سوال
ایک مسیحی کو نظریہ ِ ماحولیات کو کس نظر سے دیکھنا چاہیے ؟
جواب
ماحول کے بارے میں بائبلی نقطہ نظر اور "نظریہ ِ ماحولیات " کے نام سے مشہور سیاسی تحریک کے درمیان فرق ہے ۔ اس فرق کی تفہیم نظریہ ماحولیات کے بارے میں ایک مسیحی ایماندار کے نقطہ ِ نظر کو تشکیل دے گی ۔ بائبل اس بارے میں پوری طرح واضح ہے کہ زمین اور اس پر موجود ہر چیز انسان کو خدا کی طرف سے اس لیے بخشی گئی ہے کہ وہ اُسے معمور و محکوم کرے ۔ "اور خُدا نے اُن کو برکت دی اور کہا کہ پھلو اور بڑھو اورزمین کو معمور و محکوم کرو اور سمندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اِختیار رکھّو"(پیدایش 1باب 28آیت)
چونکہ بنی نوع انسان کو خُداکی شکل و شبیہ پر تخلیق کیا گیا تھا لہذا خدا نے مرد و خواتین کو تمام مخلوقات میں ایک نمایاں مقام بخشا اور انہیں زمین پر مختار کے طور پر کام کرنے کا حکم دیا ہے (پیدایش 1باب 26-28 آیات؛ 8 زبور 6-8آیات)۔ مختار ہونے کا مطلب چیزوں کو غلط استعمال کرنا نہیں بلکہ اُن کی نگہبانی اور دیکھ بھال کرنا ہے ۔ ہمیں اُن تمام وسائل کی بڑی عقل مند ی سے دیکھ بھال کرنی ہے جو خدا نے ہمیں دئیے ہیں تاکہ اُن کی حفاظت اور تحفظ کے لیے بڑی احتیاط کر سکیں ۔ یہ عمل پرانے عہد نامے میں دکھائی دیتا ہے جہاں خُدا نے زمین کے آرام اور مستقبل میں اُسکے لوگوں کے لیے مستقل فراہمی کی یقین دہانی کی خاطر حکم دیا تھا کہ کھیتوں اور انگور وں کے باغات کو چھ سال تک بویا اور کاٹا جائے اور پھر زمین کے غذائی اجزاء کو پورا کرنے کےلیے ساتویں سال اُس پر کاشت نہ کی جائے (خروج 23باب 10-11آیات؛ احبار 25باب 1-7آیات)۔
نگہبان کا کردار ادا کرنے کے علاوہ ہمیں ماحول کی فعالیت اور خوبصورتی کی بھی قدر کرنی ہے۔ اپنے حیرت انگیز فضل اور قوت میں خدا نے اس سیارے پر ہر وہ چیزمہیا کی ہے جن کی اُن اربوں لوگوں کو کھانے ، لباس اور گھر کے لیے ضرورت ہے جو باغ عدن کے وقت سے اِسے آباد کئے ہوئے ہیں ۔ ہماری ضروریات کے لیے اُس نے جو وسائل فراہم کیے ہیں وہ قابل تجدید ہیں اور وہ اِن وسائل کو برقرار رکھنے اور پورا کرنے کے لیے ضروری سورج کی روشنی اور بارش فراہم کرتا رہتا ہے۔ اور چونکہ یہ کافی نہیں تھا لہذا ہماری جمالیاتی حِس کو قائل اور ہماری رُوحوں کو حیرت میں مبتلا کرنے کے لیے اُس نے اِس سیارے کو دلکش رنگوں اور قدرتی خوبصورتی سے بھی آراستہ کیاہے ۔ ہمارے سامنے طر ح طرح کے پھولوں ، مختلف قسم کے پرندوں کی بے شمار اقسام اور اُس کے فضل کے دیگر خوبصورت مظاہر موجود ہیں۔
اِسی اثنا ءمیں یہ زمین جس پر ہم رہتے ہیں کوئی مستقل طور پر قائم رہنے والا سیارہ نہیں ہے اور نہ ہی اِس کے لیے کبھی خُدا کا یہ ارادہ تھا ۔ماحولیاتی تحریک اس سیارے کو ہمیشہ کےلیے محفوظ رکھنے کی کوشش میں مشغول ہے جو ہم جانتے ہیں کہ خدا کا منصوبہ نہیں ہے ۔ 2پطرس 3باب 10 آیت میں وہ ہمیں بتاتا ہے کہ اس زمانہ کے اختتام پر زمین اور وہ سب جو اُس نے تخلیق کیا ہے تباہ ہو جائے گا : "لیکن خُداوند کا دِن چور کی طرح آ جائے گا۔ اُس دِن آسمان بڑے شور و غُل کے ساتھ برباد ہو جائیں گے اور اَجرامِ فلک حرارت کی شدت سے پگھل جائیں گے اور زمین اَور اُس پر کے کام جل جائیں گے "۔ اپنی موجود ہ حالت میں یہ ظاہر ی اور قدرتی زمین پوری کائنات سمیت فنا ہو جائے گی اور خدا "نئے آسمان اور نئی زمین " کو تخلیق کرےگا ( 2پطرس 3باب 13آیت؛ مکاشفہ 21باب 1آیت)۔
پس ہم دیکھتے ہیں کہ زمین کو آنے والے ہزاروں یا لاکھوں سالوں تک محفوظ رکھنے کی کوششیں کرنے کی بجائے جب تک یہ قائم رہتی ہے ہمیں اِس کے اچھے مختار بننا ہے جو کہ اُسی صورت میں ہو گا جب یہ خدا کے خود مختار منصوبے اور مقصد کو پورا کرتی رہے گی ۔
English
ایک مسیحی کو نظریہ ِ ماحولیات کو کس نظر سے دیکھنا چاہیے ؟