سوال
انسانی جان سے کیا مُراد ہے؟
جواب
بائبل انسانی جان کی فطرت کے بارے میں پوری طرح وضاحت پیش نہیں کرتی۔لیکن بائبل میں جان کا جس طرح سے استعمال کیا جاتا ہے اس کے مطالعہ سے ہم کچھ خاص نتائج اخذ کر سکتے ہیں ۔ عام الفاظ میں کہا جائے تو انسانی جان کسی شخص کی ذات کا غیر جسمانی، غیر مادی /غیر ٹھوس حصہ ہے ۔ یہ ہر انسان کا وہ حصہ ہے جو جسمانی موت کے تجربے کے بعد بھی ابد تک جیتا رہتا ہے ۔ پیدایش 35باب 18آیت یعقوب کی بیوی راخل کی موت کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہتی ہے کہ " اُس نے مرتے مرتے اُ س کا نام بِنونی رکھا اور مرگئی۔" اس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ جان جسم سے مختلف ہے اور یہ جسمانی موت کے بعد بھی زندہ رہتی ہے ۔
انسانی جان انسان کی شخصیت میں مرکزی حیثیت کی حامل ہے ۔ جیسا کہ جارج میک ڈونلڈ نے کہا ہے " آپ کے پاس محض جان نہیں ہے ۔ آپ ایک جان ہیں جو جسم میں رہتی ہے ۔ دوسرے الفاط میں شخصیت کی بنیاد جسم پر نہیں ہے ۔ جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ جان ہے ۔ بائبل میں لوگوں کو متعدد بار "رُوحوں" کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ( خروج 31باب 14آیت؛ امثال 11باب 30آیت) خصوصاً اُن سیاق و سباق میں جو انسانی زندگی اور شخصیت کی قدرو قیمت یا " مکمل ذات" کے تصور پر توجہ دیتے ہیں ( 16زبور 9-10آیات؛ حزقی 18باب 4آیت؛ اعمال 2باب 41آیت؛ مکاشفہ 18-13آیت)۔
انسانی جان دل ( استثنا 26باب 16آیت؛ 30باب 6آیت) اور رُوح (1تھسلنیکیوں 5باب 23آیت؛ عبرانیوں 4باب 12آیت) اور عقل /ذہن (متی 22باب 37آیت؛ مرقس 12باب 30آیت؛ لوقا 10باب 27آیت)سے مختلف ہے ۔ انسانی جان کا خالق خدا ہے ( یرمیاہ 38باب 16آیت)۔ یہ مضبوط یا غیر مستحکم ہو سکتی ہے ( 2پطرس 2باب 14آیت)؛یہ نجات پا سکتی یا ہلاک ہو سکتی ہے ( یعقوب 1باب 21آیت؛ حزقی ایل 18باب 4 آیت)۔ ہم جانتے ہیں کہ انسانی جان کو کفارے کی ضرورت ہے ( احبار 17باب 11آیت) اور یہ ہماری ذات کا وہ حصہ ہے جس کی تقدیس اور حفاظت سچائی اور رُوح القدس کے کام کے وسیلہ سے کی جاتی ہے (1پطرس 1باب 22آیت)۔ یسوع ہماری جان کا عظیم چرواہاہے ( 1پطرس 2باب 25 آیت)۔
متی 11باب 29آیت ہمیں بتاتی ہے کہ ہم اپنے رُوح کے سکون کے لیے یسوع مسیح کی طرف رجوع لا سکتے ہیں ۔16زبور جو موعوہ مسیحا سے متعلق ہے اس کی 9-10آیات ہمیں اس بات سے آگاہ کرتی ہیں کہ یسوع مسیح بھی جان رکھتا تھا ۔ داؤد نے لکھا ہے کہ "اِسی سبب سے میرا دِل خوش اور میری جان شادمان ہے۔ میرا جسم بھی امن و امان میں رہے گا۔ کیونکہ تُو نہ میری جان کو پاتال میں رہنے دے گا نہ اپنے مُقدس کو سڑنے دے گا۔" یہ بات داؤد کے بارے میں نہیں کہی جا سکتی ( جیسا کہ پولس رسو ل اعمال 13باب 35-37آیات میں واضح کرتا ہے )کیونکہ جب داؤد مرا تھا تو اُ س کا جسم گل سڑ گیا تھا ۔ لیکن یسوع مسیح کے جسم کے گلنے سڑنے کی نوبت نہیں آئی تھی ( وہ زندہ ہو گیا تھا) اور اُس کی رُوح عالم ارواح میں نہیں گئی تھی ۔ ابنِ آدم کی حیثیت سے یسوع بھی جان رکھتا ہے ۔
انسانی جان بمقابلہ انسانی روح کے بارے میں اکثر الجھن پائی جاتی ہے ۔ بائبل مختلف حوالہ جات میں ان اصطلاحات کو ادل بدل کر استعمال کرتی معلوم ہوتی ہے لیکن اس میں معمولی اور لطیف فرق ہوتا ہے ۔ ورنہ خدا کا کلام "جان اور رُوح اور بند بند اور گُودے کو جُدا کر کے" کیسے گزر سکتا ہے ( عبرانیوں 4باب 12)؟۔ جب بائبل انسان کی جان کے بارے میں بات کرتی ہے تو عام طور پر یہ کسی اندرونی قوت کے بارے میں بات کرتی ہے جو کسی شخص کو ایک سمت یا کسی اور سمت کی طرف متحرک کرتی ہے ۔ بہت دفعہ اسے ایک محرک یا ترغیبی قوت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے (مثلاًگنتی 14باب 24 آیت)۔
کہا جاتا ہے کہ صرف دو چیزیں آخر تک قائم رہیں گی : خدا کا کلام ( مرقس 13باب 31آیت) اور انسانی جان ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا کے کلام کی طرح جان بھی لافانی چیز ہے ۔ یہ تصور سنجیدہ اور حیران کُن ہونا چاہیے ۔ ہر شخص جو آپ سے ملتا ہے وہ ابدی جان ہے ۔ اور ہر انسان جو کبھی زندہ رہ چکا ہے ایک جان ہے اور یہ تمام جانیں کہیں نہ کہیں اب بھی موجود ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ وہ کہاں موجود ہیں ؟ وہ جانیں جو خدا کی محبت کو مسترد کر دیتی ہیں اُنہیں ہمیشہ کےلیے جہنم میں ڈال دیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے گناہوں کی سزا کو برداشت کریں (رومیوں 6باب 23آیت)۔ لیکن وہ جانیں جو اپنی بدکاری کا اقرار کرتی اور خدا کی فضل بھری معافی کے تحفے کو قبول کرتی ہیں وہ اپنے چرواہے کے ساتھ ہمیشہ راحت کے چشموں کے پاس رہیں گی اور اُن کو کچھ کمی نہ ہو گی ( 23زبور 2آیت)۔
English
انسانی جان سے کیا مُراد ہے؟