settings icon
share icon
سوال

کرما کے بارے میں بائبل کیا فرماتی ہے؟

جواب


کرما بُدھ مت اور ہندو مت میں پایا جانے والا ایک الہیاتی نظریہ ہے ۔ یہ ایک تصور ہے کہ آپ جس طرح کی زندگی اب بسر کرتے ہیں یہ آپ کی اُس زندگی کا معیار متعین کرے گی جو آپ اگلے جنم میں حاصل کریں گے۔ اگر آپ اپنی اِس زندگی کے دوران بے غرض، مہربان اور پاک ہیں تو آپ اِس کے اجر میں اگلے جنم میں (نئے زمینی جسم کے ساتھ دوبارہ پیدا ہونے پر ) ایک خوشگوار زندگی حاصل کریں گے۔ تاہم اگر آپ خودغرض اور بُری زندگی گزارتے ہیں تو آپ کو اگلے جنم میں اِس موجود ہ زندگی کی نسبت کم خوشگوار زندگی ملے گی۔ دوسرے الفاظ میں کہا جائے تو آپ جو کچھ اِس جنم میں بوتے ہیں وہ آپ کو اگلے جنم میں کاٹنا پڑے گا ۔ کرما نئے جنم کے الہیاتی عقیدےپر مبنی ہے۔ بائبل نئے جنم کے عقیدے کی تردید کرتی ہے لہذابائبل کرما کے نظریے کی حمایت نہیں کرتی۔


عبرانیوں9باب 27آیت بیان کرتی ہے" آدمیوں کے لئے ایک بار مرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مقرر ہے"۔ بائبل کی یہ آیت دو اہم نکات کو واضح کرتی ہےجو مسیحیوں کے لئے نئے جنم اور کرما کے امکان کی نفی کرتے ہیں۔ پہلا نکتہ جویہ آیت بیان کرتی ہے یہ ہے کہ ہمارا "ایک بار مرنا مقرر ہے" مطلب یہ کہ انسان ایک ہی بار پیدا ہوتے ہیں اور ایک ہی بار مرتے ہیں۔ زندگی اور موت اور پھر دوبارہ پیدا ہونے کا کوئی دائمی چکر نہیں ہے مگر نئے جنم کے نظریے کا بنیادی تصور یہی ہے۔ دوسرا نکتہ جویہ آیت بیان کرتی ہے یہ ہے کہ موت کے بعد ہم عدالت میں حاضر ہوتے ہیں مطلب یہ کہ زندگی کو بہتر بنانے کے لئے دوسرا موقع نہیں ملے گا جیسا کہ نئے جنم اور کرما میں سکھایا جاتا ہے۔ آپ کو خُدا کے منصوبے کے مطابق زندگی گزارنے کا صرف ایک موقع دیا جاتا ہے اور یہی پہلا اور آخری موقع ہے ۔

بائبل اعمال کے بونے اور اُن کا نتیجہ کاٹنے کے بارے میں کئی بار بات کرتی ہے۔ ایوب4باب 8آیت بیان کرتی ہے "میرے دیکھنے میں تو جو گناہ کو جوتتے اور دُکھ بوتے ہیں وہی اُس کو کاٹتے ہیں۔" 126 زبور 5 آیت فرماتی ہے "جو آنسُوؤں کے ساتھ بوتے ہیں وہ خوشی کے ساتھ کاٹیں گے۔" لوقا 12 باب 24 آیت بیان کرتی ہے "کوؤں پر غور کرو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔ نہ اُن کے کھتّا ہوتا ہے نہ کوٹھی۔ تو بھی خدا اُنہیں کھلاتا ہے۔ تمہاری قدر تو پرندوں سے کہیں زیادہ ہے"۔ اِن مثالوں کے ساتھ ساتھ بونے اور کاٹنے سے متعلق دیگر حوالہ جات میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ اپنے اعمال کے مطابق اجر حاصل کرنے کا عمل اِسی زندگی میں پورا ہوتا ہےنہ کہ آئندہ کسی زندگی میں۔ یہ تو آج کل کی عام سرگرمی ہے جس کاحساب بعد میں ہوگا اور حوالہ جات سے بھی واضح ہے کہ آپ جو پھل کاٹیں گےیہ اُن اعمال کے مطابق ہو گا جو آپ نے کئے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ جو کچھ اِس زندگی میں بوتےہیں یہ آپ کی موت کے بعد کی زندگی کی سزا یا جزا پر اثر انداز ہو گا ۔

موت کے بعد کی زندگی سے مُراد اس زمینی بدن کے علاوہ کسی اور بدن کے ساتھ دوبارہ پیدا ہونا یا نیا جنم لینا نہیں ہے۔ بلکہ اس سے مُراد یا تو جہنم کی ابدی سزا ہے (متی 25باب 46آیت) یا مسیح کے ساتھ فردوس میں ابدی زندگی ہے کیونکہ مسیح ہماری خاطر اِس لیے مرا تھا کہ ہم ہمیشہ تک اُس کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ اور یہ بات ہماری زمینی زندگی کا مرکز ی نقطہ ہونی چاہیے۔ پولُس رسول گلتیوں6باب 8- 9آیات میں بیان کرتا ہے کہ "جو کوئی اپنے جسم کے لئے بوتا ہے وہ جسم سے ہلاکت کی فضل کاٹے گا اور جو رُوح کے لئے بوتا ہے وہ رُوح سےہمیشہ کی زندگی کی فصل کاٹے گا۔ ہم نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں کیونکہ اگر بے دِل نہ ہوں گے تو عین وقت پر کاٹیں گے۔"

آخری بات یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ یسوع کی صلیبی موت ہی ہے جس کے وسیلہ سے ہمیں ابدی زندگی کی فصل حاصل ہوئی ہے اور اِس کے ساتھ یسوع پر ہمارا ایمان ہے جو ہمیں ابدی زندگی بخشتا ہے۔ افسیوں2باب 8-9آیات ہمیں بتاتی ہیں "کیونکہ تم کو ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری طرف سے نہیں ہے۔ خُدا کی بخشش ہے۔ اور نہ اعمال کے سبب سے ہے تاکہ کوئی فخر نہ کرے۔" پس ہم دیکھتے ہیں کہ بائبل زندگی ، موت اور ابدی زندگی کے بونے اور کاٹنے کے بارے میں جو کچھ سکھاتی ہے نئے جنم اور کرما کا نظریہ اُس کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کرما کے بارے میں بائبل کیا فرماتی ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries