سوال
اِستثنائی شِق کیا ہے ؟
جواب
"اِستثنائی شِق" دراصل متی 5باب32 آیت اور 19باب9 آیت میں خُداوند یسوع کاشادی/طلاق کے متعلق بیان " حرام کاری کے سِوا " ہے۔ یہ طلاق کے بعد جو کہ اِس شِق کے مطابق حرامکاری کی بدولت ہوئی ہوتی ہے دوبارہ سے شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ متی 5باب32 آیت میں مرقوم ہے کہ " لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنی بیوی کو حرام کاری کے سِوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے وہ اُس سے زِنا کراتا ہے اور جو کوئی اُس چھوڑی ہُوئی سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے۔ " اِسی طرح متی 19باب9 آیت میں ہم پڑھتے ہیں کہ " لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنی بیوی کو حرام کاری کے سِوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے وہ اُس سے زِنا کراتا ہے اور جو کوئی اُس چھوڑی ہُوئی سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے۔ " پس شادی شُدہ زندگی میں "حرامکاری" سے کیا مُراد ہے اور اُسے یسوع کے اِس بیان" طلاق کے بعد دوبارہ شادی حرامکاری ہے " سے اِستثنا کیوں حاصل ہے ؟
متی 5باب32 آیت اور متی 19باب9 آیت کے معنی بالکل واضح ہیں۔ اگر کسی شخص کو طلاق ہو جاتی ہےا ور وہ پھر دوبارہ شادی کرتا ہے تو اُس کے اِس عمل کو حرامکاری خیال کیا جاتا ہے ماسوائے اُس صورت کے جس پر اِستثنائی شِق کا اطلاق ہو رہا ہو۔ جس لفظ کا ترجمہ حرامکاری کیا گیا ہے وہ یونانی زبان میں Porneia لفظ ہے جس سے ہم موجودہ دور میں فحش نگاری Pornography کی اصطلاح حاصل کرتے ہیں۔ لفظ پورنیا کا درست مطلب "جنسی بے راہ روی" ہے۔ نئے عہد نامے کے دور میں یونانی ادب کے اندر لفظ پورنیا کا استعمال زانی، حرامکار، جشم فروش، زنائے محرم اور بُت پرستی کے لیے کیا جاتا تھا۔ نئے عہد نامے میں اِس لفظ کا استعمال 25 دفعہ کیا گیا ہے اور زیادہ تر اِس کا ترجمہ "جنسی حرامکاری" کیا گیا ہے۔
نئے عہد نامے میں لفظ پورنیا کا مطلب جنسی بے راہ روی کا عمومی تصور لگتا ہے۔ دیگر یونانی الفاظ جنسی بے راہ روی کی دیگر اقسام جیسے کہ زناکاری کو بیان کرنے کے لیے استعمال کئے گئے ہیں۔ اِس لفظ کے اِن معنی کو اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے اِستثنائی شِق کے تعلق سے حرامکاری کے عمل کے علاوہ ہونے والی طلاق کی صورت میں دوسری شادی کرنا زنا کاری کرنے کے برابر ہے۔ اگر میاں بیوی میں سے کوئی ایک زنا کاری یا جنسی بے راہ روی کا ارتکاب کرتا ہے اور اُس کے نتیجے میں طلاق کا عمل وجو د میں آتا ہے تو، اِس معاملے میں معصوم شریکِ حیات دوبار ہ شادی کرنے کے لیے آزاد ہے اور اُسے اُسکے عمل کی وجہ سے حرامکار نہیں خیال کیا جائے گا۔
تاہم اِس بات کو اچھی طرح سے سمجھ لیں کہ "اِستثنائی شِق" طلاق اور /یا دوبارہ شادی کرنے کے لیے حکم نہیں ہے۔ خُداوند یسوع یہ نہیں کہہ رہا کہ اگر ازدواجی سطح پر بیوفائی ہوتی ہے تو پھر اُس جوڑے میں فوری طور پر طلاق ہو جانی چاہیے۔ یسوع یہ بھی نہیں کہہ رہا کہ اگر ازدواجی بیوفائی کی وجہ سے طلاق ہو جاتی ہے تو معصوم شریکِ حیات کو لازمی طور پر دوبارہ شادی کر لینی چاہیے۔ یہاں پر ایسی چیزوں کے ہو جانے کی بدولت یسوع ایک رہنمائی فراہم کر رہا ہے۔ خُداوند یسوع کسی بھی طور پر طلاق اور دوبارہ شادی کو بہتر اور واحد حل نہیں قرار دے رہا۔ بیوفائی کی وجہ سے تباہ ہونے والی شادیوں کے تعلق سے خُدا کی خواہش توبہ، صلاح کاری اور بحالی ہے۔ خُدا کسی بھی ایسی شادی کو جس میں دونوں شریکِ حیات اُس کے ساتھ وابستہ ہیں اور اُس کے کلام پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں ٹھیک کر سکتا ہے اور کرے گا۔
English
اِستثنائی شِق کیا ہے ؟