سوال
مَیں یہ کیسے جان سکتا ہوں کہ کونسی چیز یا کام گناہ ہے؟
جواب
دو بہت اہم معاملات اِس سوال کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، پہلا یہ کہ وہ کام یا سرگرمیاں جنہیں بائبل خصوصی طور پر گناہ کے طور پر بیان کرتی ہے اور اُن کے گناہ ہونے کا اعلان کرتی ہے، اور پھر وہ سرگرمیاں یا چیزیں بھی ہیں جنہیں بائبل براہِ راست یا کھلے عام گناہ نہیں کہتی ۔ کلام جن مختلف طرح کے گناہوں کا ذکر کرتا ہے اُن کی فہرست ہمیں امثال 6باب 16- 19آیات؛ گلتیوں 5باب19-21 آیات اور 1کرنتھیوں 6باب9- 10آیات۔ ہمیں یہاں پر قطعی طور پرکوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یہ حوالہ جات یہاں پر بیان کردہ سرگرمیوں کو گناہ کے طور پر پیش کرتے ہیں، یہ وہ کام یا چیزیں ہیں جنہیں خُدا پسند نہیں کرتا اور اُن کو کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ قتل کرنا، بدکاری، جھوٹ بولنا، چوری کرنا وغیرہ – ایسے کاموں یا سرگرمیوں کے حوالے سے ہمیں قطعی طور پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ بائبل انہیں گناہ کے طور پر دیکھتی ہے۔ زیادہ مسئلہ یا پریشانی اُن معاملات میں ہوتی ہے جن کے حوالے سے بائبل واضح طور پر بیان نہیں کرتی کہ آیا وہ گناہ ہیں یا نہیں۔ جس وقت گناہ کے حوالے سے بائبل کسی خاص موضوع پر بات نہیں کرتی تو خُدا کے کلام میں ہمارے لیے کچھ عام اصول ملتے ہیں جو کسی چیز یا بات کے گناہ ہونے یا نہ ہونے کا تعین کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔
سب سے پہلے تو جب کسی چیز ، بات یا کام کے گناہ ہونے یا گناہ نہ ہونے کے بارے میں کوئی باقاعدہ واضح حوالہ نہ ہو تو ایسی صورت میں خود ہی یہ سوال پوچھنا بہتر ہوگا کہ کیا یہ کام، بات یا چیز حتمی طور پر اچھی ہے یا نہیں۔ مثال کے طور پر بائبل بیان کرتی ہےکہ "وقت کو غنیمت جان کر باہر والوں کے ساتھ ہوشیاری سے برتاؤ کرو"(کلیسوں 4باب5 آیت)۔ اِس زمین پر ہمارے دن ابدیت کے مقابلے میں اِس قدر تھوڑے اور بہت خاص ہیں کہ ہمیں اِس سارے وقت کو خود غرضانہ خواہشات کی تکمیل کی بجائے ہمیشہ اُن کاموں میں صرف کرنا چاہیے جو "ضرورت کے موافق (دوسروں کی ) ترقی کے لیے اچھی ہوں (افسیوں 4باب 29 آیت)۔
اِس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا ہمارا کوئی کام ، بات یا سرگرمی خُدا کے نام کو جلال دینے کا باعث ہوگی ہمیں اُس کام یا سرگرمی کے حوالے سے بڑی ایمانداری اور سچے ضمیر کے ساتھ خُدا کے حضور یہ دُعا کرنے کی ضرورت ہے کہ خُداوند یہ کام جو مَیں کرنے کو ہوں اُسے تو اپنے نام کے جلال اور اپنی پاک مرضی اور منصوبے کے لیے استعمال کر۔ "پس تم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب خُدا کے جلال کے لیے کرو" (1 کرنتھیوں 10باب31 آیت)۔ اگر آپ کا ضمیر یا آپکا ذہن اِس بات کے حوالے سے شک میں مبتلا ہو کہ آپکی وہ خاص سرگرمی خُدا کے نام کو جلال نہیں دے گی تو بہتر ہے کہ اُسے ترک کر دیں۔ "۔۔۔اور جو کچھ اعتقاد سے نہیں وہ گناہ ہے" (رومیوں 14باب23 آیت)۔ ہمیں ہمیشہ اِس بات کو اپنے ذہن میں رکھنا چاہیے کہ نہ صرف ہمارے بدن بلکہ ہماری رُوحوں کا بھی کفارہ ادا کر دیا گیا ہے اور یہ دونوں چیزیں خُدا کی ملکیت ہیں۔ "کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارا بدن رُوح القدس کا مَقدس ہے جو تم میں بسا ہوا ہے۔ اور تم کو خُدا کی طرف سے ملا ہے؟ اور تم اپنے نہیں، کیونکہ قیمت سے خریدے گئے ہو۔ پس اپنے بدن سے خُدا کا جلال ظاہر کرو" (1 کرنتھیوں 6باب 19- 20 آیات)۔ہم جو کچھ بھی کرتے اور جہاں کہیں بھی جاتے ہیں اُس حوالے سےاِس عظیم سچائی کا ہماری ذات پر گہرا اور حقیقی اثر ہمیشہ قائم رہنا چاہیے۔
اِس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے کاموں کو صرف خُدا کے ساتھ تعلق کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ اپنے خاندان، دوستوں اور دیگر عام لوگوں پر اثر کے حوالے سے بھی دیکھنا چاہیے۔ ممکن ہے کہ کسی خاص چیز، بات یا کام کا ہمیں اگرچہ کوئی نقصان نہ ہو لیکن اگر وہ چیز، بات یا کام کسی اور کو نقصان پہنچاتا ہے یا کسی اور پر بُرا اثر ڈالتا ہے تو وہ گناہ ہے۔ "یہی اچھا ہے کہ تُو نہ گوشت کھائے نہ مَے پئے نہ اور کچھ ایسا کرے جس کے سبب سے تیرا بھائی ٹھوکر کھائے۔۔۔پس ہم زور آوروں کو چاہیے کہ ناتوانوں کی کمزوریوں کی رعایت کریں نہ کہ اپنی خوشی کریں"(رومیوں 14باب21 آیت؛ 15 باب 1 آیت)۔
آخر میں یہ بات یاد رکھیں کہ خُداوند یسوع مسیح ہمارا مالک اور نجات دہندہ ہے اِس لیے ہمیں اپنی زندگیوں میں کسی بھی ایسی چیز، بات یا سرگرمی کو اُس کی پاک مرضی کے خلاف وقوع پذیر ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ہم کسی بھی عادت ،تفریح یا جذبے کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ہماری زندگیوں پر غیر ضروری غلبہ رکھے؛ یہ حق صرف اور صرف خُداوند یسوع کے پاس ہے۔ "سب چیزیں میرے لیے روا تو ہیں مگر سب چیزیں مفید نہیں۔ سب چیزیں میرے لیے روا تو ہیں لیکن مَیں کسی چیز کا پابند نہ ہونگا" (1 کرنتھیوں 6باب 12 آیت)۔ "اور کلام یا کام جو کچھ کرتے ہووہ سب خُداوند یسوع کے نام سے کرو اور اُسی کے وسیلہ سے خُدا باپ کا شکر بجا لاؤ" (کلسیوں 3 باب 17 آیت)۔
English
مَیں یہ کیسے جان سکتا ہوں کہ کونسی چیز یا کام گناہ ہے؟