سوال
کیا جہنم میں سزا کے مختلف درجات ہیں؟
جواب
یہ نظریہ کہ جہنم میں سزا کے مختلف درجات ہیں بنیادی طور پر دی ڈیوائن کامیڈی(The Divine Comedy) سے ماخوذ ہے جسے Dante Alighieri نے 1308 سے 1321 کے درمیان لکھا تھی ۔ اِس نظم میں رومی شاعر وِرجیل ( Virgil) ڈینٹےکو جہنم کے نو دائرہ نما علاقوں کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ علاقے ایک کے اُوپر ایک کی ترتیب سے ہم مرکز ہیں جو بدی میں بتدریج اضافے کی نمائندگی کرتے ہوئے زمین کے مرکز پر اختتام پذیر ہوتے ہیں جہاں شیطان کو قید کیا گیا ہے۔ ہر علاقے کے گنہگاروں کو اُن کے جرائم کی مناسبت سے سزا دی جاتی ہے۔ ہر گنہگار کو اُس کے کبیرہ گناہ کے باعث ہمیشہ کےلیے اذیت دی جاتی ہے ۔ ڈینٹے کے مطابق اِن دائرہ نما علاقوں کی تر تیب کچھ اِس طرح سے ہے کہ پہلے دائرے میں غیر بپتسمہ یافتہ اور بُت پرست لوگوں کو رکھا گیا ہے جبکہ آخر ی علاقہ یعنی جہنم کا مرکز اُن لوگوں کے لئے مخصوص ہے جنہوں نے خُدا کے خلاف حتمی گناہ – بے وفائی کی ہے۔
اگرچہ بائبل مخصوص طور پر ایسا بیان نہیں کرتی لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ جہنم میں سزا کے مختلف درجات کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔ مکاشفہ 20باب 11-15آیات میں درج ہے کہ "جس طرح اُن کتابوں میں لکھا ہوا تھا اُن کے اعمال کے مطابق مُردوں کا انصاف کیا گیا" (مکاشفہ20 باب 12آیت )۔ تاہم عدالت کے اس موقع پر تمام لوگوں کو آگ کی جھیل میں ڈال دیا جاتا ہے (مکاشفہ باب 20باب 13-15آیات )۔ لہذا ممکن ہے کہ اس عدالت کا مقصد یہ تعین کرنا تھا کہ جہنم میں سزا کتنی شدید ہوگی۔ معاملہ چاہے کچھ بھی ہو۔آگ کی جھیل کے تھوڑے سے کم گرم حصے میں پھینکا جانااُن لوگوں کے لئے زیادہ تسلی کا باعث نہیں ہے جو اِس عذاب میں ہمیشہ کےلیے جانے والے ہیں ۔
لوقا 10 باب ایک واضح ترین حوالہ ہے جہاں یسوع تقابلی سزا کی بات کرتا ہے۔ سب سے پہلے یسوع ایک ایسے گاؤں کی بابت جس نے خوشخبری کو ردّ کیا تھا کہتا ہے "مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ اُس دِن سدُوم کا حال اُس شہر کے حال سے زیادہ برداشت کے لائق ہو گا" (12آیت )۔ پھر وہ صُور اور صیدا اور خُرازِین کی بابت کہتا ہے کہ "عدالت میں صُور اور صیدا کا حال تمہارے حال سے زیادہ برداشت کے لائق ہو گا" (14آیت)۔ سدُوم، صور اور صیدا کے سابقہ باشندے جہنم میں جو بھی سزا پا رہے تھے لیکن وہ گلیلی قصبے جنہوں نے مسیح کی مُنادی کو سُننے سے انکار کیا زیادہ اذیت کا تجربہ کریں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ جہنم میں سزا کا درجہ اِس بات پر منحصر ہے کہ کوئی انسان کلام کو کس حدتک مسترد کرتا ہے ۔
جہنم میں سزا کے مختلف درجات کا ایک اور اشارہ لوقا 12 باب میں مذکور یسوع مسیح کے الفاظ سے بھی ملتا ہے لہذا ہو سکتا ہے کہ جہنم میں سزا کے مختلف درجات ہوں"اور وہ نوکر جس نے اپنے مالک کی مرضی جان لی تیاری نہ کی نہ اُس کی مرضی کے موافق عمل کیا بہت مار کھائے گا۔ مگر جس نے نہ جان کر مار کھانے کےکام کئے وہ تھوڑی مار کھائے گا اورجسے بہت دِیا گیا اُس سے بہت طلب کیا جائے گا اور جسے بہت سونپا گیا ہے اُس سے زیادہ طلب کریں گے"(لوقا12باب47-48آیات)۔
جہنم میں سزا کے جو بھی درجات ہوں مگر ایک بات تو واضح ہے کہ جہنم ایک ایسی جگہ ہے جس سے بچنا چاہیے۔بائبل بیان کرتی ہے کہ بدقسمی سے زیادہ تر لوگ جہنم میں جائیں گے "تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ وہ دروازہ چوڑا ہے اور وہ راستہ کُشادہ ہے جو ہلاکت کو پہنچاتا ہے اور اُس سے داخل ہونے والے بہت ہیں۔ کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سکڑا ہے جو زندگی کو پہنچاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں" (متی7باب 13-14آیات )۔ ہر شخص کو خود سے یہ سوال لازمی پوچھنا چاہیے کہ "مَیں کونسے راستے پر چل رہا ہوں کشادہ پر یا تنگ پر " ۔ " بہت سے لوگ" جو کشادہ راہ پر چل رہے ہیں اُن میں ایک بات مشترک ہےکہ اُن سب نے مسیح کوفردوس کی طرف جانے والے واحد راستے کے طور پر مسترد کر دیا ہے ۔ یسوع نے فرمایا ہے کہ "راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا" (یوحنا 14 باب 6آیت)۔ جب اُس نے فرمایا کہ وہ راہ ہے تو اُس کا مطلب یہی تھا کہ فردوس کی طرف جانے والی واحد راہ وہی ہے ۔ ہر ایک انسان جو یسوع مسیح کے علاوہ دوسری "راہ " کی پیروی کرتا ہے تباہی کے کشادہ راستہ پر ہےاور دوسری جانب گوکہ جہنم کی سزا کے مختلف درجا ت ہیں یا نہیں مگر اُس کی سزا بڑی سنگین، بھیانک، ابدی اور اٹل ہے۔
English
کیا جہنم میں سزا کے مختلف درجات ہیں؟