settings icon
share icon
سوال

آسان ایمان کا نظریہ کیا ہے؟

جواب


آسان ایمان کے نظریے کے لیے انگریزی اصطلاح Easy believism استعمال کی جاتی ہے جو کسی حد تک تحقیر آمیزاصطلاح ہے اور یہ اصطلاح اُن لوگوں کی طرف سے استعمال کی جاتی ہے جو اِس عقیدے کی مخالفت کرتے ہیں کہ نجات پانے کے لیے کسی بھی شخص کو صرف یسوع پر ایمان لانے کی ضرورت ہے۔ اِس سے وہ یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ وہ لوگ جو sola fide (صرف ایمان) کے عقیدے کو مانتے ہیں وہ یہ تعلیم دیتے ہیں کہ جو لوگ صرف ایمان رکھنے کے وسیلے سے نجات پا جاتے ہیں اُنہیں اپنی نجات کے ثبوت کے لیے مسیحی شاگردیت کی پُرعزم زندگی گزارنے کی ضرورت نہیں جو اُن کی نجات سے مطابقت رکھتی ہو۔ بہرحال sola fide یعنی صرف ایمان کے عقیدے کے یہ معنی ہرگز نہیں ہیں۔ مسیح پر رکھا گیا سچا ایمان ہمیشہ ہی ایماندار کی ایک تبدیل شدہ زندگی کی طرف رہنمائی کرے گا۔ اِسی طرح Easy believism کی اصطلاح کا ایک اور عام استعمال اُن لوگوں کی طرف سے کیا جاتا ہے جو ایمان رکھتے ہیں کہ چونکہ اُنہوں نے ایک دُعا کی ہے اِس لیے ابھی وہ نجات یافتہ ہیں – حالانکہ اُنہیں اپنی گناہ آلود حالت کے گھمبیر پن کا کوئی احساس نہیں ہوتا اور وہ یسوع مسیح پر اپنے نجات دہندہ کے طور پر حقیقی ایمان بھی نہیں رکھتے ۔ محض ایک دُعا کرنا آسان ہے – لیکن جہاں تک Easy believism کی اصطلاح کا تعلق ہے – نجات منہ سے محض کچھ الفاظ ادا کرنے سے بہت زیادہ بڑھ کر ہے۔

Easy believism یعنی آسان ایمان پر کی جانےوالی زیادہ تر بحث غیر ضروری ہوتی ہے اور اُس کی بنیاد کلامِ مُقدس کی ناقص تفہیم پر ہوتی ہے۔ بائبل اِس حوالے سے بالکل واضح ہے کہ نجات صرف خُدا کے فضل سے، صرف ایمان سے ہے جو صرف یسوع کی ذات پر لایا جانا چاہیے۔ اِس عقیدے کا جوہر افسیوں 2باب8-9آیات کے اندر پایا جاتا ہے: " کیونکہ تم کو اِیمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات مِلی ہے اور یہ تمہاری طرف سے نہیں ۔ خُدا کی بخشش ہے۔اور نہ اَعمال کے سبب سے ہے تاکہ کوئی فخر نہ کرے۔ " پس ہم دیکھتے ہیں کہ ایمان جو کہ بذاتِ خود خُدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے ہماری نجات کا باعث بنتا ہے۔ لیکن اگلی آیت نجات کے نتائج کے بارے میں بتاتی ہے۔ " کیونکہ ہم اُسی کی کارِیگری ہیں اور مسیح یسو ع میں اُن نیک اَعمال کے واسطے مخلوق ہُوئے جن کو خُدا نے پہلے سے ہمارے کرنے کے لئے تیّار کِیا تھا۔ "اپنے کسی آسان سے عمل کے وسیلے بچائے جانے کے برعکس ہم قادرِ مطلق خُدا کے اپنے ہاتھ سے ، اُس کی اپنی مرضی سے اور اُسکی مرضی کے استعمال کے وسیلے سے بچائے گئے ہیں۔ ہم اُس کے خادم ہیں اور جس لمحے ہم ایمان کے وسیلے نجات پاتے ہیں ہم اپنے لیے پہلے سے مقرر کردہ کاموں کو کرنا شروع کر دیتے ہیں جو ہماری نجات کی گواہی ہوتے ہیں۔ اگر ہماری زندگی میں اچھے کاموں اور رُوحانی ترقی کی کوئی گواہی نہ ہو تو پھر ہمارے پاس اِس بات پر شک کرنے کی واضح وجہ ہے کہ نجات کا عمل وقوع پذیر ہی نہیں ہوا تھا۔ "ایمان بغیر اعمال کے مُردہ ہے" (یعقوب 2باب20آیت)، اور مُردہ ایمان کبھی بھی نجات کا باعث نہیں ہو سکتا۔

