settings icon
share icon
سوال

ایک شادی شُدہ جوڑے کوکتنی دفعہ مباشرت کرنی چاہیے ؟

جواب


بائبل مُقدس ہمیں نہیں بتاتی کہ ایک شادی شُدہ جوڑتے کو عام طور پر کتنی دفعہ مباشرت کرنی چاہیے؛ بائبل بہرحال ہمیں یہ بتاتی ہے کہ شادی شُدہ جوڑا ایک دوسرے سے جُدا صرف آپس کی رضا مندی سے ہو ۔ 1 کرنتھیوں 7باب5 آیت بیان کرتی ہے کہ " تُم ایک دُوسرے سے جُدا نہ رہو مگر تھوڑی مُدّت تک آپس کی رضامندی سے تاکہ دُعا کے واسطے فُرصت مِلے اور پھر اِکٹھے ہو جاؤ ۔ اَیسانہ ہو کہ غلبۂ نفس کے سبب سے شیطان تم کو آزمائے۔" پس آپس کی رضا مندی ہی وہ اصول ہے جس کی بنیاد پر یہ طے ہوتا ہے کہ ایک شادی شُدہ جوڑے کو کتنی بار مباشرت کرنی چاہیے۔ "اصول" یہ ہے کہ مباشرت کرنے اور ایک دوسرے سے جُدا ہونے کے لیے آپس کی رضا مندی کی ضرورت ہے اور ایک دوسرے سے جُدا بھی تھوڑی دیر کے لیے ہونا چاہیے۔

مباشرت کے عمل کو نہ تو روکا جانا چاہیے اور نہ ہی اِس کا اصرار کے ساتھ مطالبہ کیا جانا چاہیے۔ اگر ایک شریک ِ حیات مباشرت نہیں کرنا چاہتا تو دوسرے شریکِ حیات کو پرہیز کرنے پر رضا مندی ظاہر کرنی چاہیے۔ اگر ایک شریکِ حیات مباشرت کرنا چاہتا ہے تو دوسرے شریکِ حیات کو اُس کے ساتھ اتفاق کرنا چاہیے۔ یہ سب کچھ سمجھوتے اور باہمی رضامندی کا معاملہ ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا جسم ہمارے شریکِ حیات کا ہے جیسا کہ 1 کرنتھیوں 7باب4 آیت ہمیں بتاتی ہے" بیوی اپنے بدن کی مختار نہیں بلکہ شوہر ہے ۔ اِسی طرح شَوہر بھی اپنے بدن کا مختار نہیں بلکہ بیوی۔" بلاشک شادی کے بندھن میں مباشرتی سمجھوتہ " معقول ہونا چاہیے۔ اگر ایک شریکِ حیات روزانہ مباشرت کرنا چاہتا ہے اور دوسرا مہینے میں ایک بار یا اِس سے بھی کم تو اُنہیں پیار اور قربانی کے ساتھ ایک سمجھوتے ، ایک درمیانی راستے پر اتفاق کرنا چاہے۔ تحقیق اور مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ عمر کی تمام حدود کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایک عام شادی شُدہ جوڑا ہفتے میں کم از کم دو بار مباشرت کرتا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

ایک شادی شُدہ جوڑے کوکتنی دفعہ مباشرت کرنی چاہیے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries