سوال
جسم کے اعتبار سے مرنے سے بائبل کی کیا مُراد ہے ؟
جواب
"جسم کے اعتبار سے مرنے" کا تصور پورے نئے عہد نامے میں پایا جاتا ہے۔ یہ مسیحی زندگی کے حقیقی جوہر کا اظہار کرتا ہے جس میں ہم اپنی صلیب اُٹھاتے ہیں اور مسیح کے پیچھے چلتے ہیں۔ جسم کے اعتبار سے مرنا نئے سرے سے پیدا ہونے کا حصہ ہے۔ پرانی ذات مر جاتی ہے اور نئی ذات زندہ ہو جاتی ہے (یوحنا 3باب3-7 آیات)۔ نہ صرف نجات پانے کے وقت ہم جسم کے اعتبار سے مرتے ہیں بلکہ تقدیس کے عمل کے دوران بھی ہم مسلسل طور پر اپنے جسم کے اعتبار سے مرتے رہتے ہیں۔ اِس طرح جسم کے اعتبار سے مرنا ایک دفعہ پیش آنے والا واقعہ بھی ہے اور زندگی بھر کا عمل بھی۔
خداوند یسوع نے بار بار اپنے شاگردوں سے کہا کہ وہ اپنی صلیب اُٹھائیں اور اُس کے پیچھے ہو لیں۔ اُس نے اِس بات کو واضح کیا کہ اگر کوئی اُس کی پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُسے اپنی خودی کا انکار کرنا ہوگا، جس کا مطلب ہے اپنی زندگی کو دے دینا –رُوحانی طور پر ، علامتی طور پر اور حتیٰ کہ اگر ضروری ہو تو جسمانی طور پر بھی۔ یہ مسیح کے پیروکار ہونے کی شرط تھی جس نے اِ س بات کا اعلان کیا کہ زمین پر اپنی زندگیاں بچانے کی کوشش کے نتیجے میں ہم آسمان پر اپنی زندگیاں کھو دیں گے۔ لیکن جو یہاں پر اُس کی خاطر اپنی جان گنوائیں گے وہ ابدی زندگی حاصل کریں گے (متی 16باب24-25 آیات؛ مرقس 8باب34-35 آیات)۔ حقیقت میں خُداوند یسوع نے تو یہاں تک کہا تھا کہ وہ لوگ جو اُس کی خاطر اپنی جان قربان کرنے کے لیے رضا مند نہیں وہ اُس کے شاگرد نہیں ہو سکتے(لوقا 14باب27 آیت)۔
بپتسمے کی رسم ایک ایماندار کے اپنی پرانی اور گناہ آلود زندگی کے اعتبار سے مرنے (رومیوں 6باب4-8 آیات) اور مسیح میں نئی زندگی میں دوبارہ جنم لینے کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔ مسیحی بپتسمے کے دوران ایماندار کے پانی کے اندر ڈبکی لگانے کے وقت ڈوبنے کا عمل مسیح کے ساتھ مرنے اور دفن ہونے کی علامت ہے۔ اور پھر پانی میں سے باہر آنے کا عمل مسیح کے ساتھ جی اُٹھنے کی تصویر ہے۔ بپتسمہ ہمیں مسیح کی موت اور قیامت میں اُس کے ساتھ جوڑتا ہے ، اور یہ علامتی طور پر اِس بات کی تصویر کشی کرتا ہے کہ ایک مسیحی کی ساری زندگی اپنے جسم کے اعتبار سے مرنے اور اُس ذات کے لیے اور اُس ذات میں جینے پر مشتمل ہے جس نے ہماری خاطر اپنی جان دی تھی (گلتیوں 2باب20 آیت)۔
پولس گلتیوں کے سامنے بدن کے اعتبار سے مرنے کی وضاحت اِس طور پر کرتا ہے جیسے کہ وہ "مسیح کے ساتھ مصلوب " کیا گیا ہو اور اب پولس زندہ نہیں بلکہ مسیح اُس میں زندہ ہے۔ پولس کی پُرانی زندگی جس میں گناہ کرنے اور دُنیا کے طریقوں پر عمل کرنے کا رجحان پایا جاتا تھا مر چکی ہے، اور نیا پولس مسیح کی ذات کا مسکن ہے جو اُس کے اندر اور اُس کے ذریعے سے زندہ ہے اور کام کرتا ہے۔ اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جب ہم "بدن کے اعتبار سے مرتے " ہیں تو ہم غیر فعال یا بے حِس ہو جاتے ہیں اور نہ ہی ہم اپنے آپ کو مُردہ محسوس کرتے ہیں ۔ بلکہ بدن کے اعتبار سے مرنے کا مطلب ہے کہ پُرانی زندگی کی چیزوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا جائے، بالخصوص اُن گناہ آلود طریقوں اور طرزِ زندگی کو جن میں ہم کبھی مشغول تھے۔ "اور جو مسیح یسوع کے ہیں اُنہوں نے جسم کو اُس کی رَغبتوں اور خواہشوں سمیت صلیب پر کھینچ دِیا ہے " (گلتیوں 5باب 24 آیت)۔ ہم جہاں پر کبھی خود غرضی کی لذتوں کا پیچھا کرتے تھے وہاں پر اب ہم یکساں جذبے کے ساتھ اُن چیزوں کا پیچھا کرتے ہیں جو خُدا کو خوش کرتی ہیں۔
اپنے بدن یا ذات کے اعتبار سے مرنے کو کلامِ مقدس نے کبھی بھی ایک اختیاری چیز کے طور پر پیش نہیں کیا۔ یہ مسیح میں نئی پیدایش کی حقیقت ہے۔ کوئی بھی شخص اُس وقت تک مسیح کے پاس نہیں آ سکتا جب تک کہ وہ اپنی پرانی زندگی کو مسیح کے ساتھ مصلوب ہوتے ہوئے دیکھنے اور اُس کی تابعداری میں نئے سرے سے پیدا ہو کر جینے کے لیے تیار نہ ہو۔ خُداوند یسوع نیم گر م پیروکاروں کے بارے میں بات کرتا ہے جو جزوی طور پر پرانی زندگی میں اور جزوی طور پر نئی زندگی میں جینے کی کوشش کرتے ہیں۔ خُداوند یسوع کہتا ہے کہ وہ اُنہیں اپنے منہ سے نکال پھینکے گا (مکاشفہ 3باب15-16 آیات)۔ نیم گرم حالت لودیکیہ کی کلیسیا کے ساتھ ساتھ آجکل کے دور میں بہت ساری کلیسیاؤں کی خصوصیت ہے۔ "نیم گرم " ہونا اپنے بدن/ذات کے اعتبار سے مرنے اور مسیح کے لیے جینے کی خواہش کے حوالے سے رضامند نہ ہونے کی علامت ہے۔ اپنے بدن کے اعتبار سے مرنا مسیحیوں کے لیے محض پسند یا انتخاب کا معاملہ نہیں ، بلکہ یہ ایک ایسا لازمی انتخاب ہے جو ابدی زندگی کا باعث بنتا ہے۔
English
جسم کے اعتبار سے مرنے سے بائبل کی کیا مُراد ہے ؟