settings icon
share icon
سوال

تھرموڈائنامکس کے اصول کیا ہیں اور وہ تخلیق کا ثبوت کیسے پیش کرتے ہیں ؟

جواب


تھرموڈائنامکس کے قوانین کا تعلق حرارت، میکانکی توانائی اور دونوں کے ایک شکل سے دوسری شکل میں تبدیل ہونے کے ساتھ ہے۔ انسان کے علم میں آنے والے تمام طبیعیات ، حیاتیاتی اور کیمیائی نظام اِن قوانین کے تابع ہیں۔ سائنس تھرموڈائنامکس کے اکثر چار قوانین کا ذکر کرتی ہے لیکن اِن میں سے صرف دو کا مسیحی ایمان سے اہم تعلق ہے۔

تھرموڈائنامکس کا پہلا قانون، جسے بقائے توانائی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے بیان کرتا ہے کہ "اب کوئی بھی چیز نیست سے ہست میں نہیں آ رہی اور نہ ہی کوئی چیز پوری طرح نیست ہو رہی ہے ۔ مادہ اور توانائی ایک دوسرے میں تبدیل ہو سکتے ہیں لیکن جو کچھ موجود ہے اس کے مجموعی حاصل میں بالکل کوئی اضافہ نہیں ہوا"۔ دوسرے الفاظ میں، اگر چہ مادے کو توانائی میں تبدیل کیا جاتا ہے اور توانائی کو مادے میں تبدیل کیا جاتا ہے تو بھی کل مقدار میں کبھی اضافہ یا کمی نہیں ہو تی۔

پس سوال یہ ہے کہ اگر مادّہ اور توانائی نہ تو تخلیق ہوئے اور نہ ہی فنا ہوتے ہیں تو کائنات میں تمام مادہ اور توانائی کہاں سے آئے ہیں ؟اِس کے لیے ممکنہ جواب یہ ہیں کہ (الف) کائنات کسی نہ کسی طرح سے خدا کے بغیر وجود میں آئی تھی، حالانکہ سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ کسی چیز کا نیست سے ہست میں آنا ناممکن ہے یا پھر (ب) کائنات میں ہر چیز ہمیشہ سے موجود تھی، ایک ایسا تصور جسے سائنس نے بھی ناممکن ثابت کیا ہے یا (ج) خدا نے اسے تخلیق کیا تھا ۔ سب سے زیادہ معقول اور قابل فہم وضاحت یہ ہے کہ خدا نے کائنات اور اس میں موجود ہر چیز کو تخلیق کیا ہے۔

تھرموڈائنامکس کا دوسرا قانون یہ بتاتا ہے کہ کسی بند نظام کی بے تربیتی کم نہیں ہوسکتی ہے: "ہر نظام، جو اِس کے اپنے آلات پر مشتمل ہے ، ہمیشہ ترتیب سے بے تربیتی کی طرف جانے کا رجحان رکھتا ہے،(کام کے لیے) اس کی توانائی بتدریج دستیابی کی نچلی سطح پر منتقل ہوتی جاتی اوربالآخر مکمل طور پر بے ترتیب ہو جاتی اور کام کے لیے دستیاب نہیں رہتی ۔ مصنف اور سائنسدان آئزک عاصموف نے وضاحت کی، "کائنات لگاتار پہلے سے زیادہ بے ترتیب ہوتی جا رہی ہے! ۔۔۔۔ ہمیں محض کچھ بھی کرنے کی ضروت نہیں اور ہر چیز خود بخود بگڑ تی ،کمزوری ، ٹوٹ پھوٹ اور ابتری کا شکار ہو جاتی ہے - اوردوسرا قانون اسی کے بارے میں ہے"۔ دوسرے الفاظ میں وقت گزرنے کے ساتھ ہر چیز خرابی، بے ترتیبی اور بد نظمی کی طرف جانے کا رجحان رکھتی ہے۔

فطری ارتقاء کا تقاضا ہے کہ ایٹمی سطح سے لے کر اوپر تک ہر مادی نظام ایک بے ساختہ اور تیزی سے پیچیدگی اختیار کرنے اور منظم ترتیب پانے والے عمل کا نتیجہ ہو۔ مثال کے طور پر ڈاروّن نے تجویز پیش کی کہ زندہ جاندار بے حد پیچیدہ تاہم بے ترتیب ارتقائی عمل کے ایک طویل تسلسل کے ذریعے وجود میں آئے۔

