سوال
جو میرے خلاف گناہ کرتے ہیں مَیں اُنہیں کیسے معاف کر سکتا ہوں ؟
جواب
ہر کسی کے ساتھ زندگی میں کچھ نہ کچھ تو بُرا ضرور ہوا ہوتاہے، ہر کسی کی کسی نہ کسی طرف سے بے عزتی ضروری کی گئی ہوتی ہے، ہر کسی کو کسی نہ کسی نے ضرور دلگیر اور رنجیدہ کیا ہوتا ہے، اور ہر کسی کے خلاف کسی نہ کسی نے کہیں نہ کہیں پر گناہ ضرور کیا ہوتا ہے۔ جب مسیحیوں کو دوسروں کی جانب سے ایسے جرائم اور دُکھوں کا سامنا ہوتا ہے تو پھر ایسے میں مسیحیوں کا کیا رَد عمل ہونا چاہیے؟بائبل مُقدس کی تعلیمات کے مطابق ہمیں دوسروں کو معاف کرنا چاہیے۔ افسیوں 4 باب 32 آیت بیان کرتی ہے کہ "ایک دوسرے پر مہربان اور نرم دل ہو اور جس طرح خُدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔" اِسی طرح کلسیوں3 باب 13 آیت بیان کرتی ہے کہ "اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کو برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے جیسے خُداوند نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تم بھی کرو۔"ہم کیوں معاف کرتے ہیں؟ کیونکہ ہم معاف کئے گئے ہیں!جب ہم دوسروں کو معاف کرتے ہیں تو یہ ہمارے لیے خُدا کی معافی کا عکس ہے جو ہم نے اُس سے پائی ہے۔
جن لوگوں نے ہمارے خلاف قصور کیا اُنہیں معاف کرنے کے لیے پہلے ہمیں اپنے لیے خُدا کی معافی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ خُدا ہر کسی کو یونہی بغیر کسی شرط کےخود کار طریقے سے معاف کرتا چلا جا رہا ہے – اگر ایسا ہوتا تو مکاشفہ 20باب14-15 آیات میں بیان کردہ آگ کی جھیل کا کوئی وجود نہ ہوگا۔ اگر معافی کو پورے طور پر سمجھا جائے تو اِس کے لیے گناہگار کی طرف سے توبہ اور خُدا کی طرف سے محبت اور اُسکا فضل درکار ہے۔ خُدا کی محبت اور فضل تو ہمیشہ ہی موجود ہیں لیکن اکثر لوگوں میں توبہ کی کمی ہوتی ہے۔ پس جب بائبل ہمیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی خطاؤں اور قصوروں کو معاف کریں تو اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اُن کے گناہوں کو نظر انداز کر دیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جو اپنے گناہوں پر نادم ہو، وہ جو توبہ کرتے ہیں ہمیں چاہیے کہ بڑی خوشی کے ساتھ، بڑے پُر فضل طریقے سے اور بڑی محبت کے ساتھ اُنہیں معاف کر دیں۔ ہمیں جب بھی اور جہاں کہیں بھی کسی کو معاف کرنے کے موقع ملے ہمیں اُس کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ صرف سات بار نہیں بلکہ "سات دفعہ کے ستر بار" (متی 18باب 22 آیت)۔ جب ہم کسی ایسے شخص کو معاف کرنے سے انکار کرتے ہیں جو ہماری معافی کا طلبگار ہو تو ایسے میں ہم نفرت، تلخی، کڑواہٹ اور غصے کا مظاہرہ کر رہے ہوتے ہیں اور اِن میں سے کوئی ایک بھی خاصیت ایک سچے مسیحی کی زندگی کا حصہ نہیں ہونی چاہیے۔
