سوال
بائبل مُقدس ایمان بمقابلہ خوف کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟
جواب
ایمان اور خوف ایک ساتھ اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ ایمان کی تعریف عبرانیوں 11باب1 آیت میں یوں کی گئی ہے "اِیمان اُمّید کی ہُوئی چیزوں کا اِعتماد اور اَن دیکھی چیزوں کا ثبُوت ہے " ۔ یہ ایک حتمی یقین ہے کہ خُدا ہماری زندگی کے ہر ایک شعبے میں پسِ پردہ مسلسل طو پر کام کر رہا ہے، حتیٰ کہ اُس وقت بھی جب اِس حقیقت کی تائید کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت میسر نہ ہو ۔ دوسری جانب، خوف کو اگر سادہ طور پر بیان کیا جائے تو یہ غیر ایمانی کی حالت یا کمزور ایمان اور عقیدہ ہے۔ جیسے جیسے ہمارے تصورات کے اندر غیر یقینی پن کو برتری حاصل ہوتی ہے، خوف ہمارے جذبات کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔ خوف اور پریشانی سے ہماری رہائی ایمان کی بنیاد پر ہوتی ہے جو کہ بے ایمانی کے بالکل برعکس ہے۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایمان کوئی ایسی چیز نہیں جو ہم اپنے آپ میں پیدا کر سکتے ہیں۔ ایمان ایک تحفہ ہے (افسیوں 2باب8-9 آیات)، اور ایمانداری کو ایک پھل (یا خصوصیت) کے طور پر بیان کیا گیا ہے جو رُوح القدس (گلتیوں 5باب22-23 آیات) کی طرف سے ہماری زندگیوں میں پیدا ہوتا ہے۔ مسیحی ایمان ایک ایسے خُدا کی ذات میں پُر اعتماد یقین ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے، جو ہمارے خیالات کو جانتا ہے اور جو ہماری اہم ضروریات کی پرواہ کرتا ہے۔ جب ہم بائبل کا مطالعہ کرتے اور خُدا کی ذات کی حیرت انگیز صفات کے بارے میں سیکھتے ہیں تو ہمارا ایمان بڑھتا جاتا ہے۔ جس قدر زیادہ ہم خُدا کی ذات کے بارے میں سیکھتے ہیں اُسی قدر زیادہ ہم اُسے اپنی زندگیوں میں کام کرتے ہوئے دیکھتے ہیں اور ہمارا ایمان اُتنا ہی زیادہ مضبوط ہوتا چلا جاتا ہے۔
ہمیشہ بڑھتا ہوا ایمان وہ چیز ہے جس کی ہم خواہش کرتے ہیں، جو کہ خُدا ہمارے اندر پیدا کرنا چاہتا ہے۔ لیکن روزمرّہ کی زندگی میں ہم ایک ایسا ایمان کیسے پیدا کر سکتے ہیں جو ہمارے خوف پر فتح پا لے؟ بائبل مُقدس کے اندر بیان کیا گیا ہے کہ "پس اِیمان سُننے سے پَیدا ہوتا ہے اور سُننا مسیح کے کلام سے۔" (رومیوں 10باب 17 آیت)۔ مضبوط ایمان کو فروغ دینے کے لیے کلامِ مُقدس کا محتاط مطالعہ بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ کیونکہ خُدا چاہتا ہے کہ ہم اُسے جانیں اور اپنی زندگیوں میں اُس کی رہنمائی پر مکمل طور پر بھروسہ کریں۔ کلامِ مُقدس کو سُننے، پڑھنےا ور اُس پر غور و خوص کرنے کے ذریعے سے ہی ہم مضبوط، با اعتماد ایمان کا تجربہ کر سکتے ہیں جو ہر طرح کی فکر اور خوف کو دور کرتا ہے۔ دُعا اور خاموشی کے ساتھ خُدا کی پرستش میں گزارا گیا وقت ہمارےاُس آسمانی باپ کے ساتھ ہمارے رشتے کو مضبوط کرتا ہے جو تاریک ترین رات کے اندھیرے میں بھی ہمیں دیکھتا ہے۔ زبوروں میں ہم داؤد کی تصویر کو دیکھتے ہیں جس نے ہماری طرح مختلف اوقات پر خوف کا تجربہ کیا ۔ 56 زبور 3 آیت اِن الفاظ کی صورت میں اُس کے ایمان کو ظاہر کرتے ہیں: "جس وقت مجھے ڈر لگے گا مَیں تجھ پر توکُّل کرُوں گا۔ " زبور 119 اِس طرح کی آیات سے بھرا ہوا ہے جو اِس بات کا اظہار کرتی ہیں کہ داؤد نے کس طرح سے خُدا کے کلام کو اپنے لیے محفوظ کیا تھا: "مَیں پُورے دِل سے تیرا طالِب ہُوا ہُوں مجھے اپنے فرمان سے بھٹکنے نہ دے"(10 آیت)۔ "مَیں تیرے قوانین پر غَور کرُوں گا۔ اور تیری راہوں کا لحاظ رکھُّوں گا" (15 آیت) ۔ "مَیں نے تیرے کلام کو اپنے دِل میں رکھ لِیا ہے تاکہ مَیں تیرے خِلاف گُناہ نہ کرُوں" (11 آیت)۔ یہ الفاظ مکاشفاتی ہیں جو آج ہمارے لیے حکمت کو منکشف کرتے ہیں ۔
