سوال
اخیر زمانے میں اسرائیل کا کیا کردار ہے؟
جواب
جب کبھی بھی اسرائیل میں یا اُس کے اردگرد کسی طرح کا تنازعہ کھڑا ہوتا ہے تو بہت سارے لوگ اِس کو اخیر زمانے کے جلد آنے کے نشان کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اِس طرح کے رویے کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہم ایسا کرتے رہیں تو نتیجے کے طور پر ہم اسرائیل کے تنازعات میں اِس طرح سے الجھ کر رہ جائیں گے کہ جب وہ حقیقی واقعات رونما ہوتے ہیں جن کے بارے میں نبوتیں کی گئی ہیں تو ہم اُن کو پہچان نہیں سکیں گے۔ اسرائیل قوم کے اندر تنازعات ضروری نہیں ہے کہ اخیر زمانے کی نشانیاں ہی ہوں۔
جس وقت سے اسرائیل ایک قوم کے طورپر انسانی تاریخ میں متعارف ہوا ہےتب سے ہی اسرائیل کے اندر اور اردگرد مختلف طرح کے تنازعات ایک حقیقت کے طور پر موجود رہے ہیں۔ وہ چاہے مصریوں، عمالیقیوں، مدیانیوں، موابیوں، عمونیوں، موریوں ، فلستیوں، ارامیوں، بابلیوں، فارسیوں یا رومیوں کی طرف سے ہوں، اسرائیل قوم کو اپنی ہمسایہ اقوام کی طرف سے ہمیشہ ہی ایذا رسانی کا سامنا رہا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ ایسا اِس لیے ہے کہ بائبل مُقدس کے مطابق اسرائیل قوم کے لیے خُدا کا ایک خاص منصوبہ ہے اور شیطان اُس منصوبے کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ شیطان کی طرف سے اسرائیل کے لیے پیدا کردہ نفرت – جو دراصل اسرائیل کے خُدا کے لیے نفرت ہے – جو اِس بات کی اصل وجہ ہے کہ اسرائیل کے ہمسائے اِس ملک کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ چاہے ارامی بادشاہ سنحیرب ہو، فارس کا وزیر حامان ہو، نازی جرمنی کا قائد ہٹلر ہو یا پھر ایران کا صدر رُوحانی ہو اِن سب نے اسرائیل کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی ٹھانی لیکن اِس ملک کو تباہ کرنے کی اُن کی سبھی کوششیں ہمیشہ ہی بیکار گئی ہیں۔ اسرائیل کو ستانے والے آتے جاتے رہیں گے لیکن اُس کی ایذا رسانی اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک خُداوند یسوع مسیح کی دوسری آمد نہیں ہو جاتی۔ پس اِس سے یہ نتیجہ بھی اخذ ہوتا ہے کہ اسرائیل کے اندر یا اُس کے اردگرد موجود تنازعات اِس بات کے قابلِ اعتبار علامتیں نہیں ہیں کہ اِس دُنیا کا اختتام جلد ہونے کو ہے۔
بہرحال بائبل مُقدس یہ بیان کرتی ہے کہ اخیر زمانے میں اسرائیل کے اندر بہت خوفناک قسم کے تنازعات جنم لیں گے۔ اِ س لیے اُس وقت کو مصیبت، عظیم مصیبت یا پھر "یعقوب کی مصیبت کا وقت" کہا گیا ہے (یرمیاہ 30باب7آیت)۔ بائبل اخیر زمانے میں اسرائیل کے بارے میں جو کچھ کہتی ہے وہ یہاں پر دیکھا جا سکتا ہے:
یہودی بڑی تعداد میں اپنے ملک اسرائیل کی طرف لوٹیں گے (استثنا 30باب3آیت؛ یسعیاہ 43باب6آیت؛ حزقی ایل 34باب 11-13آیات؛ 36باب24آیت؛ 37 باب 1-14آیات)۔
مخالفِ مسیح اسرائیل کے سات سات سالوں کا "صلح " کا معاہدہ کرے گا (یسعیاہ 28باب 18آیت؛ دانی ایل 9باب27آیت)۔
یروشلیم کے اندر ہیکل کی تعمیر دوبارہ کی جائے گی (دانی ایل 9باب27آیت؛ متی 24 باب 15آیت؛ 2 تھسلنیکیوں 2باب3-4آیات؛ ماشفہ 11باب1آیت)
مخالفِ مسیح اسرائیل قوم کے ساتھ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا اور اُس وقت اسرائیل کی ایذا رسانی عالمی سطح پر شروع ہو جائے گی (دانی ایل 9باب27آیت؛ 12باب 1، 11آیات؛ زکریاہ 11باب 16آیت؛ متی 24 باب 14، 21آیات؛ مکاشفہ 12باب 13آیت)۔ اسرائیل پر حملہ کیا جائے گا (حزقی ایل 38-39 ابواب)۔
اسرائیل قوم بالآخر یسوع کو اپنے مسیحا کے طور پر پہچان لے گی (زکریاہ 12باب10آیت)۔ اسرائیل کی تجدیدِ نو ہوگی ، یہ قوم بحال اور اکٹھی کی جائے گی (یرمیاہ 33باب8آیت؛ حزقی ایل 11 باب 17آیت؛ رومیوں 11باب 26آیت)۔
اسرائیل کے اندر آج بھی بہت زیادہ اضطراب اور ہلچل ہے۔ اسرائیل مسلسل طور پر ایذا رسانی کا شکار ہے اور اِس کے چاروں طرف اُس کے دشمن یعنی – شام، لبنان، یردن، سعودی عرب، ایران، حماس، اسلامی جہادی، حزب اللہ وغیر ہ ہیں۔ لیکن اسرائیل کی یہ ایذا رسانی اور اُس کے لیے یہ ساری نفرت تو اُس سب کی طرف ایک ہلکا سا اشارہ ہے جو کچھ اخیر زمانے میں ہونے جا رہا ہے (متی 24 باب 15-21آیات۔ ایذا رسانی کا نیا دور اُس وقت شروع ہوا جب اسرائیل کو ایک قوم کے طور پر 1948 متعارف کروایا گیا۔ بائبل کی نبوت کے بہت سارے ماہر علماء مانتے ہیں کہ 1967 میں اسرائیل کی عرب ملکوں کے ساتھ جو جنگ ہوئی تھی وہی دراصل دُنیا کے اختتام کے سلسلے کا آغاز تھا۔ جو کچھ اسرائیل میں آج ہو رہا ہے، کیا اُن میں سے کوئی چیز اِس بات کی طرف اشارہ کرے گی کہ اخیر زمانہ آگیا ہے؟ کیا اِس کا لازمی طور پر یہی مطلب ہوگا کہ اخیر زمانہ آ پہنچا ہے؟جی نہیں! اِس بات کے تعلق سے تو خُود خُداوندیسوع نے بہترین انداز سے کہا ہے کہ " خبردار! کوئی تم کو گمراہ نہ کردے۔ کیونکہ بہتیرے میں نام سے آئیں گے اور کہیں گے مَیں مسیح ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے۔ اور تم لڑائیاں اور لڑائیوں کی افواہ سنو گے۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقع ہونا ضرور ہے لیکن اُس وقت خاتمہ نہ ہوگا۔ "(متی 24باب 4-6آیات)۔
English
اخیر زمانے میں اسرائیل کا کیا کردار ہے؟