی فیصلے کے لیے رسولوں اور بزرگوں کے پاس لے جایا گیا۔ اِس حوالے سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ بزرگ دراصل کلیسیائی فیصلے کرنے والے ہوتے ہیں۔
2) وہ بیماروں کے لیے دُعا کرتے ہیں۔"اگر تم میں کوئی بیمار ہو تو کلیسیا کے بزرگوں کو بُلائے اور وہ خُداوند کے نام سے اُس کو تیل مل کر اُس کے لئے دُعا کریں" (یعقوب 5باب14آیت)۔ کیونکہ کلیسیا کا بزرگ بننے کے لیے ایک خاصل اہلیت کے حامل ہونا ضروری ہوتا ہے، اِس لیے اُن کی زندگی خُدا کے خوف میں گزرتی ہے جس کی وجہ سے اُن کی زندگی میں گناہ کا عنصر بہت کم ہوتا ہے، اوراگر گناہ ہو بھی تو وہ بار بار خُدا کے سامنے اُس کا اعتراف کرتے ہیں؛ اِس لیے وہ بیماروں کے لیے دُعا کرتے ہیں۔ دُعا کرنے کے حوالے سے ایک اہم بات یہ ہے کہ دُعا میں ہمیشہ ہی خُدا کی مرضی کو مانگنا چاہیے، اور کلیسیائی بزرگوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی دُعاؤں میں ایسا ہی کریں۔
3) اُن کی ذمہ داری ہے کہ حلیمی سے کلیسیا کی گلہ بانی کریں۔"تم میں جو بزرگ ہیں مَیں اُن کی طرح بزرگ اور مسیح کے دُکھوں کا گواہ اور ظاہِر ہونے والے جلال میں شریک بھی ہوکر اُن کو یہ نصیحت کرتا ہوں۔ کہ خُدا کے اُس گلّہ کی گلّہ بانی کرو جو تم میں ہے۔ لاچاری سے گلّہ بانی نہ کرو بلکہ خُدا کی مرضی کے موافق خُوشی سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ دِلی شوق سے۔ اور جو لوگ تمہارے سپرد ہیں اُن پر حکومت نہ جتاؤ بلکہ گلّہ کے لئے نمُونہ بنو۔ اور جب سردار گلّہ بان ظاہر ہوگا تو تم کو جلال کا اَیسا سہرا ملے گا جو مُرجھانے کا نہیں" (1پطرس 5باب1-4 آیات)۔ ایلڈر کلیسیا کے نامزد قائدین ہوتے ہیں اور گلہ خُدا کی طرف سے اُن کے سپرد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ اُن کی اپنی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کلیسیا کی خدمت کریں اور خُدا کے گلّے کی گلہ بانی کریں اِس لیے اُنہیں یہ گلہ بانی کسی طرح کے نفع اور اجرکے لیے نہیں کرنی چاہیے۔
4) اُنہیں گلّہ کی رُوحانی زندگی کی دیکھ بھال کرنے کی بھی ضرورت ہے"اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابع رہوکیونکہ وہ تمہاری رُوحوں کے فائدہ کے لئے اُن کی طرح جاگتے رہتے ہیں جنہیں حساب دینا پڑے گا تاکہ وہ خُوشی سے یہ کام کریں نہ کہ رنج سےکیونکہ اِس صورت میں تمہیں کچھ فائدہ نہیں" (عبرانیوں 13باب 17آیت)۔ یہ آیت خصوصی طور پر ایلڈرز کا ذکر تو نہیں کرتی بلکہ یہ کلیسیائی پیشواؤں کا ذکر کرتی ہے۔ وہ کلیسیائی کی رُوحانی زندگی کے لیے جوابدہ ہیں۔
5) اُن کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت دُعا اور کلامِ مُقدس کی تعلیم دینے میں گزاریں۔ "اور اُن بارہ نے شاگردوں کی جماعت کو اپنے پاس بلاکر کہا مناسب نہیں کہ ہم خُدا کے کلام کو چھوڑ کر کھانے پینے کا اِنتظام کریں۔ پَس اَے بھائیو! اپنے میں سے سات نیک نام شخصوں کو چن لوجو رُوح اور دانائی سے بھرے ہُوئے ہوں کہ ہم اُن کو اِس کام پر مقرر کریں۔ لیکن ہم تو دُعا میں اور کلام کی خدمت میں مشغول رہیں گے" (اعمال 6باب2-4آیات)۔ یہ بات رسولوں کی طرف سے اپنے لیے کی گئی تھی۔ لیکن اگر ہم اوپر نکتہ نمبر 3 میں مذکور حوالے پر غور کریں تو پطرس نے اپنے آپ کو ایک رسول اور ایک بزرگ کہا ہے۔ اوپر بیان کردہ آیت سے آپ ایلڈروں اور ڈیکنوں یعنی خدمتگاروں کے فرائض میں فرق کا اندازہ بھی لگا سکتے ہیں۔
سادگی کے ساتھ دیکھیں تو ایک ایلڈروں کو صلح کروانے والے، شفاعتی دُعا کے جنگجو، اُستاد، مثالی قائد اور فیصلے کرنے والے ہونا چاہیے۔ وہ اپنی کلیسیا کے منادی کرنے والے اور تعلیم دینے والے ایلڈر ہوتے ہیں۔ اِس عہدے کا خواہشمند ضرور ہونا چاہیے لیکن اِس عہدے کو ہلکا نہیں لینا چاہیے "اَے میرے بھائیو! تم میں سے بہت سے اُستاد نہ بنیں گے کیونکہ جانتے ہو کہ ہم جو اُستاد ہیں زِیادہ سزا پائیں گے" (یعقوب 3باب 1آیت)۔ ایلڈر کے کردار کو کسی بھی صورت ہلکا نہیں لینا چاہیے اور اِس کے حوالے سے لا پرواہی نہیں برتنی چاہیے۔
English
کلیسیا کے اندر ایلڈروں/بزرگوں کے کیا فرائض ہیں؟