اُن لوگوں کو معاف کرنے کے لیے جو ہمارے خلاف گناہ کرتے ہیں ہمارے اندر صبر اور برداشت ہونی چاہیے۔ کلیسیا کو یہ حکم ملا ہے کہ "سب کے ساتھ تحمل سے پیش آئیں" (1 تھسلنیکیوں 5باب 14 آیت)۔ ہمیں اپنے چھوٹے موٹے ذاتی عناد، بے عزتی اور دوسروں کی معمولی خطاؤں کو نظر انداز کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ خُداوند یسوع مسیح نے کہا ہے کہ "جو کوئی تیرے دہنے گال پر طمانچہ مارے دوسرا بھی اُسکی طرف پھیر دے۔ " یاد رکھیں کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ کے منہ پر پڑنے والے ہر تھپڑ کا جواب دیا جائے۔
اُن لوگوں کو معاف کرنے کے لیے جو ہمارے خلاف گناہ کرتے ہیں ہمارے اندر خُدا کی زندگیوں کو تبدیل کرنے والی قوت ہونی چاہیے جس کی وجہ سے ہماری زندگی تبدیل ہو گئی ہو۔ انسان کی گناہ آلود فطرت میں کہیں گہرائی میں ایسے گناہ آلود اثرات موجود ہیں جو انتقام لینے اور کسی نہ کسی صورت میں سخت مزاحمت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اگر کوئی شخص ہمیں ایک زخم دیتا ہے تو ہم فطری طور پر اُسے بالکل ویسا ہی زخم دینے کے خواہاں ہوتے ہیں – ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ آنکھ کے بدلے آنکھ ہی درست اور جائز رَد عمل ہے۔ مسیح میں بہرحال ہمیں اپنے دشمنوں سے بھی محبت کرنے ، اپنے نفرت کرنے والوں سے بھلائی کرنے، اپنے لعنت کرنے والوں کے لیے برکت چاہنے اور اپنے ساتھ بُرا کرنے والوں کے لیے دُعا کرنے کی قوت ملتی ہے (دیکھئے لوقا 6باب 27-28 آیات)۔ یسوع ہمیں ایک ایسا دل عطا کرتا ہے جو دوسروں کو معاف کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہو اور معاف کرنے کا یہ سلسلہ ہماری ساری زندگی جاری رہ سکتا ہے۔
اُن لوگوں کو معاف کرنے کا عمل جو ہمارے خلاف گناہ کرتے ہیں اُس وقت آسان ہو جاتا ہے جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ خُدا نے ہماری کیسی کیسی بڑی خطائیں اور گناہ معاف کئے ہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں جنہیں خُدا کی طرف سے بیش بہا فضل عطا کر دیا گیا ہے اور ہمیں کوئی حق حاصل نہیں کہ ہم اُس فضل کو دوسروں کے ساتھ نہ بانٹیں۔ ہم نے جو گناہ خُدا کے خلاف کئے ہیں اُن کی نوعیت ابدی ہے، دُنیا میں کوئی بھی انسان ہمارے خلاف ایسے گناہ یا قصور نہیں کرتا جن کی نوعیت ابدی ہو۔ متی 18باب23-35 آیات میں خُداوند یسوع جو تمثیل پیش کرتا ہے وہ اِس سچائی کی بہت اچھے طریقے سے تصویر کشی کرتی ہے۔
خُدا کا یہ وعدہ ہے کہ جب ہم اُس کے پاس معاف مانگنے کے لیے آتے ہیں تو وہ ہمیں معاف کر دیتا ہے (1 یوحنا 1باب 9 آیت)۔ وہ لوگ جو ہم سے معافی کے طلبگار ہیں اُن کے لیے ہماری طرف سے معافی بھی اُسی طرح میسر اور تیار ہونی چاہیے جیسے ہمارے لیے خُدا کی معافی ہر وقت میسر ہے (لوقا 17باب 3-4 آیات)۔
English
جو میرے خلاف گناہ کرتے ہیں مَیں اُنہیں کیسے معاف کر سکتا ہوں ؟