سوال
بائبل مُقدس غریبوں کو دینے کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
پرانے اور نئے عہد نامے کے اندر ہم دیکھتے ہیں کہ خُدا یہ چاہتا ہے کہ اُس کے فرزند غریبوں اور ضرورت مندوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کریں۔ خُداوند یسوع نے کہا ہے کہ غریب ہمیشہ ہی ہمارے ساتھ ہونگے (متی 26باب11 آیت؛ مرقس 14باب7 آیت)۔ اُس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ جو غریبوں، بیماروں اور ضرورت مندوں پر رحم کرتے ہیں و ہ دراصل خود خُداوند یسوع کے ساتھ ہمدردی بھرا سلوک کرتے ہیں (متی 25باب35-40 آیات) اور اُن کے اِس عمل کے مطابق اُنہیں اجر بھی دیا جائے گا۔
اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ غربت بہت وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے اور بہت زیادہ تباہ کن بھی ہے۔ خُدا کے لوگ ضرورت مندوں سے لا تعلق نہیں رہ سکتے کیونکہ غریبوں کی دیکھ بھال کے سلسلے میں ہمارے لیے اُس کی توقعات پورے کلام میں ملتی ہیں۔ مثال کے طور پر یرمیاہ 22باب16 آیت بیان کرتی ہے کہ "اُس نے مسکین اور مُحتاج کا اِنصاف کِیا ۔ اِسی سے اُس کا بھلا ہُوا ۔ کیا یہی میرا عِرفان نہ تھا؟ خُداوند فرماتا ہے۔ " اور موسیٰ نے بھی اپنی قوم کو ہدایت کی کہ اُنہوں نے غریبوں اور مسکینوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرنا ہے: "بلکہ تجھ کو اُسے ضرُور دینا ہو گا اور اُس کو دیتے وقت تیرے دِل کو بُرا بھی نہ لگے اِس لئے کہ اَیسی بات کے سبب سے خُداوند تیرا خُدا تیرے سب کاموں میں اور سب معاملوں میں جن کو تُو اپنے ہاتھ میں لے گا تجھ کو برکت بخشے گا " (اِستثنا 15باب10 آیت)۔ اِس جذبےکا اظہار امثال کی کتاب میں بہت بڑے پیمانے پر کیا گیا ہے (امثال 14باب31 آیت): "مسکین پر ظُلم کرنے والا اُس کے خالق کی اِہانت کرتا ہے لیکن اُس کی تعظیم کرنے والا مُحتاجوں پر رحم کرتا ہے۔ "
امثال 14باب 31 آیت کا پہلا حصہ کہتا ہے کہ " مسکین پر ظُلم کرنے والا اُس کے خالق کی اِہانت کرتا ہے "امثال کی کتاب درحقیقت ایسی بہت سی آیات سے بھری پڑی ہے جو واضح طور پر دکھاتی ہیں کہ خُدا غریبوں سے محبت کرتا ہے اور جب اُس کے فرزند اُن سےغفلت برتتے ہیں تو وہ اِس بات سے ناراض ہو جاتا ہے (امثال17باب5 آیت؛ 19باب17 آیت؛ 22باب2، 9، 16، 22-23 آیات؛ 28باب8 آیت؛ 29 باب 7 آیت؛ 31باب8-9 آیات)۔ غریبوں کی حالتِ زار کو نظر انداز کرنے کے نتائج کو بھی امثال کی کتاب میں واضح کیا گیا ہے: "جو مسکین کا نالہ سُن کر اپنے کان بند کر لیتا ہے وہ آپ بھی نالہ کرے گا اور کوئی نہ سُنے گا " (امثال 21باب13 آیت) ۔ اور امثال 28باب27 آیت کے اندر استعمال کی گئی سخت زبان پر بھی غور کریں:"جومسکینوں کو دیتا ہے مُحتاج نہ ہو گالیکن جو آنکھ چُراتا ہے بُہت ملعُون ہو گا۔ " پیدایش کی کتاب 19 باب کے اندر بیان کردہ سدوم کے لوگوں کے بہت سارے گناہوں میں کچھ گناہ "غرُور اورروٹی کی سیری اور راحت کی کثرت " بھی تھے۔۔۔اُس نے غرِیب اور محتاج کی دست گیری نہ کی۔" (حزقی ایل 16باب49 آیت)۔