اگر زمین ایک مکمل طور پر بند نظام تھا تو اس طرح کی ترقی تھرموڈائنامکس کے دوسرے قانون کی مکمل خلاف ورزی ہوگی۔ تاہم اس بات پر غورکرنا ضروری ہے کہ ہمارا سیارہ بیشتر اوقات سورج سے توانائی حاصل کرنے کی وجہ سے تھرموڈائنامکس کے لحاظ سے "بند" نہیں ہے۔ گوکہ فطری ارتقاء جیسے تصورات تھرموڈائنامکس کے دوسرے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں مگرپھر بھی یہ دنیا میں عام طور پر ایک بڑا نظریہ ہے۔

ان طبیعیاتی قوانین کے مطابق، رجحا ن یہ ہے کہ بے ترتیبی بڑھ رہی ہے اور اس طرح قدرتی نظام ترقی نہیں کررہا (یا مزید پیچیدہ حالت میں تبدیل نہیں ہورہا) بلکہ بوسیدگی کی طرف جا رہا ہے۔

تجرباتی طور پر عام مشاہدہ تھرموڈائنامکس کے دوسرے قانون کی سچائی کی تصدیق کرتا ہے۔ گھر میں کیا گیا رنگ چھلکوں اور ٹکڑوں کی صورت میں اُتر جاتا ہے ۔ دھول جمع ہوتی جاتی ہے۔ اگر روک تھام کے اقدامات نہ کیے جائیں تو گھر خستہ حال ہو جاتا ہے۔ زندہ چیزیں مرنے پر گل سڑجاتی ہیں۔ ہم تھرموڈائنامکس کے دوسرے قانون کے نتائج ہر روز اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ سکتے ہیں۔

تاہم فطری ارتقاء بے ترتیبی میں صرف ایک سادہ تبدیلی سے زیادہ کا تقاضا کرتا ہے۔ اس طرح کا عمل پانی کے جمنے یا نمک کی قلمیں بننے یا نظام شمسی میں دُھول جمع ہونے جیسا نہیں ہے۔ غیر جاندار چیز سے ارتقاء کے لیے زمین پر موجود مادے کو مستقل ، لگاتار اور بلا تاخیر بے ترتیبی کی قوت کے خلاف ترقی کرنا ہوگی۔ یہ بات زمین جیسے کھلے نظام میں نسبتاً آسان طریقوں سے اور نسبتاً آسان عمل کے ذریعےرونما ہو سکتی ہے۔ اس طرح کے واقعات جو نہایت چھوٹے، نازک، مخصوص اور مستقل انداز میں رونما ہوتے ہیں اس بات سے مطابقت نہیں رکھتے کہ یہ قانون دیگر تمام حالات میں کیسے کام کرتا ہے ۔

جب تخلیق کے حوالے سے سوالات کی بات آتی ہے تو تھرموڈائنامکس کے دیگر دو قوانین غیر متعلقہ ہیں۔ تیسرا قانون اشارہ کرتا ہے کہ جب مطلق درجہ حرارت صفر تک گر جاتا ہے بے ترتیبی صفر تک پہنچ جاتی ہے ۔ چوتھے قانون کو اکثر "زیروتھ قانون" کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بہت بنیادی ہے۔ یہ واضح کرتا ہے کہ تھرموڈاینامک توازن اشتراکی ہوتا ہے؛ اگر دو نظام کسی تیسرے نظام کے ساتھ توازن میں ہیں تو وہ بھی باہمی طور پر توازن میں ہیں۔

تخلیق کا عمل واضح طور پر طبیعیات کے قوانین کی سب سے آسان، سب سے زیادہ معقول وضاحت ہے۔ بائبل پیدایش کی کتاب میں ایک سچے خدا کے تخلیقی کام کی تصدیق کرتی ہے۔ تو کیوں کچھ لوگ بائبلی نظریہ تخلیق کی بجائے فطری ارتقاء پر یقین رکھتے ہیں؟ 14زبور 1آیت اس کا خلاصہ کرتی ہے: "احمق نے اپنے دل میں کہا ہے کہ کوئی خدا نہیں "۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

تھرموڈائنامکس کے اصول کیا ہیں اور وہ تخلیق کا ثبوت کیسے پیش کرتے ہیں ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries