سوال
ایک مسیحی کو قرضہ لینے کی بابت کلام پاک کیا کہتاہے؟
جواب
پولس رومیوں 13باب 8 آیت میں ہم پر یہ زور دیتا ہے کہ آپس کی محبت کے علاوہ کسی چیز میں کسی کے قرض دار نہ بنیں، اور یہ بات ہم پر ظاہر کرتی ہے کہ وہ قرض جو وقت پر ادا نہ کیا جائے خُدا کے نزدیک پسندیدہ چیز نہیں ہے (37 زبور 21 آیت کا بھی مطالعہ کیجئے)۔ اِس کے ساتھ ہی بائبل خصوصی طور پر یا براہِ راست ہر قسم کا قرض لینے یا دینے کا قطعی کوئی حکم نہیں دیتی، اور مقروض نہ ہونے جیسی صفت کو سراہتی ہے، لیکن اِس کے ساتھ ساتھ یہ قرض لینے یا دینے سے منع بھی نہیں کرتی۔ بائبل اُن قرضہ دینے والوں کی سخت الفاظ میں مذمت ظاہر کرتی ہے جو اپنے قرضداروں کے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں لیکن اِس کے ساتھ وہ قرضہ لینے والوں کی قطعی طور پر کوئی تعریف نہیں کرتی۔
کچھ لوگ قرضے پر ایک خاص حد تک نفع لینے کے عمل کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں۔ لیکن بائبل کے اندر کئی ایک مقامات پر دیکھا جا سکتا ہے کہ قرض کے طور پر دی گئی رقم پر ایک جائز اور مناسب نفع لینے یا دینے کی توقع ظاہر کی گئی ہے (امثال 28باب8 آیت؛ متی 25باب27 آیت)۔ قدیم اسرائیل میں شریعت کے اندر قرض کی ایک خاص قسم پر کسی طرح کا کوئی نفع یا سود لینے سے ممانعت کی گئی تھی – اور یہ وہ قرضہ تھا جو غریبوں کو دیا جاتا تھا (احبار 25باب 35- 38 آیات)۔ اِس قانون کا بہت ساری سماجی، مالی اور رُوحانی حالتوں پر اطلاق ہوتا ہے۔ لیکن اُن میں دو ایسی حالتیں ہیں جن کا ذکر کیا جانا چاہیے۔ پہلی یہ کہ شریعت نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ غریبوں کی مدد کی جائے اور اُن کی موجودہ حالت کو مزید ابتری کی طرف لے کر نہ جایا جائے۔ کسی انسان کا غربت کا شکار ہونا ہی ایک بدحالی کی بات تھی، اور پھر ایسی حالت میں اُس کا دوسروں سے مدد طلب کرنا اُس کے لیے بہت دفعہ شرمندگی کا باعث بھی بن جاتا ہے۔ ابھی اپنے قرض کو واپس کرنے کے ساتھ ساتھ اگر اُسے قرض دینے والے کو نفع یا سود بھی ادا کرنا پڑے تو ایسی صورت میں قرضہ لینا اُس غریب شخص کے لیے مددگار ہونے کی بجائے تکلیف کا باعث بن جائے گا۔
دوسری بات یہ ہے کہ شریعت نے ایک بہت ہی اہم رُوحانی سبق کی تعلیم دی ہے۔ اگر قرض دینے والا اپنے قرضدار سے اُس رقم پر کسی طرح کا کوئی نفع یا سود وصول نہ کرے تو اُس کا یہ عمل رحم کرنے کا عمل ہوگا۔ جب تک اُس کی رقم کسی غریب کے پاس ہوگی اُس وقت تک وہ اپنی رقم کو استعمال تو نہیں کر پائے گا، لیکن اُس کا یہ عمل ایک طرح سے خُدا کے اُس فضل کے لیے شکر گزار ہونے کا ایک طریقہ ہوگا جو اُس نے ہم سب کو بخش رکھا ہے اور اُس پر وہ ہم سے کبھی کسی طرح کا کوئی نفع یا سود بھی طلب نہیں کرتا۔ بالکل اُسی طرح جیسے خُدا نے اپنے رحم سے بنی اسرائیل کو اُس وقت مصر سے خلاصی دلا کر وہاں سے نکالا تھا جب اُن کے پاس کوئی پیسہ نہیں تھا اور وہ وہاں پر غریب غلاموں کی زندگی بسر کر رہے تھے لیکن وہاں سے نکالنے کے بعد خُدا نے اُنہیں ایک آزاد سر زمین بخشی تھی (احبار 25باب38 آیت)، پس خُدا بھی اُن سے اِس بات کی توقع رکھتا ہے کہ وہ بالکل اُسی طرح کی رحمدلی کا مظاہر ہ اپنے غریب بہن بھائیوں کے ساتھ کریں۔
مسیحی بھی بالکل ایسی ہی صورتحال میں ہیں۔ خُداوند یسوع مسیح کی زندگی ، موت اور اُسکے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے وسیلے ہمارے گناہوں کا قرض ادا کیا گیا۔ اب جب ہمارے پاس موقع ہے تو ہم اُن لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں جو کسی نہ کسی طرح کی ضرورت میں ہیں۔ خاص طور پر ہم اپنے ساتھی ایمانداروں کی ایسے قرضوں کے ساتھ مدد کر سکتے ہیں جو اُن کی زندگی کو اور زیادہ مشکل بناتے ہوئے اُن کی پریشانیوں میں اضافہ نہیں کرتا۔ یسوع نے ایسے ہی دو قرضداروں کی مثال دیتے ہوئے ایک تمثیل بھی سُنائی تھی جس میں اُس نے اُن قرضداروں کے اپنے قرض دینے والوں کے بارے میں رویوں کی تصویر کشی کی تھی۔
بائبل خاص طور پر نہ تو قرضہ لینے سے منع کرتی ہے اور نہ ہی اِس عمل کو سراہتی ہے۔ بائبل مُقدس میں بیان کردہ حکمت یہ ظاہر کرتی ہے کہ قرضہ لینا کوئی بہت بڑی حکمت کی بات نہیں ہوتا۔ اگر دیکھا جائے تو قرضہ ہمیں ایک طرح سے اُس شخص کا غلام بنا دیتا ہے جس سے ہم نے قرضہ لیا ہوتا ہے۔ اِس کے ساتھ ہی بہت سارے ایسے معاملات ہیں جن میں قرضے جیسی "ضروری" بُرائی سے جان بھی نہیں چھُڑائی جا سکتی اور قرضہ لینا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔ جس حد تک روپے پیسے کو حکمت کے ساتھ استعمال کیا جاتا رہے اور لیا ہوا قرضہ واپس کرنا ممکن ہو، ایک مسیحی قرضہ لینے کے بوجھ کو اپنے اوپر لے سکتا ہے لیکن یہ اُسی صورت میں ہونا چاہیے جب یہ انتہائی ضروری ہو جائے۔
English
بائبل مُقدس ایک مسیحی کے قرضہ لینے کے حوالے سے کیا کہتی ہے؟ کیا ایک مسیحی کو پیسوں کا اُدھار لین دین کرنا چاہیے؟