سوال
بائبل اچھے والدین ہونےیا بننے کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
والدین ہونا ایک مشکل اورطرح طرح کے چیلنجوں سے بھرپور ذمہ داری ہو سکتی ہےلیکن اِس کے ساتھ ساتھ یہ سب سے زیادہ فائدہ مند اور راحت انگیز کام ہو سکتا ہے جو ہم اپنی زندگی میں کرتے ہیں۔ اِس لحاظ سے بائبل بہت کچھ بتاتی ہے جس کے مطابق ہم اپنے بچّوں کی خدا پرست مرد و خواتین ہونےکے لیے کامیاب پرورش کر سکتے ہیں ۔ اس سلسلےمیں سب سے پہلا اور ضروری کام یہ ہے کہ ہم اپنے بچّوں کو خداوند کے کلام کی سچائی کے بارے میں سکھائیں ۔
خداکیساتھ پیار اور اُس کے احکامات کی پابند ی کرتے ہوئے پہلے خوددین داری کی مثال بننے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے بچّوں کوبھی اِس کی تعلیم دینے کے لیے استثنا 6باب 7- 9 آیات میں درج خدا کے حکم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ یہ حوالہ ایسی تعلیم و تربیت کے نسل در نسل جاری رہنے پر زور دیتا ہے ۔ یہ کام گھر میں ،گھر سے باہر ، اور صبح و شام یعنی ہر وقت کیا جانا چاہیے ۔ بائبل کی سچائی ہمارے گھرانوں کی بنیاد ہونی چاہیے ۔ اِن احکام کی روشنی میں ہمیں اپنے بچّوں کو سکھانا چاہیے کہ خدا وند کی عبادت کرنا محض اتوار کی صبح یا رات کو گھر میں کی جانے والی دُعا ؤں تک ہی نہیں محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ اِسے مستقل طور پر جاری رہنا چاہیے ۔
براہ راست تعلیم و تربیت سے سیکھنے کی نسبت بچّے ہمارے چل چلن پر غور کرتے ہوئے زیادہ سیکھتے ہیں ۔ لہذا ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اُس میں ہمیں محتاط ہونا چاہیے ۔ سب سے پہلے ہمیں خدا وند کی طرف سے مقر ر کردہ اپنے کرداروں کو تسلیم کرنا چاہیے ۔ میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کی عزت کرنے والے اور فرمانبردار ہوں (افسیوں 5باب 21آیت)۔ کیونکہ خدا نے توازن کو قائم رکھنے کےلیے اختیار کی درجہ بند ی کی ہے۔ " پس مَیں تمہیں آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہر مرد کا سر مسیح اور عورت کا سر مرد اور مسیح کا سر خدا ہے "( 1کرنتھیوں 11باب 3آیت)۔ ہم جانتے ہیں مسیح خدا سے کمتر نہیں ہے اور بالکل اِسی طرح سے بیوی اپنے خاوند سے کمتر نہیں ہے ۔ لیکن خدا جانتا ہے کہ اختیار کو تسلیم کیے بغیر توازن قائم نہیں رہتا ۔ گھرانے کے سربراہ کے طور پر خاوند کی ذمہ داری ہے کہ جیسےمسیح نے کلیسیا سےبے لوث محبت کی تھی ویسے ہی وہ اپنی بیو ی سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھے ( افسیوں 5باب 25-29آیات)۔
اِس محبت بھری قیادت میں بیوی کے لیے اپنے خاوند کے اختیار کو تسلیم کرنا مشکل نہیں ہوتا ( افسیوں 5باب 24آیت ؛ کلسیوں 3باب 18آیت)۔ اُس کی پہلی اور اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے خاوند سے محبت کرے اور اُس کی عزت کرے ،عقل و دانائی اور پاکیز گی سے زندگی بسر کرے اور گھر کی دیکھ بھال کرے( طِطُس 2باب 4-5آیات)۔ قدرتی طور پر مردوں کی نسبت عورتیں زیادہ بہتر طور پر پرورش کرنےکے قابل ہوتی ہیں کیونکہ بنیادی طور پر اِن کو اپنے بچّوں کی نگہداشت کےلیے پیدا کیا گیا تھا ۔
تعلیم و تربیت کرنا والدین کی ذمہ داری کا ایک لازمی جزو ہے ۔ امثال 13باب 24آیت بیان کرتی ہے کہ " وہ جو اپنی چھڑی کو باز رکھتا ہے اپنے بیٹے سے کینہ رکھتا ہے پر وہ جو اُس سے مُحبت رکھتا ہے بر وقت اُس کو تنبیہ کرتا ہے "۔ وہ بچّے جو بُرے گھریلو ماحول میں پرورش پاتے ہیں وہ غیر پسندیدہ اور نا اہل محسوس ہوتے ہیں ۔ اُن میں ہدایت اور ضبطِ نفس کی کمی ہوتی ہے اور جیسے جیسے وہ بڑھے ہوتے جاتےہیں وہ سرکشی کرتے ہیں اور پھر وہ بشمول خدا کے کسی بھی طرح کے اختیار کا کچھ احترام نہیں کرتے یا بہت کم احترام کرتے ہیں۔ " جب تک اُمید ہے اپنے بیٹے کی تادیب کئے جا اور اُس کی بربادی پر دل نہ لگا( امثال 19باب 18آیت)۔ تعلیم و تربیت محبت کے ساتھ ہونی چاہیے کیونکہ بچّوں کا ناراض ، بددل اور باغی ہونا ممکن ہے ( کلسیوں3باب 21آیت)۔ گوکہ خدا جانتا ہے کہ تعلیم و تربیت ایک مشکل عمل ہے(عبرانیوں 12باب 11آیت) مگر جب نصیحت محبت کے ساتھ ہو تو یہ بچّے کےلیے حیرت انگیز طور پر فائدہ مند ہوتی ہے ۔ " اے اولاد والو! تم اپنے فرزندوں کو غصہ نہ دلاؤ بلکہ خداوند کی طرف سے تربیت اور نصیحت دےدے کر اُن کی پرورش کرو"( افسیوں 6 باب 4آیت)۔
جب بچّے بڑے ہو ں تو اُن کو کلیسیائی رفاقت اور خدمت میں مشغول کرنا بہت اہم بات ہے ۔ باقاعدگی سے چرچ جانا نہ صرف بچّوں کویہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ آپ کو کلامِ مقدس کا مطالعہ کر تے دیکھیں بلکہ یہ عمل اُن کے ساتھ مطالعہ کرنے کا موقع بھی ہوتا ہے ۔ جب وہ دنیا کو دیکھتے ہیں تو اُن کے ساتھ آس پاس کی دنیا کے بارے میں بات چیت کریں ۔ اُن کو روزمرہ کی زندگی کے ذریعے خدا کے جلال کے بارے میں سکھائیں ۔ " لڑکے کی اُس راہ میں تربیت کر جس پر اُسے جاتا ہے ۔ وہ بوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں مُڑے گا " ( امثال 22باب 6آیت)۔ اچھے والدین ہونے سے مراد بچّوں کی ایسی پرورش کرنا ہے جو خداوند کی فرمانبرداری اور عبادت میں آپ کے نمونے کی پیروی کریں ۔
English
بائبل اچھے والدین ہونےیا بننے کے بارے میں کیا کہتی ہے؟