سوال
مَیں بچّہ چاہتا/چاہتی ہوں لیکن میرا/ میری شریک حیات نہیں چاہتا/چاہتی۔ ہم کیا کریں؟
جواب
بائبل اولاد کو ایک نعمت قرار دیتی ہے۔ 127زبور 3آیت فرماتی ہے کہ " دیکھو! اَولاد خُداوند کی طرف سے میراث ہے اور پیٹ کا پھل اُسی کی طرف سے اَجر ہے"۔ آج دُنیا میں زیادہ تر لوگ بچّوں کو اپنی زندگی میں ایک رکاوٹ اور بوجھ کے طور پر دیکھتے ہیں اور یہ آیت اِس رویے کے بالکل برعکس ہے ۔بچّوں کو بوجھ کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے ۔
اولاد پیدا کرنے کی خواہش کا فقدان بعض اوقات خود غرضانہ متحرکات کے باعث ہوتا ہے۔ کچھ لوگ بچّے اِ س لیے پیدا نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ اپنے آپ پر، اپنے پیشے اور اپنی دولت پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔ وہ "پابند ہونا" یا اپنی مہنگی گاڑیاں ، گھر یا تعطیلات چھوڑنا نہیں چاہتے۔ اس طرح کا رویہ گناہ آلود ہے۔ دیگر لوگ کامیاب والدین نہ بن پانے یا بچّے کی صحیح طور پر پرورش نہ کر پانے کے خوف کے باعث بچّے پیدا نہیں کرنا چاہتے ۔ بعض لوگ تو وضع حمل سے ہی خوفزدہ ہوتے ہیں ۔ خداا ِس طرح کے تمام خوف سے نمٹنے کے لیے بڑی قدرت رکھتا ہے۔ اِسی طرح کچھ لوگوں کا بچّوں کی خواہش نہ رکھنے کا تعلق اُن تکلیف دہ احساسات کیساتھ ہوتا ہے جن کا سامنا اُنہیں نے ماضی کے دردناک تجربات میں کیا ہوتا ہے ۔ خدا اُن تکلیف دہ احساسات کو مندمل کر سکتا ہے۔ دیگر لوگوں کے لیے بچّے پیدا نہ کرنے کی وجہ بالکل مختلف سبب سے ظاہر ہو سکتی ہے۔
بچّے نہ پیدا کرنے کی خواہش کی و جوہات کو جانے بغیر یہ طے کرنا مشکل ہے کہ آیاایسے احساسات "غلط" ہیں یا نہیں۔ کیا صحت سے متعلقہ مسائل ہیں؟ کیا بچپن سے چلے آتے کچھ مسائل ہیں جن کا حل ہونا ضروری ہے ؟ یہ وہ باتیں ہیں جن پر شوہر اور بیوی کے درمیان تبادلہ خیال کیا جانا چاہیے اور اگر ضرورت ہو تو مسیحی ازدواجی صلاح کاری سے بھی مدد لی جانی چاہیے۔
مسیحی ہونے کے ناطے ہماری عقیدت سب سے پہلے اُس خدا کے لیے ہونی چاہیے جو فرماتا ہے کہ بچّے ایک نعمت ہیں۔ اس کے بعد ہمارا سب سے اہم رشتہ ہمارے شریک حیات کے ساتھ ہے۔ اگر کسی شریک حیات کے لیے بچّوں کا ہونا بہت ضروری ہے تو اُس پر بڑے پُر وقار اور تابعدار رویے (دیکھیں افسیوں 5باب 21-33آیات )کے ساتھ ضرور غور کیا جانا چاہیے۔ عملی لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر شادی سے پہلے اچھی طرح سے بات کی جانی چاہیے۔
اگر ہم اپنے آپ کو دُعا ، بائبل پڑھنے اور کلام پر دھیان وگیا ن کرنے کے لیے وقف کرتے ہیں ، اگر ہم خُدا کو اوّلیت دیتے ہیں تو خُدا اپنی مرضی ظاہر کرے گا ۔ رومیوں 12باب 2آیت اعلان کرتی ہے کہ "اِس جہان کے ہم شکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صُورت بدلتے جاؤ تاکہ خُدا کی نیک اور پسندِیدہ اور کامِل مرضی تجربہ سے معلُوم کرتے رہو۔"
English
مَیں بچّہ چاہتا/چاہتی ہوں لیکن میرا/ میری شریک حیات نہیں چاہتا/چاہتی۔ ہم کیا کریں؟