سوال
انفرادیت بمقابلہ اجتماعیت –بائبل اِن کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟
جواب
انفرادیت کی تعریف ایک واحد فرد کے مفادات کو پورے گروہ کے مفادات سے بالا تر رکھنے کے طو رپر کی جا سکتی ہے۔ اجتماعیت کا خیال ہے کہ پورے گروہ کی ضروریات کو ہر ایک شخص کی فرداً فرداً ضروریات پر فوقیت حاصل ہے۔ دُنیا میں پورے پورے ایسے معاشرے ہیں جن کا اِن دونوں میں سے کسی ایک فلسفے کی طرف جھکاؤ ہے ۔ مثال کے طور پر ریاستہائے متحدہ امریکہ نے تاریخی طور پر انفرادیت پسندی کی حوصلہ افزائی کی ہے جبکہ جنوبی کوریا کی ثقافت اجتماعیت کی طرف زیادہ جھکاؤ رکھتی ہے۔ کیا اِن میں سے کوئی ایک فلسفہ بائبلی نقطہ نظر سے دوسرے فلسفے سے بہتریا بد تر ہے؟ اِس کا کوئی سادہ جواب نہیں ہے ، "پس خُداوند فرماتا ہے۔ " سچائی یہ ہے کہ بائبل دونوں فلسفوں یعنی انفرادیت اور اجتماعیت کی مثالیں پیش کرتی ہے۔
انفرادیت پسندی اُس کام کو کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرتی ہے جو "میرے" لیے بہتر ہے ، اِس بات سے قطع نظر کہ اُس کا اثر پورے گروہ پر کیا پڑتا ہے۔ اجتماعیت اِس بات پر اپنی توجہ مرکوز کرتی ہے کہ گروپ کے لیے کیا بہتر ہے، اِس بات سے قطع نظر کہ اُس کا اثر اُس گروپ کے اندر کسی فردِ واحد کی زندگی پر کیا پڑا ہے۔ بائبلی نقطہ نظر سے اِن دونوں میں سے کوئی بھی نظریہ اگر پوری طرح عمل میں لایا جائے تو وہ ایسا سب کچھ نہیں کرتا جو خُدا کرنا چاہتا ہے۔ خُدا نے انسان کو حتمی طور پر اپنے لیے پیدا کیا ہے (یسعیاہ 43باب7 آیت)، نہ کہ کس فرد کے اپنے لیے یا دیگر لوگوں کے لیے۔ خُدا پرستانہ نظریہ تو یہ ہوگا کہ وہ سب کچھ کیا جائے جو خُدا کے ساتھ ہمارے تعلق اور اُس کی بادشاہی کے لیے بہتر ہو (متی 6باب33 آیت)۔
بائبل مُقدس کے اندر ایسی آیات موجود ہیں جو کسی حد تک اجتماعیت کی تصویر کشی کرتی ہیں۔ جیسے کہ کیفا کی نا دانستہ طور پر کی گئی پیشن گوئی اجتماعیت پسندی کے تحت پیش کردہ ایک سوچ ہے ۔ "تمہارے لئے یہی بہتر ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے واسطے مَرے نہ کہ ساری قوم ہلاک ہو" (یوحنا 11 باب50 آیت) یروشلیم میں ابتدائی کلیسیا کے اندر لوگوں نے اپنے وسائل کو جمع کر کے کلیسیائی قیادت کے سپرد کیا تاکہ ضرورت مندوں میں بانٹے جائیں تاکہ کسی کے پاس کسی چیز کی کمی نہ ہو (اعمال 2اب44-45 آیات؛ 4باب32-35 آیات)۔ 2 کرنتھیوں 8باب12-14 آیات کے اندر پولس نے کرنتھس کی کلیسیا کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ یروشلیم کی کلیسیا کی مالی مدد کرے تاکہ "اِس طرح برابری ہو جائے" (14 آیت)۔ تاہم اِن مثالوں میں جس بات پر دھیان کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ جن لوگوں نے اپنا مال دوسروں کے لیے دیا تھا اِس معاملے میں یہ اُن کا اپنا انتخاب تھا۔ اُن کا دوسروں کو دینا رضاکارانہ طور پر کیا گیا سخاوتی عمل تھا(اعمال 5باب4 آیت)۔ کسی بھی شخص کو اِس کلیسیائی گروہ کے لیے کچھ بھی دینے کے لیے مجبور نہیں کیا گیا تھا، بلکہ اُنہوں نے خُداوند اور کلیسیا کے لیے اپنی محبت کی وجہ سے رضاکارانہ طور پر ایسا کیا تھا۔ اب جب کسی فردِ واحد نے پورے گروہ کے فائدے کے لیے کچھ دیا تو وہ فردِ واحد بھی مبارک تھا (2 کرنتھیوں 9باب 6-8 آیات)خُدا کی بادشاہی کے اصولوں میں اجتماعیت کے کچھ عناصر موجود ہیں لیکن بات اِس سے آگے بھی بڑھتی ہے۔ کلیسیا کے اندر خدمت کرنے کے لیے ہمارا محرک کلیسیا کی اجتماعی جماعت کو فائدہ پہنچانا ہی نہیں ہے بلکہ ہمارا محرک یہ ہے کہ ہمارا ہر کام خُدا کی خوشنودی کا باعث بنے (عبرانیوں 13باب16 آیت)۔
