سوال
کیا مسلمانوں کو برنباس کی انجیل کوحضرت عیسیٰ کی سچی کہانی کے طور پر پڑھنا چاہیے؟
جواب
ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ برنباس کی انجیل پندرھویں صدی کے کسی یورپی شخص نے لکھی تھی جس میں اُس نے حضرت عیسیٰ کے بارے میں غلط باتیں لکھی تھیں۔
مسلمانوں اور مسیحیوں کے مابین حضرت عیسیٰ کو لیکر اعتقادات مختلف ہیں کیونکہ اُن اعتقادات کے ماخذ مختلف ہیں۔ اِس لیے مسلمان اکثر یسوع کے بارے میں اپنا تاثر برنباس کی انجیل سے لیتے ہیں جبکہ مسیحی اِس حوالے سے بائبل میں پائی جانے والی اناجیل پر بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ ساری کتابیں کئی ایک انداز سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ اِن میں سے ایک ضرورت جھوٹی ہوگی۔تو آئیے پہلے اِس بات کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ آیا برنباس کی انجیل یسوع مسیح کی مستند سوانح عمری ہے۔
مصنف: برنباس نہیں
برنباس کی انجیل کا مصنف درحقیقت برنباس نہیں تھا۔ اصل برنباس ابتدائی کلیسیا میں پایا جانے والا ایک بہت سخی شخص تھا جو اُس وقت کلیسیا اور کلیسیائی کاموں کی حوصلہ افزائی کیا کرتا تھا (اعمال 4 باب 36-37آیات)۔ وہ یسوع کے اصل بارہ شاگردوں میں سے ایک نہیں تھا جیسا کہ برنباس کی انجیل غلط طور پر دعویٰ کرتی ہے۔ برنباس وہ شخص تھا جس نے رسولوں کو اِس بات کا یقین دلایا کہ پولس کلیسیا کو اذیتیں دینے والے شخص سے تبدیل ہو کر اب یسوع مسیح کا پیروکار بن چکا ہے (اعمال 9باب27آیت)۔ اصل برنباس نے پولس رسول کے ساتھ خُداوند یسوع مسیح کی خوشخبری کی منادی کرنے کے لیے سفر کئے (اعمال 13باب 2 آیت)۔
سَنِ تحریر: وسطی ادوار
اگر برنباس کی انجیل پہلی صدی میں لکھی گئی ہوتی تو اِس کا اُسی دور کی دوسری تحریروں میں بھی لازمی طور پر ذکر موجود ہوتا۔ اِس کا ابتدائی دور کی کسی تحریر میں کہیں پر کوئی ذکر نہیں ملتا۔ بہرحال یہ کسی بعد کے ایک وقت کا واقعہ ہے اور اِس کو یا توپندرھویں صدی کے راہبوں میں سے کسی نے لکھا یا پھر اسلامی مولویوں نے۔ وہ لوگ جو برنباس کی انجیل کے پہلی صدی میں تحریر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اُن کے ذہن میں لازمی طور پر "برنباس کا خط" ہوتا ہے ، جو غالباً پہلی صدی کی ایک تحریر ہے لیکن الہامی نہیں ہے۔
برنباس کی انجیل کا مطالعہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ یہ نہ تو یسوع مسیح کے دور میں لکھی گئی تھی اور نہ ہی اُس کے تھوڑا عرصہ بعد میں جیسا کہ اِس کے حوالے سے آج دعویٰ کیا جاتا ہے۔ اِس میں بہت ساری تاریخی غلطیاں موجود ہیں ۔ برنباس کی انجیل کے اندر وسطی دور کے مشہور و معروف اطالوی شاعر ڈانٹے الیغیری کی کہاوتیں پائی جاتی ہیں، پوپ بونی فیس کی طرف سے ایک نشئی کے بارے میں دئیے گئے بیانات کا ذکر موجود ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ جاگیر داری کی تعریف بیان کی گئی ہے۔ اِس لیے علماء کا خیا ل ہے کہ یہ کتاب کہیں پندرھویں صدی میں لکھی گئی تھی۔
قانونی حیثیت: اغلاط سے پُر
اسرائیل کے بارے میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اور جو محلِ وقوع بیان کیا گیا ہے اِس سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ برنباس کی انجیل کا مصنف جغرافیے سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتا تھا۔ وہ بیان کرتا ہے کہ یسوع ایک دفعہ کشتی میں بیٹھ کر ناصرت کو گیا جبکہ ناصر میدانی علاقے میں واقعہ ہے۔
برنباس کی انجیل بیان کرتی ہے کہ جس وقت یسوع پیدا ہوا تو اُس وقت پیلاطس یہودیہ کا حاکم تھا، جبکہ تاریخ بیان کرتی ہے کہ پیلاطس 25 یا 26 بعد از مسیح میں یسوع کی پیدایش کے بہت زیادہ سالوں بعد یہودیہ کا حاکم بنا تھا۔
بہت سارے اچھے علماء کی طرف سے بڑی وضاحت کے ساتھ برنباس کی انجیل کو ایک بہت بڑی جعلسازی کے طور پر ظاہر کر دیا گیا ہے۔ اِس لیے اِس پر یسوع مسیح کی سوانح عمری کے طور پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
یسوع کی سچی کہانی کیا ہے؟
اگر یسوع کے بارے میں سچائی برنباس کی انجیل میں نہیں تو پھر کہاں پر پائی جاتی ہے۔ بائبل کے اندر چار اناجیل پائی جاتی ہیں جو چار مختلف پہلوؤں سے خُدا کے الہام کی مدد سے یسوع مسیح کی ذات کو پیش کرتی ہیں۔ بہت سارے شواہد نے بارہا اناجیل کے بیان کو بالکل درست اور قابلِ اعتبار قرار دیا ہے۔
خُداوند یسوع مسیح کے بارے میں پڑھنے سے کبھی بھی شرمندگی محسوس نہ کریں۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ " پس ہمارے خُداوندکی گواہی دینے سے اور مجھ سے جو اُس کا قَیدی ہُوں شرم نہ کر بلکہ خُدا کی قُدرت کے مُوافق خوشخبری کی خاطر میرے ساتھ دُکھ اُٹھا۔جس نے ہمیں نجات دی اور پاک بُلاوے سے بُلایا ہمارے کاموں کے مُوافق نہیں بلکہ اپنے خاص اِرادہ اور اُس فضل کے مُوافق جو مسیح یسو ع میں ہم پر ازل سے ہُؤا۔مگر اب ہمارے منجی مسیح یِسُو ع کے ظہُور سے ظاہِرہُؤاجس نے مَوت کو نیست اور زِندگی اور بقاء کو اُس خوشخبری کے وسیلہ سے روشن کر دِیا۔" (2 تیمتھیس 1باب8- 10 آیات؛ مزید دیکھئے رومیوں 1 باب 16-17آیات)۔
آج ہی اناجیل کا مطالعہ کر کے یہ جانیں کہ یسوع کون ہے۔
برنباس کی انجیل کے بارے میں مزید جاننے کے لیے اِس لنک کو استعمال کیجئے: http://answering-islam.org/Gilchrist/barnabas.html
English
کیا مسلمانوں کو برنباس کی انجیل کوحضرت عیسیٰ کی سچی کہانی کے طور پر پڑھنا چاہیے؟