سوال
بہت سارے بشارتی مسیحی رہنما بدنامی اور رسوائی کے معاملات میں کیوں پکڑے جاتے ہیں؟
جواب
سب سے پہلےاِس بات کوواضح کرنا ضروری ہے کہ یہ الفاظ "بہت سے" کوئی درست منظر کشی نہیں کرتے ۔ اِن الفاظ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بشارتی یا انجیلی مسیحی رہنما ؤں کی ایک بڑی تعداد رسوائی کی معاملات میں ملوث پائی جاتی ہے ۔ اِس کے پیچھے اصل وجہ یہ ہے کہ اِس طرح کے بدنامی کے معاملات کو بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ دوسری جانب ایسے ہزاروں مسیحی بشارتی/ انجیلی رہنما ، پادری ، پروفیسر، مشنری، مصنفین اور مبشرین ہیں جو ایسے "بدنامی کے معاملات " میں کبھی ملوث نہیں ہوئے ۔ خُدا سے محبت کرنے والے مسیحی رہنما مرد و خواتین کی ایک بڑی اکثریت موجود ہے جو اپنے شریکِ حیات اور خاندانوں کے ساتھ وفادار ہیں اور اپنی سرگرمیوں کو انتہائی ایمانداری اور وفاداری سے نبھا رہے ہیں۔ لہذا چند رہنماؤں کی ناکامی کو سب کے کردار پر حملہ کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
اِن باتوں کے علاوہ مسئلہ یہ بھی ہے کہ ایسے معاملات کبھی کبھاراُن مسیحی رہنماؤں میں رونما ہوتے ہیں جو بشارتی مسیحی ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر حقیقی مسیحی نہیں ہوتے ۔ مشہور و معروف مسیحی رہنما حرامکاری میں ملوث پائے گئے ہیں ۔ کچھ مسیحی رہنماؤں کو ٹیکس کے معاملات میں دھوکہ دہی اور دیگر غیر قانونی مالی سرگرمیوں کے نتیجہ میں سزا دی گئی ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس کے بارے میں کم از کم تین بنیادی وضاحتیں پیش کی جا سکتی ہیں۔(1) ایسے لوگوں میں سے بعض مسیحی رہنما ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ غیر ایماندار جھوٹے رہنما ہیں۔(2) بعض مسیحی رہنما اپنے رتبے پر غرور اور تکبرکے باعث ایسے کاموں میں پھنس جاتے ہیں ۔ (3) شیطان اوراُس کی بدارواح مسیحی رہنماؤں پر اِس وجہ سے زیادہ مستعدی سے حملے کرتی اور اُن کو آزمایش میں ڈالتی ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ ایسے معاملات میں ملوث رہنما نہ صر ف مسیحیوں بلکہ غیر مسیحیوں دونوں پر تباہ کُن اثرات ڈال سکتا ہے ۔
ہمیں ہمیشہ اِن باتوں کو اپنے ذہن میں رکھنا چاہیے کہ :
أ. کچھ "بشارتی /انجیلی رہنما " جو بدنامی اور رسوائی کے معاملات میں پکڑےجاتے ہیں حقیقت میں غیر نجات یافتہ بہروپیے اور جھوٹے نبی ہیں۔ یسوع مسیح نے اِن کے بارے میں پہلے ہی خبردار کردیا ہے "جھوٹے نبیوں سےخبردار رہو جو تمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگر باطن میں پھاڑنے والے بھیڑیے ہیں۔ اُن کے پھلوں سے تم اُن کو پہچان لو گے" (متی 7باب 15- 20آیات)۔ جھوٹے نبی خُدا پرست مرد و خواتین کےروپ میں ظاہر ہوتے اور حقیقی انجیلی رہنما ہونے کا ڈھونگ کرتے ہیں۔ تاہم اُن کے پھل (رسوائی اور بدنامی کے معاملات ) آخر کار اُن کے دعوؤں کے برعکس اصل حقیقت کو ظاہر کر دیتے ہیں۔ اِس طرح سے کام کرنے کے ذریعے وہ شیطان کے نمونے کی پیروی کررہے ہوتے ہیں "اور کچھ تعجب نہیں کیونکہ شیطان بھی اپنے آپ کو نورانی فرشتہ کا ہم شکل بنا لیتا ہے۔ پس اگر اُس کے خادم بھی راست بازی کے خادموں کے ہم شکل بن جائیں تو کچھ بڑی بات نہیں لیکن اُن کا انجام اُن کے کاموں کے موافق ہو گا" (2کرنتھیوں 11باب 14-15آیات)۔
