سوال
اِس سے کیا مراد ہے کہ آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے ؟
جواب
19زبور 1آیت بیان کرتی ہے کہ "آسمان خُدا کا جلال ظاہِر کرتا ہے اور فضا اُس کی دست کاری دِکھاتی ہے"۔ یہ بائبل کے واضح ترین بیانات میں سے ایک بیان ہے کہ فطرت کا مقصد خدا کی عظمت کو عیاں کرنا ہے۔ گرامر کے مطابق یہ الفاظ زمانہ ِ حال میں درج ہیں۔ یعنی کہ آسمان خدا کے تخلیقی کام کو "ظاہر کرتا " اور فضا اُسے"دکھاتی " ہے۔ یہ ایک جاری نمائش ہے۔ ہم فطرت میں جن جن چیزوں کو دیکھتے ہیں اُن کا مقصد ہم پر مسلسل طور پریہ ظاہر کرنا ہے کہ خدا موجود ہے اور ہمیں یہ بتاتا ہے کہ وہ واقعی کتنا حیرت انگیز خالق ہے۔
خدا کے وجود کے حق میں زبردست ترین دلائل میں سے ایک دلیل غائی (کسی چیز کا نمونہ یا ڈئزائن کسی نمونہ ساز یا ڈیزائنر کے وجود کے بارے میں دلیل) یا "نمونے سے دلیل"ہے۔ اس نقطہ نظر کا دعویٰ ہے کہ فطری مشاہدات کو بے ترتیب یا اتفاقی عمل کی بجائے تخلیق کے ایک دانستہ اور ذی شعور عمل کی حیثیت سے بہتر طور پر سمجھا جاتا ہے۔ معلومات کی ترسیل اس کا ایک اہم پہلو ہے۔ معلومات کو ہمیشہ ذہانت کی پیداوار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ کچھ خاکے پیچیدہ لیکن بے ترتیب ہوتے ہیں۔ دیگر کچھ خاکوں کو اچھی طرح سے بیان تو کیا جا سکتا ہے لیکن اُن میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ لیکن جب بھی ہم کسی ایسی خاص اور پیچیدہ ترتیب کو دیکھتے ہیں جو معلومات کو ظاہر کرتی ہے تو ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ محض اتفاق نہیں بلکہ کسی ذہن کا کام تھا۔
19زبور 1آیت اس تصور کو کلامِ مقدس سے جوڑتی ہے ۔ ہم کائنات کے بارے میں جتنا زیادہ سیکھتے ہیں ہم خدا کے کام کو اتنا ہی واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ اس کی ایک بہترین مثال جدید "بگ بینگ" علم الکائنات ہے۔ اس نظریے سے پہلے سائنسدانوں اور ملحدین کا ماننا تھا کہ کائنات ہمیشہ سے ہےیعنی کہ یہ ابدی ہے۔ آئن سٹائن کے مفروضات اور طبیعیات کے شعبوں میں پیش رفت کے امتزاج نے یہ واضح کر دیا کہ کائنات کی درحقیقت ایک مخصوص وقت پر "ابتداء" ہوئی تھی۔ پہلے پہل توسائنس دانوں نے اس نظریے کو غیر سائنسی اور علم ِ الٰہیات پر مبنی ہونے کی وجہ سے رَد کر دیا تھا۔ تاہم و قت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے مستردکرنا ناممکن ہو گیا۔ یہ حقیقت کہ کائنات کا "آغاز" ہوا تھا ایک ایسی چیز ہے جسے ہم بنیادی طور پر آسمان اور فضا کا مشاہدہ کر کے دیکھ سکتے ہیں-جیسا کہ 19زبور 1آیت بیان کرتی ہے ۔
رومیوں 1باب بھی اس خیال سے تعلق رکھتا ہے۔ خدا نے خود کو فطرت میں اِس قدر عیاں کیا ہے کہ کسی انسان کے پاس اُسے رَد کرنے یا غلط کاموں کو کرنا جاری رکھنے کے لئے کوئی عذر باقی نہیں ہے۔ "کیونکہ اُس کی اَن دیکھی صفتیں یعنی اُس کی ازلی قُدرت اور الُوہِیت دُنیا کی پَیدایش کے وقت سے بنائی ہُوئی چیزوں کے ذرِیعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔ یہاں تک کہ اُن کو کچھ عُذر باقی نہیں"(رومیوں 1باب 20 آیت )۔ آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے ۔
چونکہ "آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے " لہذا اُسے دریافت کرنے کے لیے ہم سائنس کو استعمال کرنے میں پراعتماد ہو سکتے ہیں۔ ہم اپنے ارد گرد کی دنیا کے بارے میں جتنا زیادہ جانتے ہیں ہم اتنا ہی زیادہ خدا کو جلال دیتے ہیں۔ ہم جتنا زیادہ دریافت کریں گے ہمارے پاس اتنے ہی زیادہ ثبوت ہوں گے کہ خدا ہی فطرت اور اس کے قوانین کے وجود اور سبھی عوامل کا ذمہ دار ہے۔ خدا کے ساتھ مناسب تعلق قائم کرنے کے لیے کس شخص کو بائبل اور مسیح پر شخصی ایمان لانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تاہم یہ سمجھنے کے لیے کہ خدا وجودرکھتا ہے ہر کسی شخص کو محض اپنے ارد گرد کی دنیا کا دیانتداری سے مشاہدہ کرنے کی ضرورت ہے۔
English
اِس سے کیا مراد ہے کہ آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے ؟