غریبوں کی دیکھ بھال کرنے کے حوالے سے نیا عہد نامہ بھی اِسی قدر واضح ہے۔ وہ آیات جو بہت اچھےطریقے سے ہماری طرف سے دوسروں کو دینے اور خیرات کرنے کا خلاصہ کرتی ہیں وہ یوحنا کے پہلے خط میں پائی جاتی ہیں:"جس کسی کے پاس دُنیا کا مال ہو اور وہ اپنے بھائی کو محتاج دیکھ کر رَحم کرنے میں دریغ کرے تو اُس میں خُدا کی مُحبّت کیوں کر قائم رہ سکتی ہے؟۔اَے بچّو! ہم کلام اور زُبان ہی سے نہیں بلکہ کام اور سچّائی کے ذرِیعہ سے بھی مُحبّت کریں۔ (1 یوحنا 3باب17-18 آیات)۔ اتنا ہی اہم متی 25باب31-46 آیات کا حوالہ ہے ۔ یہاں پر جس عدالت کو بیان کیا گیا ہے وہ خُداوند یسوع کی ہزار سالہ بادشاہی سے پہلی کی ہے اور اُسے اکثر "قوموں کی عدالت" کہا جاتا ہے جس میں مسیح کے سامنے جمع ہونے والے لوگوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جائے گا یعنی اُس کے دہنے طرف بھیڑیں اور اُس کے بائیں طرف بکریاں۔ بائیں طرف والوں کو "اُس ہمیشہ کی آگ میں ۔۔۔جو ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لیے تیار کی گئی ہے"(41 آیت) بھیجا جائے گا ۔ جبکہ وہ جو اُس کی دہنی طرف ہونگے بنایِ عالم سے تیار کردہ بادشاہی کو میراث میں لیں گے (34 آیت)۔ تاہم قابلِ ذکر بات وہ زبان ہے جو خُداوند یسوع اُن دونوں گروہوں کو مخاطب کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بھیڑوں کو بنیادی طور پر غریبوں، بیماروں ، قیدیوں اور کمزوروں کی دیکھ بھال کرنے پر سراہا جاتا ہے۔ دوسری جانب بکریوں کو بے فکری اور مناسب طو پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے سزا دی جاتی ہے۔ جب راستباز اُس سے پوچھتے ہیں کہ اُنہوں نے کب وہ سب کام مسیح کے ساتھ کئے تو مسیح جواب میں اُنہیں کہتا ہے کہ "جب تم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے ساتھ یہ سلُوک کِیا تو میرے ہی ساتھ کِیا۔ "
ہمیں اِس بات کا غلط مطلب نہیں لینا چاہیے کہ بھیڑوں کے اچھے کام اُن کی نجات کے حصول کو ممکن بناتے ہیں۔ بلکہ یہ نیک کام "پھل" یا ثبوت ہیں کہ وہ فضل کے وسیلے سے بچائے گئے ہیں (افسیوں 2باب8-10 آیات)، مزید برآں وہ اِس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ مسیح کے ساتھ وابستگی واقعی ہی ایک تبدیل شُدہ زندگی کا نا قابلِ تردید ثبوت ہوگا۔ یاد رکھیں کہ ہمیں نیک کام کرنے کے لیے تخلیق کیا گیا تھا، جو خُدا نے ہمارے لیے پہلے سے تیار کئے ہوئے ہیں اور متی 25باب میں مسیح جن "نیک کاموں" کی بات کرتا ہے اُن میں غریبوں اور مصیبت زدہ لوگوں کی دیکھ بھال بھی شامل ہے۔
یعقوب 2باب26 آیت بیان کرتی ہے کہ "غرض جیسے بدن بغیر رُوح کے مُردہ ہے وَیسے ہی اِیمان بھی بغیر اَعمال کے مُردہ ہے۔ " یعقوب نے یہ بھی لکھا ہے کہ "لیکن کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سُننے والے جو اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں" (یعقوب 1باب22 آیت)۔ اِسی طرح یوحنا نے کہا ہے کہ "جو کوئی یہ کہتا ہے کہ مَیں اُسے جان گیا ہُوں اور اُس کے حکموں پر عمل نہیں کرتا وہ جُھوٹا ہے اور اُس میں سچّائی نہیں۔ جو کوئی یہ کہتا ہے کہ مَیں اُس میں قائم ہُوں تو چاہئے کہ یہ بھی اُسی طرح چلے جس طرح وہ چلتا تھا "(1 یوحنا 2 باب 4، 6 آیت)۔ اور خُداوند یسوع کے اپنے الفاظ یہ ہیں کہ "اگر تم مجھ سے محبّت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو گے " (یوحنا 14باب15 آیت)۔
خُدا کا کلام غریبوں کے بارے میں خُدا کے دِل کی بات کے متعلق ہمیں بصیرت عطا کرتا ہے اور ہمیں ہدایت بھی دیتا ہے کہ ہم اُن کی دیکھ بھال کریں۔ اگر ہم واقعی ہی خُداوند یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں غریبوں کے لیے اُس کی فکر میں بھی شامل ہونا چاہیے۔ خُداوند یسوع نے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے کا حکم دیا ہے (یوحنا 13باب34-35 آیات)۔ اور خُداوند یسوع کی محبت، مہربانی اور ہمدردی کا مظاہرہ کرنے کا اِس سے بہتر طریقہ کیا ہو سکتا ہے کہ ہم "اپنے سے کمزور" لوگوں تک مدد اور دیکھ بھال کے لیے پہنچیں؟
English
بائبل مُقدس غریبوں کو دینے کے بارے میں کیا کہتی ہے؟