سوال
شادی شدہ مسیحی جذباتی لگاؤ/تعلقات سے کس طرح دوُر رہ سکتے ہیں؟
جواب
ایک جذباتی لگاؤ/تعلق اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب کوئی شادی شُدہ شخص اپنے شریکِ حیات کے علاوہ کسی دوسرے فرد کے ساتھ جذباتی قربت رکھتا ہے اور اُس کی حمایت کرتا ہے۔ اپنے شریکِ حیات کے علاوہ کسی دوسرےشخص کے ساتھ جذباتی طور پر قربت حاصل کرنا نہ صرف شادی شُدہ تعلقات کو یکسر سرد کر دیتا ہے ، بلکہ اِس کے ساتھ ساتھ جذباتی لگاؤ اکثر جسمانی قربت کی طرف لے جاتا ہے جس سے تباہی مچ جاتی ہے۔ بہت سارے لوگ جذبات لگاؤ کی سنگینی سے انکار کرتے ہیں ، لیکن اِس طرح کے معاملات بے ضرر نہیں ہیں اور یہ شادیوں اور خاندانوں کو تباہ کر سکتے ہیں۔
شادی کے بندھن میں بندھے ہوئے لوگوں کو اپنے مسائل، احساسات اور ضروریات کو ایک دوسرے کے ساتھ بانٹنا چاہیےاور اِس بات کی حدود کا تعین کرنا چاہیے کہ اپنے شادی شُدہ تعلق سے باہر کونسی بات کی جا سکتی ہےا ور کس کے ساتھ کی جاسکتی ہے۔ شادی کے تعلق سے باہر لوگوں کے ساتھ معاشرتی تعلقات رکھنا ایک صحت مند چیز ہے، لیکن جذباتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے باہر کے لوگوں پر انحصار کرنا ایک آزمائش بن سکتا ہے، خاص طور پر اُس وقت جب میاں بیوی اپنا زیادہ تر وقت الگ الگ گزارتے ہوں۔ ہمارے ساتھ کام کرنے والے لوگ جن کے ساتھ ہم اپنے وقت کا زیادہ حصہ گزارتے ہیں وہ شریکِ حیات کی جذباتی مدد کا متبادل نہیں بن سکتے۔ اپنے کام سے متعلقہ تعلقات اور دوستیوں کی حدود کا تعین کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ازدواجی زندگی کے تناظر میں نا مناسب نہ ہو جائیں۔
یہاں پر انتباہ کی تختی لگی ہوئی ہے کہ ایک معصوم سی دوستی جذباتی لگاؤ کا باعث بن ستی ہے۔ جب ہم کسی کے ساتھ اپنے تعلق کے کسی ایک پہلو کو بھی چھپانے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں تو جان لیں کہ ہم نا مناسب علاقے میں ایک لکیر عبور کر رہے ہوتے ہیں۔ میاں بیوی کے درمیان جذباتی فاصلہ یا بحث وتکرار میں اضافہ اِس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ میاں اور بیوی میں سے کوئی ایک جذباتی قربت کے لیے کسی دوسرے شخص کی طرف رُخ کر رہا ہے۔ قربت کے لیے قریبی ضروری ہوتی ہے۔ اور اگر میاں یا بیوی میں سے کوئی ایک بھی اپنی شادی کے بندھن سے باہر کسی اور کی قریبی میں چلا جائے تو پھرمیاں بیوی کی باہمی قربت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
مسیحیوں کو اِس آزمائش کے حوالے سے خبردار رہنا چاہیے کہ وہ خُدا کی طرف سے عطا کردہ اپنے شریکِ حیات کے علاوہ کسی اور کی طرف راغب نہ ہو جائیں ۔ یہاں پر کچھ دانشمندانہ باتیں ہیں جن کا چناؤ کیا جا سکتا ہے۔
1. مخالف جنس کے ساتھ اکیلے وقت نہ گزاریں، خاص طور پر کسی ایسے فرد کے ساتھ جس میں آپکو دلکشی محسوس ہوتی ہے۔
2. اپنے شریکِ حیات سے زیادہ وقت کسی اور شخص کے ساتھ نہ گزاریں۔
3. اپنی زندگی کی خاص تفصیلات اپنے شریکِ حیات کے ساتھ بانٹنے سے پہلے کسی اور کے علم میں نہ لائیں۔
