سوال
کیا فضل بمع اعمال کےوسیلے نجات کی انجیل جھوٹی ہے؟
جواب
پولس رسول نےگلتیوں 1باب6-9 آیات میں اُن لوگوں کا سختی کے ساتھ مقابلہ کیا جنہوں نے جھوٹی انجیل کی منادی کی تھی وہ کہتا ہے کہ "مَیں تعجب کرتا ہوں کہ جس نے تمہیں مسیح کے فضل سے بُلایا اُس سے تم اِس قدر جلد پھر کر کسی اَور طرح کی خُوشخبری کی طرف مائِل ہونے لگے۔مگر وہ دُوسری نہیں البتہ بعض اَیسے ہیں جو تمہیں گھبرا دیتے اور مسیح کی خُوشخبری کو بِگاڑنا چاہتے ہیں۔لیکن اگر ہم یا آسمان کا کوئی فرِشتہ بھی اُس خُوشخبری کے سِوا جو ہم نے تمہیں سُنائی کوئی اَور خُوشخبری تمہیں سُنائے تو ملعُون ہو۔جیسا ہم پیشتر کہہ چُکے ہیں وَیسا ہی اب مَیں پِھر کہتا ہُوں کہ اُس خُوشخبری کے سِوا جو تُم نے قبول کی تھی اگر کوئی تمہیں اَور خُوشخبری سُناتا ہے تو ملعُون ہو۔ "گلتیوں کی کلیسیا کے اندر ایک مسئلہ اِس تعلیم کا دیا جانا تھا کہ مسیح کے پیروکاروں کو پرانے عہد نامے کی شریعت (بالخصوص ختنے سے متعلق حکم) پر عمل کرنا چاہیے۔ پولس کا یہاں پر واضح اعلان یہ ہے کہ فضل بمع اعمال کی "انجیل" جھوٹی ہے۔
نجات صرف یسوع مسیح میں ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے ملتی ہے (افسیوں 2باب8-9آیات)۔ کوئی بھی انسان کامل نہیں ہے، اور کوئی بھی انسانی عمل کسی کو مُقدس خُدا کے سامنے گناہ سے مکمل طور پر پاک بنا کر راستباز نہیں ٹھہرا سکتا۔ کوئی بھی شخص اپنی کسی کوشش یا عمل سے نجات کو حاصل نہیں کر سکتا ، اور اِس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ وہ کتنا مذہبی ہےاور اُس کا انسانی عمل کتنا قابلِ قدر ہے۔
ایسے بہت سارے حقیقی مسیحی موجود ہیں جن کو فضل کی انجیل کے بارے میں درست سمجھ نہیں ہے۔ پولس کے دور میں بھی یہ بات سچ تھی۔ اور جن لوگوں نے غیرقوموں (غیر یہودیوں) سے یہودی شریعت اور رسوم و رواج کی پیروی کی توقع کی تھی اُن میں بھی کچھ سچے ایماندار تھے (اعمال 15 باب)۔ وہ مسیحی تھے لیکن اُنہیں نے کسی حد تک خوشخبری کے مفت تحفے کو غلط سمجھا۔ یروشلیم کی کلیسیائی مجلس میں کلیسیا کے ابتدائی رہنماؤں نے خُدا کے فضل کیساتھ غیر قوموں سے مسیحیت میں آنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی اور کلیسیا کے اندر امن کو فروغ دینے کے لیے اُن کے لیے کچھ اہم ہدایات جاری کیں۔
فضل کے ساتھ اعمال کو ملانے کی کوشش کا مسئلہ آج بھی جاری ہے۔ ایسے بہت سارے مسیحی ہیں جو یسوع مسیح پر حقیقی ایمان لے آئے ہیں ، لیکن وہ ابھی بھی یقین رکھتے ہیں کہ اُنہیں کچھ ایسے عمل بھی کرنے چاہییں تاکہ وہ اِس بات کو یقینی بنا سکیں کہ وہ جہنم میں نہ جائیں، گویا مسیح میں خُدا کا فضل اُن کی نجات کے لیے کافی نہیں ۔ اگرچہ اِس طرح کی تعلیم کا سامنا کیا جانا چاہیے اور اِس کی اِصلاح کی جانی چاہیے – بہرحال ہمیں اپنے آپ پر نہیں بلکہ مسیح یسوع پر بھروسہ رکھنا چاہیے –اگر ہم کسی شخص کو اِس طرح کے تصورات کے ساتھ دیکھتے ہیں تو اِس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ شخص غیر نجات یافتہ ہے یا پھر اُس نے اپنی نجات کو کھو دیا ہے۔
گلتیوں 1باب کے مطابق جو لوگ فضل بمع اعمال کی جھوٹی انجیل کی منادی کرتے ہیں وہ "اناتھیما/anathema" ہیں؛ یعنی خُدا کی طرف سے اُن کی مذمت کی جاتی ہے۔ نئے عہد نامے کے بہت سے دیگر حوالے بھی جھوٹی انجیل کی تعلیم دینے والوں کے خلاف بات کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہوداہ اپنے قارئین کو اُس نجات کی بابت لکھنے کی کوشش کر رہا تھا جس میں سب ایماندار شریک ہیں ، لیکن پھر اُس نے موضوع کو تبدیل کرنا ضروری سمجھا: "اَے پیارو! جس وقت مَیں تم کو اُس نجات کی بابت لکھنے میں کمال کوشِش کر رہا تھا جس میں ہم سب شرِیک ہیں تو مَیں نے تمہیں یہ نصیحت لکھنا ضرور جانا کہ تم اُس اِیمان کے واسطے جان فشانی کرو جو مُقدّسوں کو ایک ہی بار سَونپا گیا تھا۔ " (یہوداہ 1باب3 آیت) ۔ اگلی آیت میں وہ کسی اور انجیل کی خوشخبری سنانے والوں کو ایسے "بے دین " لوگ کہتا ہے جو ہمارے خُدا کے فضل کو شہوت پرستی سے بگاڑتے ہیں۔
اِس طرح کی تعلیم کو بیا ن کرنے کا یہ شاید بہترین طریقہ ہے۔ کوئی شخص فضل بمقابلہ اعمال سے نجات کے مسئلے کی غلط سوجھ بوجھ رکھ سکتا ہے اور پھر بھی وہ مسیح پر ایمان رکھ سکتا ہے۔ تاہم ایسے بے دین لوگ بھی ہیں جو خُداوند کو نہیں جانتے اور جھوٹی انجیل کی منادی کرتے ہیں۔ اِن ناراست لوگوں کو ملعون کہا گیا ہےکیونکہ وہ جان بوجھ کر یسوع کے حقیقی پیغام کو بگاڑتے دیتے ہیں۔
English
کیا فضل بمع اعمال کےوسیلے نجات کی انجیل جھوٹی ہے؟