سوال
مَیں نے________ گناہ کیا ہے۔ کیا خُدا مجھے معاف کرے گا؟
جواب
آپ نے جو بھی گناہ کیے ہیں آپ اُسے اس خالی جگہ ______ میں لگا سکتے ہیں۔ ہاں ، خدا کسی بھی گناہ کو معاف کرسکتا اور معاف کرے گا۔ یہ کفارے کا عقیدہ ہی ہے جو گناہوں سے نجات اور معافی کی وضاحت کرتا ہے۔ خدا مسیح کی راستبازی کو ان لوگوں سے منسوب کر تا ہے جو عاجزی سے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں (یسعیاہ 53باب 5-6آیات؛ 2کرنتھیوں 5باب 21آیت)۔ اس نے ہمارے گناہ کی مکمل قیمت ادا کر دی ہے اور ایمانداروں (نئے سرے سے پیدا ہونے والوں ) کے ماضی ، حال اور مستقبل کا ہر گناہ مکمل طور پر معاف کر دیا ہے ۔ جب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے اور اپنی تقدیس کے لئے انہیں ترک کرتے ہیں تو ہمیں ہر زور معاف کر دیا جاتا ہے ۔ اگر آپ کسی بھی گناہ کا یسوع کے مصلوب ہو کر قتل کئے جانے سے موازنہ کریں تو یہ اُس کے مقابلے میں اپنی اہمیت کھو دیتا ہےمگر یسوع اس کے بارے میں فرماتا ہے کہ "اَے باپ! اِن کو معاف کر کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں " ( لو قا 23باب 34آیت)۔
نجات اور گناہ کی معافی کے تصورات ایک دوسرے سے گہرے طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ خوش قسمتی سے خدا کا فضل کسی بھی طرح کے تمام گناہوں کے لیے کافی ہے چاہے آپ مندرجہ بالا خالی جگہ میں جو بھی گناہ لگا دیں ۔ گناہ سے معافی حاصل کرنا انسان کے اپنے اُوپر منحصر ہے ۔ یہ سب سے پہلا معاملہ ہے؛ کیا آپ اُس نجات (گناہ کی معافی) کو حاصل کریں گے جس کی مسیح پیشکش کر رہا ہے؟ اگر آپ کا جواب "ہاں" میں ہے تو آپ کو آپکے گناہ کا تمام قرض پوری طرح معاف کر دیا جاتا ہے (اعمال 13باب 38-39آیات)۔ یہ معافی کاموں یا نیک اعمال کی بجائے صرف ا ور صرف یسوع اور خدا کے فضل پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے حاصل ہوتی ہے (رومیوں 3باب 20 ، 22آیات)۔ نجات کا آغاز اس عاجزانہ اقرار سے ہوتا ہے کہ ہم کبھی بھی اتنے نیک نہیں ہو سکتے کہ اپنے طور پر فردوس میں داخل ہو سکیں اور یہ بھی کہ ہمیں گناہوں کی معافی کی ضرورت ہے۔ یسوع مسیح کو قبول کرنے کا مطلب اس بات پر ایمان رکھنا ہے کہ اُس کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے اُن تمام گناہوں کی قیمت ادا کر دی گئی ہے جو کبھی سر زد ہو ئے تھے اور یہ بھی کہ یہ کفارہ تمام گناہوں کا احا طہ کرنے کے لیے کافی ہے ( 1یوحنا 2باب 2آیت)۔
لہذا اگر آپ یسوع مسیح کو اپنے نجات دہندہ کے طور پر قبول کر چکے ہیں تو خدا نے پہلے ہی سے آپ کے سب گناہوں کو معاف کردیا ہے۔ لیکن اگر آپ نے یسوع کو قبول نہیں کیا تو خدا کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کریں اور وہ آپ کو پاک کر کے مسیح کی رفاقت میں بحال کرے گا (1یوحنا 1باب 8-9آیات)۔ حتی ٰ کہ گناہ کی معافی ملنے کے باوجود آپ کو احساس ِ جرم محسوس ہوسکتا ہے۔ گناہ کے بارے میں احساسِ جرم کی موجودگی درحقیقت ہمارے ضمیر کا فطری ردعمل ہے جس کا مقصد ہمیں یہ یاد دلانا ہے کہ ہم گناہ آلود عادات کو نہ دہرائیں ۔ یسوع کسی بھی گناہ کو معاف کرنے کے لئے پوری طرح سے قادر ہے اس بات کا فہم ہمارے لیے نجات کی امید ہے۔ گناہوں کی معافی کا فہم احساس ِ جرم سے بچنے کا علاج ہے۔
معافی اُس واحد خدا کی طرف سے ایک نہایت ہی خوبصورت اور پُر فضل تحفہ ہے جو ہم سے پیار کرتا ہے ۔ اوراس بات کو جاننا ہمیں یہ سمجھنے کے قابل بناتا ہے کہ وہ واقعی کتنا حیرت انگیز ہے ۔ جب ہم اپنے گناہ اور اس حقیقت پر غور کرتے ہیں کہ معافی کے حصول کے تعلق سے کیسے بدحال اور غیر مستحق ہیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ خدا محبت اور شفقت کرنے والا اور ہماری عبادت و پرستش کے لائق ہے ۔ یہ ہماراگناہ پر مبنی تکبر ہی ہے جو نہ صرف ہمیں معافی کا طلبگار ہونے سے روکتا ہے بلکہ یہ ہمارے اور ہمارےمحبت کرنے والے نجات دہندہ کی رفافت کے درمیان بھی آ کھڑا ہوتا ہے ۔ لیکن ایسے لوگ جو گناہ کی معافی مانگتے ہیں وہ اس بات پر ایمان رکھ سکتے ہیں کہ یسوع اُن کو معاف کرنے اور اُن کے گناہ سے اُنہیں بچانے کےلیے کافی ہے اور وہ ایسا چاہتا بھی ہے۔ پھر بالآخر وہ ایماندار اُس کے حضور حمد و ستایش کے ساتھ داخل ہو ں گے ( 100زبور 4آیت)۔
English
مَیں نے________ گناہ کیا ہے۔ کیا خُدا مجھے معاف کرے گا؟