4. ایک شفاف زندگی گزاریں، ہر کام اِس طرح سے کریں جیسےآپ کا شریکِ حیات وہاں پر موجود ہو۔
5. دُعا اور بائبل مُقدس کے مطالعے کے لیے ذاتی وقت مختص کریں۔ خُدا سے التجا کریں کہ وہ آپکی شادی شُدہ زندگی کے گرد بھی ایک حفاظتی باڑلگائے (ایوب 1باب10 آیت)۔
6. زندگی میں اپنے خیالات کو خالص رکھیں۔ دوسرے لوگوں کے بارے میں تفریحی تخیلات نہ رکھیں۔
7. روزانہ، ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر اپنے شریکِ حیات کے ساتھ وقت گزارنے کی منصوبہ بندی کریں اور اُن اوقات کو جذباتی قربت پیدا کرنے کے لیے استعمال کریں۔
اِن تمام انتخابات سے مسیحیوں کو اپنی زندگی کے کمزور پہلوؤں کی شناخت کرنے اور جذباتی لگاؤ/تعلقات کے لالچ اور آزمائش سے بچنے میں مدد ملے گی۔
مسیحی ترجیحات شادی اور خاندان کو خُدا کے بعد دوسرے درجے پررکھتی ہیں۔ خُدا ہی مکمل طور پر ہماری ضروریات کو پورا کر سکتا ہے اور وہ ہماری زندگی میں پہلی ترجیح ہوتا ہے۔ خُدا نے شادی کو دو (مخالف جنس) لوگوں کو ایک رشتے میں باندھ کر متحد کرنے کے لیے بنایا (پیدایش 2باب24 آیت)۔خُدا چاہتا ہے کہ وہ دونوں لوگ ایک ساتھ بڑھیں اور کوئی بھی چیز اُنہیں جُدا نہ کرے (متی 19باب6 آیت)۔ شادہ شُدہ لوگوں کو اپنی شادی کے تعلق کی اُسی طرح قدر کرنی چاہیے جیسے کہ خُدا اُن کے اِس تعلق کی قدر کرتا ہے۔ اور اُنہیں اِس رشتے کو مضبوط بنانے اور باہمی طو رپر قربت پیدا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ خُدا حرامکاری اور اپنے جیون ساتھ کے علاوہ کسی اور کے لیے جنسی ہوس کا احساس تک رکھنے سے منع کرتا ہے (امثال 6باب25 آیت؛ خروج 20باب 14 آیت؛ متی 5باب28 آیت)۔ وہ سبھی لوگ جو اپنی جذباتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خُدا کے بنائے ہوئے شادی کے نمونے سے باہر جاتے ہیں وہ خُدا کے خلاف گناہ کرتے ہیں اور پھر بالآخر اپنے شادی کے رشتے کو تباہ کر لیتے ہیں (امثال 6باب32 آیت؛ 1 کرنتھیوں 6باب9-20 آیات)۔
دُنیا میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ میاں بیوی کو صحت مند تعلقات کو قائم رکھنے کے لیے اگر ایک دوسرے سے علیحدہ علیحدہ رہ کر زندگی گزارنے کی ضرورت ہے تو اُنہیں اُسکی اجازت بھی ہونی چاہیے۔ بائبل کسی بھی طور پر دوسروں پر غیر صحتمند جذباتی انحصار /Codependency کی اجازت نہیں دیتی۔ تاہم شادی اپنی تعریف ہی کے لحاظ سے ایک ایسا تعلق ہےجس کی منصوبہ بندی ساتھ ملکر زندگی گزارنے کے طور پر کی گئی ہے۔ ؛ یایہ ایک دوسرے پر باہمی انحصار ہے ۔ وہ لوگ جو شادی کے لیے خُدا کے منصوبے کو نہیں سمجھتے وہ یہ سوچ سکتے ہیں کہ ہر ایک چیز کو صرف ایک ہی شخص کے ساتھ بانٹنا مضر صحت ہے، لیکن یہی وہ چیز ہے جو شادی کو کسی بھی دوسرے رشتے سے منفرد بناتی ہے۔ یہ دو لوگوں کے درمیان ایک با برکت اتحاد ہے اور مسیح کی ذات اور اُسکی کلیسیا کی عکاسی کرتا ہے۔
اپنے شریکِ حیات کے علاوہ کسی اور کے ساتھ قربت کےجذباتی تعلق کو قائم کرنا، چاہے وہ جسمانی ہو یا جذباتی، گناہ ہے اور جیون ساتھی کے اعتماد کی خلاف ورزی ہے۔
English
شادی شدہ مسیحی جذباتی لگاؤ/تعلقات سے کس طرح دوُر رہ سکتے ہیں؟