خُدا مہربان ہےا ور وہ ہماری کمزوریوں کو سمجھتا ہے، لیکن وہ ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے ایمان میں آگے بڑھیں اور بائبل مُقدس واضح کرتی ہے کہ ایمان آزمائشوں کے بغیر پختہ اور مضبوط نہیں ہوتا۔ مصیبت ایک مضبوط ایمان کو فروغ دینے کے لیے خُدا کا سب سے موثر آلہ ہے۔ اِس نمونے کو کلام میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ خُدا ہم میں سے ہر ایک کو پُر خوف حالات میں سے گزارتا ہے اورجب ہم خُدا کے کلام کی تابعداری کرنا سیکھتے ہیں اور اُسے اپنے خیالات میں سرایت کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ ہر ایک آزمائش ایک مضبوط اور گہرے ایمان کی طرف لےجانے والا قدم بن جاتی ہے۔ یہ چیز ہمیں یہ کہنے کی صلاحیت دیتی ہے کہ"اُس نے مجھےماضی میں اور آج کے دِن تک سنبھالا، وہی مجھے مستقبل میں قائم رکھے گا" خُدا نے اِس طریقے سے داؤد کی زندگی میں کام کیا ۔ جس وقت داؤد نے فلستی سورمے جاتی جولیت سے لڑنے کے لیے اپنے آپ کو پیش کیا تو اُس نے کہا کہ "خُداوند نے مجھے شیر اور رِیچھ کے پنجہ سے بچایا ۔ وُہی مجھ کو اِس فِلستی کے ہاتھ سے بچائے گا " (1 سموئیل 17باب37 آیت)۔ داؤد جانتا تھا کہ خُدا نے اُسے اُسکی زندگی کی مشکل ترین صورتحال میں قائم رکھا تھا ۔ اُس نے خُدا کی قدرت اور تحفظ کو اپنی زندگی میں دیکھا اور اُس کا بہت اچھا تجربہ کیا تھا اور اِس چیز نے اُس کے اندر ایک نڈر ایمان پیدا کیا۔
خُدا کا کلام ہمارے لیے وعدوں سے مالا مال ہےجن کو ہم دُعا میں خُدا سے التجا کرتے ہوئے اپنے لیے مانگ سکتے ہیں۔ جب ہمیں مالی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو فلپیوں 4باب19 آیت ہمیں بتاتی ہے کہ "میرا خُدا اپنی دَولت کے موافق جلال سے مسیح یِسُوع میں تمہاری ہر ایک اِحتیاج رَفع کرے گا۔" اگر ہم مستقبل کے فیصلوں کے حوالے سے بے چین ہیں تو 28 زبور 8 آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ "مَیں تجھے تعلِیم دُوں گا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہو گا تجھے بتاؤُں گا ۔ مَیں تجھے صلاح دُوں گا ۔ میری نظر تجھ پر ہو گی۔" بیماری کی حالت میں ہم یاد کر سکتے ہیں کہ رومیوں 5باب3-5 آیات بیان کرتی ہیں کہ "صرف یہی نہیں بلکہ مصیبتوں میں بھی فخر کریں یہ جان کر کہ مصیبت سے صبر پَیدا ہوتا ہے۔اور صبر سے پختگی اور پختگی سے اُمّید پیدا ہوتی ہے۔اور اُمّید سے شرمِندگی حاصل نہیں ہوتی کیونکہ رُوحُ القُدس جو ہم کو بخشا گیا ہے اُس کے وسیلہ سے خُدا کی مُحبّت ہمارے دِلوں میں ڈالی گئی ہے۔" اگر کوئی ہماری مخالفت کرتا ہے تو ہم رومیوں 8باب31 آیت کے الفاظ میں اطمینان پا سکتے ہیں، "پس ہم اِن باتوں کی بابت کیا کہیں؟ اگر خُدا ہماری طرف ہے تو کَون ہمارا مُخالِف ہے؟" اپنی ساری زندگی کے دوران ہمیں بہت سارے مسائل اور مختلف طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو ہمارے خوف کا باعث بنیں گی، لیکن خُدا ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ہم ہر صورت میں اُس کے اطمینان کا تجربہ کر سکتے ہیں: "خُدا کا اِطمینان جو سمجھ سے بِالکُل باہر ہے تمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسیح یِسُوع میں محفُوظ رکھّے گا" (فلپیوں 4باب7 آیت)۔
English
بائبل مُقدس ایمان بمقابلہ خوف کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