ب. بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ "ہلاکت سے پہلے تکبر اور زوال سے پہلے خود بینی ہے" (امثال 16باب 18آیت)۔ یعقوب 4باب 6آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ "خُداوند مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے"۔ بائبل بار بار غرور کے خلاف خبردار کرتی ہے۔ بہت سے مسیحی رہنما پہلے حلیمی اور خدا پر بھروسہ کے ساتھ خدمت کا آغاز کرتے ہیں مگر جب خدمت میں ترقی کرتے اور فروغ پاتے ہیں تو وہ خدا کی بجائے اپنے آپ کو عزت و تعظیم دینے کی آزمایش کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بہت سے انجیلی مسیحی خادمین جو محض ہونٹوں سے خُدا کی تمجید کر رہے ہوتے ہیں اصل میں وہ خدمت کو اپنی انسانی طاقت اور حکمت کی بناء پر منظم اور تعمیر کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں ۔ اِس قسم کا غرور زوال کا سبب بنتا ہے۔ خُدا ہوسیع نبی کے وسیلہ سے خبردار کرتا ہے "وہ اپنی چراگاہوں میں سیر ہوئے اور سیر ہو کر اُن کے دِل میں گھُمنڈ سمایا اور مُجھے بھول گئے" (ہوسیع 13باب 6آیت)۔
ج. شیطان جانتا ہے کہ ایک بشارتی مسیحی رہنما کوبدنامی کے معاملات میں ملوث کرنے کے وسیلے وہ کافی بڑا منفی اثر پیدا کر سکتا ہے ۔ جس طرح داؤد بادشاہ کی بت سبع کے ساتھ حرامکاری اور حتی اُوریاہ کے قتل کا منصوبہ و انتظام داؤد کے گھرانے اور کُل بنی اسرائیل کے لئے بڑی تباہی کا سبب بنا بالکل اِسی طرح بہت سی کلیسیاؤں اور خدمات کو اُن کے رہنماؤں کی اخلاقی ناکامی کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو گئیں ہیں ۔ بہت سے مسیحی کسی نہ کسی ایک رہنما کے زوال کودیکھ کر اپنے ایمان میں کمزور ہو گئے ہیں۔ اور غیر مسیحی لوگ "مسیحی" رہنما ؤں کی ناکامی کو مسیحیت کو ردّ کرنے کےلیے ایک دلیل کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔کیونکہ شیطان اور اُس کی بدروحیں اِس بات سے واقف ہیں اِس لئے اُن کے زیادہ تر حملے اُس لوگوں پر ہوتے ہیں جو قائدانہ کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں ۔ بائبل ہم سب کو خبردار کرتی ہے "تم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرِ ببر کی طرح ڈُھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے" (1پطرس 5باب 8آیت)۔
جب ایک بشارتی مسیحی رہنما پر الزام لگے یا وہ کسی بدنامی کے معاملہ میں پکڑا جائے تو ہمارا کیا ردّ عمل ہوناچاہیے؟
1) بے بُنیاد اور غیر تصدیق شدہ الزامات کو نہ سُنیں اور نہ قبول کریں (امثال 18باب 17،8آیات؛ 1تیمتھیس 5باب 19آیت)۔
2) قصور وار افراد کو ملامت کرنے کے لئے بائبل کے مطابق مناسب طریقہ کار اختیار کریں ( متی 18باب 15-17آیات؛ 1تیمتھیس 5باب 20آیت )۔ اگر گناہ ثابت ہو جاتا ہے تو اُس شخص کو قائدانہ خدمت سے مستقل طور پر ہٹا دینا بہتر ہوگا (1تیمتھیس 3باب 1-13آیات)۔
3) گناہ کرنے والے کو معاف کر دیں (افسیوں 4باب 32آیت؛ کلسیوں 3باب 13آیت ) اور جب اُن کی توبہ ثابت ہو جائے تو اُن کو کلیسیائی رفاقت میں بحال کریں (گلتیوں 6باب 1آیت ؛ 1پطرس 4باب 8آیت) لیکن قائدانہ عہد ے پر بحال نہ کریں۔
4) اپنے رہنما ؤں کے لئے باقاعدہ طور دُعا کریں ۔ اپنے رہنماؤں کو درپیش مسائل ، آزمایشوں اور ذہنی دباؤ کے پیشِ نظر ہمیں اُن کےلیے خدا سے دُعا کرتے رہنا چاہیے اور خدا سے التجا کرنی چاہیے کہ وہ اُن کو قوت ، تحفظ اور ہمت بخشے ۔
5) سب سے اہم بات کسی بشارتی/ انجیلی مسیحی رہنما کی ناکامی کو اِس یاد دہانی کے طور پر لیں کہ ہمیں صرف اور صرف خُدا پر حتمی بھروسہ رکھنا ہے۔ کیونکہ خُدا کبھی ناکام نہیں ہوتا، کبھی گناہ نہیں کرتا اور نہ کبھی جھوٹ بولتا ہے ۔" قدوس قدوس قدوس رب الافواج ہے ۔ ساری زمین اُس کے جلال سے معمور ہے"(یسعیاہ 6باب 3آیت)۔
English
بہت سارے بشارتی مسیحی رہنما بدنامی اور رسوائی کے معاملات میں کیوں پکڑے جاتے ہیں؟