سوال
تاریخی پری ملینیل ازم کیا ہے ؟
جواب
تاریخی پری ملینیل ازم(premillennialism/یسوع مسیح کی آمدِ ثانی سے پہلےہزار سالہ بادشاہی کا نظریہ) اور ادواری پری ملینیل ازم(dispensational premillennialism-یہ نظریہ کہ دنیا کے شروع سے آخر تک سات ادوار ہیں ۔ اِن میں سے چھٹا چل رہا ہے اور آخری ،ساتواں ہزار سالہ بادشاہی کا دور ہو گا) علم ِ الآخرت کے دو مختلف نظام ہیں۔ یہاں دونوں نظریات کے درمیان پائے جانے والے فرق کی چند مثالیں پیش کی جاتی ہیں:
• تاریخی پری ملینیل ازم سکھاتا ہے کہ کلیسیا پرانے عہد نامے کی پیشین گوئیوں میں پیش بین تھی جبکہ نظریہ ادواریت سکھاتا ہے کہ پرانے عہد نامے کے انبیاء نے کلیسیا کا مشکل ہی سے ذکر کیا ہے ۔
• تاریخی پری ملینیل ازم سکھاتا ہے کہ پرانے عہد نامے میں فضل کے موجودہ دور کی پیشین گوئی کی گئی تھی۔نظریہ ادواریت کا خیال ہے کہ پرانے عہد نامے میں موجودہ دور کے بارے میں کوئی اُمید نہیں تھی اور چونکہ یہودیوں نے بادشاہی کو مسترد کر دیا تھا لہذا تاریخ میں ایک مختلف اور " عظیم تصور" متعارف کرایا گیا ۔
• تاریخی پری ملینیل ازم مسیح کی آمدِ ثانی کے بعد ہزار سالہ بادشاہی کی تعلیم دیتا ہے لیکن تاریخ کے دوسرے ادوارکی درجہ بندی کرنے کے متعلق فکر مندی نہیں کرتا۔ نظریہ ادواریت عام طور پروقت کے سات ادوار میں تقسیم ہونے کے بارے میں سکھاتا ہے۔حالیہ طور پر چھٹا دور چل رہا ہے ؛ آمد ثانی کے بعد ہزار سالہ باد شاہی کا دور آخری دور ہوگا۔
• تاریخی پری ملینیل ازم اِس بات کا قائل ہے کہ کلیسیا کو بڑی مصیبت کے بعد اُٹھایا جائے گا، جبکہ ادواری پری ملینیل ازم عام طور پر کلیسیا کے آخری مصیبت سے پہلے اُٹھائے جانے کے نظریے کا حامی ہے۔
پس اخیر ایام کے پری ملینیل نظر یات دومختلف صورتوں : تاریخی پری ملینیل ازم اور ادواری پری ملینیل ازم میں پروان چڑھے ہیں ۔ بائبل مستقبل کے بارے میں بہت سی پیشین گوئیوں پر مشتمل ہے جس میں نیا عہد نامہ یسوع کی زمین پر آمد ِ ثانی کے بارے میں وسیع پیمانے پر ذکر کرتا ہے ۔ متی 24باب، مکاشفہ کی کتاب کا زیادہ تر حصہ اور 1تھسلنیکیوں 4باب 16-18آیات آمد ِ ثانی کے زیادہ نمایاں حوالہ جات ہیں۔
کلیسیائی دور کی پہلی تین صدیوں کے دوران مسیحیوں کی ایک بڑی تعداد تاریخی پری ملینیل ازم کی قائل تھی ۔ کلیسیا کے بہت سے بزرگوں جیسے کہ ایرئنیس ، پاپیاس، جسٹن شہید، ٹرٹیولین، ہپولائٹس اور دیگر لوگوں نے سکھایا کہ مسیح کی آمدِ ثانی کے بعد زمین پر خدا کی ظاہری بادشاہی واقع ہوگی۔ تاریخی پری ملینیل ازم نے سکھایا کہ مخالف ِ مسیح زمین پر ظاہر ہوگا اور سات سالہ مصیبت کا آغا ز ہو گا۔ اس کے بعد کلیسیا کو اُٹھا لیا جائے گااور پھر خُداوند یسوع اور اُس کی کلیسیا ہزار سالہ بادشاہی کے لیے زمین پر واپس آئیں گے۔ مقدسین ابدیت نئے یروشلیم میں گزریں گے۔
جب مسیحیت چوتھی صدی میں ملکِ روم کا سرکاری مذہب بن گئی تو تاریخی پری ملینیل ازم کی قبولیت سمیت بہت سی چیزیں تبدیل ہونے لگیں۔ آملینیل ازم (Amillennialism -ایک نظریہ جس کا ماننا ہے کہ زمین پر مسیح کی کوئی ہزار سالہ بادشاہی نہیں ہوگی )جلد ہی رومن کیتھولک چرچ کا مروجہ نظریہ بن گیا۔
جارج ایلڈن لاڈ تاریخی پری ملینیل ازم کے نمایاں ترین حامیوں میں سے ایک تھا جو کہ نئے عہد نامے کا بشارتی عالم اور فُلر تھیولوجیکل سیمنری میں نئے عہد نامے کی تفسیر اور علم ِ الہیات کا پروفیسر تھا۔ یہ لاڈ کے کام کے وسیلے ہی ممکن ہوا کہ تاریخی پری ملینیل ازم نے بیسویں صدی کے ایونجیلیکل اور ریفارمڈ علم ِ الہیات کے ماہرین کے درمیان علمی احترام اور مقبولیت پائی ۔ تاریخی پری ملینیل ازم کے دیگر معروف حامیوں میں والٹر مارٹن؛ جان واروک مونٹگمری؛ جے بارٹن پین؛ ایک مشہور یونانی عالم ہنری الفورڈ؛ اور نئے عہد نامے کا جرمن عالم تھیوڈور ژان شامل ہیں ۔
تاریخی پری ملینیل ازم علم ِ الآخرت کا ایک ایسا نظام ہے جسے پروٹسٹنٹ کمیونٹی میں حمایت حاصل ہے۔ عام طور پر پری ملینیل ازم کے تمام عقائد سکھاتے ہیں کہ مصیبت کے بعد ہزار سالہ امن کا دور آئے گا جب سب لوگ مسیح کی بادشاہی میں رہیں گے ۔ اس کے بعد ایک مختصرآخری جنگ میں شیطان کو ہمیشہ کے لیے مغلوب کیا جائے گا ۔ تاریخی پری ملینیل ازم اور پری ملینیل نظریہ ادواریت کے درمیان دوسرے واقعات کے حوالے سے کلیسیا کے اُٹھائے جانے کے وقت کا تعین بنیادی فرق ہے۔
English
تاریخی پری ملینیل ازم کیا ہے ؟