"صرف ایمان" کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ کچھ ایماندار مسیحی شاگردیت کی زندگی گزارتے ہوئے یسوع کی پیروی کرتے ہیں اور باقی نہیں کرتے۔ "نامی مسیحیوں" کا غیر رُوحانی ایمانداروں کے طور پر تصور بالکل غیر بائبلی ہے۔ نامی مسیحی کا تصور یہ کہتا ہے کہ کوئی شخص اپنے مذہبی تجربے کے ذریعے مسیح کو اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر قبول تو کر سکتا ہے لیکن وہ اپنی زندگی کے اندر تبدیلی کے ذریعے سے اپنی نجات کا ثبوت نہیں دیتا۔ یہ ایک جھوٹی اور خطرناک تعلیم ہے جس میں یہ مختلف طرح کی ناراست طرزِ زندگی گزارنے کے لیے بہانہ مہیا کرتی ہے:کوئی شخص غیر توبہ شُدہ حرامکار، جھوٹا یا چور بھی ہو سکتا ہے، لیکن وہ "نجات یافتہ" ہے کیونکہ ایک بچّے کے طور پر اُس نے ایک دُعا کی تھی؛ وہ محض ایک "نامی/دنیاوی مسیحی" ہے۔ بائبل کہیں پر بھی اِس تصور کی حمایت نہیں کرتی کہ ایک حقیقی مسیحی اپنی ساری زندگی کے دوران نامی یا دُنیاوی شخص رہ سکتا ہے۔ اِس کے برعکس خُدا کا کلام لوگوں کی صرف دو ہی اقسام کو پیش کرتا ہے: مسیحی اور غیر مسیحی، ایماندار اور غیر ایماندار، وہ جو مسیح کی خُداوندی کے سامنے اپنے آپ کو جھکاتے ہیں اور وہ جو ایسا نہیں کرتے (دیکھئے یوحنا3باب36آیت؛ رومیوں 6باب17-18آیات؛ 2 کرنتھیوں 5باب17آیت؛ گلتیوں 5باب18-24 آیات؛ افسیوں 2باب1-5آیات؛ 1 یوحنا 1باب5-7آیات؛ 2باب3-4آیات)۔

اگرچہ یسوع مسیح کی طرف سے صلیب پر مکمل کئے گئے کام کی بنیاد پر نجات کا تحفظ ایک بائبلی حقیقت ہے، لیکن اِس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی بالکل سچ ہے کہ بہت سارے ایسے لوگ جن کے بارے میں لگتا ہے کہ اُنہوں نے یسوع کی پیروی کرنے "کا ارادہ کیا" یا پھر "مسیح کو قبول کیا" اُنہوں نے حقیقی طور پر نجات نہیں پائی ہوگی۔ جیسا کہ ہم پہلے دیکھ چکے ہیں کہ حقیقی نجات کا تعلق ہماری طرف سے مسیح کو قبول کرنے کے ساتھ نہیں بلکہ اُسکی طرف سے ہمیں قبول کرنے کے ساتھ ہے۔ ہم خُدا کی قدرت سے خُدا کے ہی مقصد کے لیے بچائے گئے ہیں اور اُس مقصد میں ایسے کام شامل ہیں جو ہماری نجات کی گواہی دیتے ہیں۔ وہ سبھی لوگ جو بدن میں چلنا جاری رکھتے ہیں وہ حقیقی ایماندار نہیں ہیں (رومیوں 8باب5-8آیات)۔ اِسی لیے پولس ہمیں نصیحت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ " تُم اپنے آپ کو آزماؤ کہ اِیمان پر ہو یا نہیں " (2 کرنتھیوں 13باب5آیت )۔ کوئی بھی نامی/دُنیاوی مسیحی جب اپنے آپ کو آزماتا ہے تو اُسے بہت جلد یہ پتا چل جاتا ہے کہ وہ ایمان پر نہیں ہے۔

یعقوب 2باب19آیت بیان کرتی ہے کہ " تُو اِس بات پر اِیمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہی ہے خیر ۔ اچّھا کرتا ہے ۔ شیاطین بھی اِیمان رکھتے اور تھرتھراتے ہیں۔ " جس طرح کا ایمان شیاطین رکھتے تھے اُس کا موازنہ اُن لوگوں کے ایمان کے ساتھ کیا جا سکتا ہے جو اِس حقیقت پر ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع کا ایک حقیقی تاریخی وجود تھا اور یہ کہ وہ ایک اچھا اُستاد تھا۔ بہت سارے غیر ایماندار کہتے ہیں کہ "مَیں خُدا کے وجود پر ایمان رکھتا ہوں" یا "مَیں یسوع پر ایمان رکھتا ہوں"، دیگر کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ "مَیں نے ایک دُعا کی تھی اور منادی کرنے والے شخص نے مجھے بتایا تھا کہ مَیں نجات پا چکا ہوں۔"حقیقی نجات حقیقی توبہ کا باعث بنتی ہے اور اُس سے زندگی میں حقیقی تبدیلی آتی ہے۔ 2 کرنتھیوں 5باب17آیت بیان کرتی ہے کہ وہ جو مسیح میں ہیں وہ "نیا مخلوق" ہیں۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ وہ نیا مخلوق جسے مسیح خود تخلیق کرتا ہے وہ وہی پرانے دُنیا داری کے کام کرنا جاری رکھے؟ نہیں!

نجات یقینی طور پر بالکل مفت ہے، لیکن اِس کے ساتھ ہی اِس کی قیمت ہماری زندگی کا سب کچھ ہے۔ جب ہم مسیح کے ہمشکل بنتے ہیں تو ہمیں بدن اور گناہ کے اعتبار سے مرنا پڑتا ہے۔ Easy believism کا نظریہ اِس مقام پر ناکام ہوتا ہے جہاں پر یہ اِس بات کی پہچان نہیں کر پاتا کہ یسوع پر ایمان لانے والا شخص ایک بالکل نئی اور تبدیل شُدہ زندگی گزارے گا۔ وہ سب جو ایمان لاتے ہیں اُن کے لیے نجات خُدا کی طرف سے مفت تحفہ ہے، لیکن نجات حاصل کرنے کا نتیجہ شاگردیت اور تابعداری کی زندگی ہے جو یقینی طور پر اُس شخص کی زندگی میں پیدا ہونگی جو حقیقت میں یسوع پر ایمان لاتا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

آسان ایمان کا نظریہ کیا ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries