سوال
بائبل بالوں کی لمبائی کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ کیا مَردوں کا چھوٹے بال، اور عورتوں کا لمبے بال رکھنا ضروری ہے؟
جواب
1کرنتھیوں 11باب 3-15آیات نئے عہد نامے میں ایک ایسا حوالہ ہے جو بالوں کی لمبائی کا ذکر کرتا ہے ۔ کرنتھس کی کلیسیا مردوں اور عورتوں کے کردار اور کلیسیا کے اندر اختیار کی مناسب ترتیب کے بارے میں تکرار کا شکار تھی۔ اُس معاشرے میں عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے تابعداری کا اظہار اپنے سرڈھانپنے کے ذریعہ سے کرتی تھیں۔ ایسا لگتا ہے کہ گرجا گھر کی کچھ خواتین سر ڈھانپنے کے عمل کو چھوڑ رہی تھیں جو کہ ایک ایسا عمل تھا جو صرف بُت پرستانہ مند ر کی طوائفیں یا دیگر باغی عورتیں کرتی تھیں۔ کسی عورت کا اپنا سرڈھانپے بغیر گرجا گر میں آنا اُس کے شوہر کی بے عزتی کے ساتھ ساتھ ثقافتی طور پر الجھن کا باعث تھا۔ اسی طرح سے کسی آدمی کے لیے پردہ کرنا یا عبادت کے دوران کسی طرح اپنا سر ڈھانپنا کرنتھس میں ثقافتی طور پر قابل قبول نہیں تھا۔
ثقافتی معیاروں پر عمل کرنے کی موزونیت کو واضح کرنے کے لیے پولس رسول علم ِ حیات کا استعمال کرتا ہے کہ : خواتین کے بال قدرتی طور پر مردوں کے مقابلے میں لمبے ہوتے ہیں اور مرد وں میں گنجے پن کا زیادہ امکان پایا جاتا ہے ۔ یعنی خدا نے عورتوں کو "قدرتی پردے"اور مردوں کو "غیر ڈھکے سر" کے ساتھ پیدا کیا۔ اگر کوئی عورت تابعدار ی کے اپنے نشان (پردے) کو ترک کرتی ہے تو اسی طرح وہ اپنا سر بھی منڈوا ئے (6 آیت)۔ اس کا اصل نقطہ یہ ہے کہ اگر ثقافت کہتی ہے کہ عورت کو سرمنڈوانا ( اپنے قدرتی پردے کو ترک کرنا) نہیں چاہیے تو پھر وہ اِسی ثقافت کے سر ڈھانپنے کے معیار(اپنے ثقافتی پردے ) کو کیوں مسترد کرے گی ؟
آدمی کے لحاظ سے بات کی جائے تو اُس کے لیے "لمبے بال" رکھنا غیر فطری بات ہے (14 آیت)۔ قدرتی طور پر اُس کے بال عورت کے مقابلے میں چھوٹے (اور کم گھنے ) ہوتے ہیں۔ یہ بات عبادت کے دوران مردوں کے سر نہ ڈھانپنے کی کرنتھس کی کلیسیائی روایت سے مطابقت رکھتی ہے ۔ پولس رسول کلیسیا کو اُبھارتا ہے کہ وہ مرد اور عورت کی ظاہری شکل و صورت کے بارے میں عام طور پر رائج تصورات کی تائید کرے ۔
اگرچہ کلام مقدس کے اِس حوالے کا بنیادی نقطہ بالوں کی لمبائی نہیں ہے لیکن ہم اس سے درج ذیل قابلِ اطلاق نکات اخذ کرتے ہیں:( 1) ہمیں جنس سے متعلقہ اُن اشاروں کی پیروی کرنی چاہیے جو ثقافتی طور پر قبول شدہ ہیں ۔ مردوں کو مردوں جیسا نظر آنا چاہیے اور عورتوں کو عورتوں کی طرح نظر آنا چاہیے۔ خدا کو "ہمہ جنس" میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی وہ اسے قبول کرتا ہے۔ (2) ہمیں کسی طرح کی مسیحی "آزادی" کے نام پر ثقافت کے خلاف بغاوت برائے بغاوت نہیں کرنی چاہیے۔ ہم اپنے آپ کو کس طرح پیش کرتے ہیں اس سے فرق پڑتا ہے ۔ (3) خواتین کو رضاکارانہ طور پر خود کو کلیسیائی مرد قیادت کے تابع رکھنا چاہیے ۔( 4) ہمیں مردوں اور عورتوں کے لیے خدا کے مقرر کردہ کردار کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے ۔
آج کل ہماری ثقافت اختیار کے لیے تابعداری کو ظاہر کرنے کے واسطے پردے یا سر ڈھانپنے کا استعمال نہیں کرتی ہے۔ گوکہ مردوں اور عورتوں کے کردار تبدیل نہیں ہوئے ہیں لیکن ہم اُن کرداروں کو جس طریقے سے ظاہر کرتے ہیں وہ ثقافت کے لحاظ سے بدل جاتا ہے۔ بالوں کی لمبائی کے جائز معیاروں کی تعمیل کے قیام کی بجائے ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اصل مسئلہ ہمارے دل کی حالت، خدا کی مقرر کردہ ترتیب ،اُس کے اختیار کے بارے میں ہمارے انفرادی ردعمل اور اُس اختیار کے تابع رہنے کا ہمارا انتخاب ہے۔ مردوں اور عورتوں کے لیے خدا کے مقرر کردہ الگ الگ کردار ہیں اور اس فرق کا کچھ حصہ اُن کے بالوں سے ظاہر ہوتا ہے۔کسی بھی مرد کے بال مردانہ نظر آنے چاہئیں اور کسی بھی عورت کے بال عورتوں کے مطابق ہونے چاہئیں ۔
English
بائبل بالوں کی لمبائی کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ کیا مَردوں کا چھوٹے بال، اور عورتوں کا لمبے بال رکھنا ضروری ہے؟