بائبل مُقدس کے اندر دیگر آیات فردِ واحد کی قدر و قیمت اور اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔ خُداوند یسوع مسیح کی طرف سے پیش کردہ تمثیلوں میں سے ایک میں یسوع اِس بات پر زور دیتا ہے کہ جو چیزیں خُدا نے ہم میں سے ہر ایک کے سپرد کی ہیں اُن کو ہر ایک شخص بڑھائے اور اُس کی اچھی مختاری کرے کیونکہ ہم میں سے ہر کوئی انفرادی طو رپر اُس کے لیے جوابدہ ہوگا (لوقا 19باب15آیت)۔ لوقا 15 باب میں یسوع ایک ایسے چرواہے کی کہانی بیان کرتا ہے جو اپنی ننانوے بھیڑوں کو چھوڑ کر ایک کو ڈھونڈنے چلا گیا، اور ایک عورت کی کہانی بتاتا ہے جس نے ایک درہم کو ڈھونڈنے کے لیے اپنے پورے گھر کو چھان مارا تھا (لوقا 15باب 3-10 آیات)۔ دونوں تماثیل اِس بات کی تصویر کشی کرتی ہیں کہ خُدا ایک گروہ پر ایک فرد کو کیا اہمیت دیتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے اجتماعیت کے ساتھ دیکھا ، تاہم یہ مثالیں انفرادیت کے تصور کو صرف جزوی طور پر پیش کرتی ہیں۔ بعض اوقات خُدا پورے گروہ کے برعکس کسی ایک شخص کو اہمیت دیتا ہے کیونکہ یہ بات اُسے پسند ہے اور اِس سے اُسے خوشی ملتی ہے۔ جس وقت خُدا کے نام کو جلال ملتا ہے تو اُس سے ہر ایک چیز کو –انفرادی و اجتماعی طور پر – فائدہ ملتا ہے، لوقا 15 باب میں اِس بات پر غور کریں، ہر دفعہ جب کھو جانے والی کوئی چیز ملتی ہے تو ہر کوئی خوشی مناتا ہے (لوقا 15باب6، 9 آیات)۔
خُدا انفرادیت اور اجتماعیت دونوں ہی کی قدر کرتا ہے ۔ بائبل انفرادیت یا اجتماعیت میں سے کسی ایک کے درست الہیاتی نظریہ ہونے کے متعلق قطعی طور پر بحث نہیں کرتی۔اِس کے برعکس یہ یسوع مسیح کے بدن کے بیان کی تصویر کشی کے طور پر 1 کرنتھیوں 12باب میں کچھ اور ہی پیش کرتی ہے۔ پولس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ انفرادی ایماندار خُدا کے بدن کے اعضا ء ہیں اور ہر ایک عضو جسم کے موثر طور پر کام کرنے کو یقینی بنانے کے لیے ایک ناقابلِ یقین اور بہت ہی اہم کردار ادا کرتا ہے ، جیسا کردار اُسے سونپا گیا ہے (1 کرنتھیوں 12باب14، 27 آیات)۔ جسم کے مختلف حصے اُسی وقت پورے طورپر کام کر سکتے ہیں جب وہ مجموعی طو رپر جسم کا حصہ ہوتے ہیں ۔ اُنگوٹھا وہ کام کر سکتا ہے جو جسم کا کوئی بھی دوسرا عضو نہیں کر سکتا لیکن اُس کا کام کرنا صرف اُسی صورت میں ممکن ہے جب وہ جسم کے ساتھ جڑا ہوا ہو( دیکھیں 1 کرنتھیوں 12باب18-20 آیات)۔ اِسی طرح مجموعی طور پر جسم ایک حیرت انگیز زندہ چیز ہے ، لیکن یہ اُسی وقت موثر یا کار آمد ہے جب اِس کے تمام اعضا انفرادی طور پر اپنا اپنا کام کرتے ہیں (دیکھئے 1 کرنتھیوں 12باب25-26 آیات)۔
بائبل میں انفرادیت بمقابلہ اجتماعیت کے بارے میں کیا کہا گیا ہے اِس پر بحث بلاشبہ جاری رہے گی؛ اِس سب کے باوجود ہم اِس موضوع پرچاہے جو بھی رائے رکھتے ہوں، ہم سی۔ ایس ۔ لوئیس سے ایک اہم بات سیکھ سکتے ہیں: "مَیں آپ کو بتانے کی شدید خواہش محسوس کرتا ہوں –اور مَیں توقع کرتا ہوں کہ آپ مجھے بتانے کی شدید خواہش محسوس کرتے ہیں – کہ اِن دونوں غلطیوں (انفرادیت یا اجتماعیت) میں سے کونسی بد تر ہے۔ اِن کے ذریعے سے شیطان ہم پر وار کر رہا ہے۔ وہ ہمیشہ ہی اِس زمین پر غلطیاں جوڑے جوڑے بنا کر بھیجتا ہے –دو متضاد چیزوں کے جوڑے۔ اور وہ ہمیشہ ہی ہمیں ترغیب دیتا ہے کہ ہم اِن چیزوں کو سمجھنے میں بہت زیادہ وقت لگائیں جو کہ بدتر عمل ہے۔ کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کیوں؟ وہ کسی ایک چیز کے بارے میں آپ کی زیادہ ناپسندیدگی کو استعمال کرتے ہوئے آپ کو دوسری چیز کی طرف کھینچتا ہے۔ لیکن آئیں ہم بیوقوف نہ بنیں۔ ہمیں ہمیشہ ہی اپنے مقصد پر نظر رکھنی ہے اور دونوں غلطیوں کے درمیان میں سے سیدھا گزر جانا ہوگا۔ اِس کے علاوہ ہماری ایک نظریے کی بجائے کسی دوسرے کے لیے کوئی فکر نہیں ہے" (Mere Christianity, book 4, chapter 6)۔
English
انفرادیت بمقابلہ اجتماعیت –بائبل اِن کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