سوال
کیا موت کے بعد بھی کوئی زندگی ہے؟
جواب
موت کے بعد زندگی کا وجود در اصل ایک عالمگیر سوال ہے۔ ۔ایوبؔ ہم سب کی نمائندگی کرتے ہوئے بیان کرتا ہے کہ "انسان جو عورت سے پیداہوتا ہے تھوڑے دِنوں کا ہے اور دکھ سے بھرا ہے۔ وہ پھول کی طرح نکلتا اور کاٹ ڈالا جاتا ہے۔ وہ سایہ کی طرح اڑ جاتاہے اور ٹھہرتا نہیں۔ اگر آدمی مر جائے تو کیا وہ پھر جئے گا؟" (ایوب 14باب 1تا2 ،14آیات)۔ ایوبؔ کی طرح یہ سوال ہم سب کو للکارتا چلا آرہا ہے۔ حقیقت میں مرنے کے بعد ہمارے ساتھ ہوتا کیا ہے؟کیا ہمارا وجود محض ختم ہو جاتا ہے؟کیا زندگی ایک گردشی دروازے کی طرح ہے جس میں سے ہم رخصت ہوتے ہیں اور پھر اُسی میں گھوم کر دوبارہ اِس زمین پر آ جاتے ہیں تاکہ ہم بالآخر اپنی ذات کی کسی حتمی بڑھائی یا عظمت کو پاسکیں؟ کیا مرنے کے بعد ہر کوئی ایک ہی مقام پر جاتا ہے یا پھر مختلف لوگ مختلف مقامات پر جاتے ہی؟ کیا حقیقت میں فردوس اور جہنم جیسے مقامات موجود ہیں؟
بائبل مُقدس فرماتی ہے کہ مرنے کے بعد نہ صرف زندگی ہے بلکہ بہت جلالی ہمیشہ کی زندگی بھی موجود ہے جس کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے کہ "جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دل میں آئیں وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دیں" (1 کرنتھیوں2باب 9آیت) ۔ یسوع مسیح ، مجسم خُدا جسمانی حالت میں زمین پر آیا تاکہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی کا تحفہ عطا کرے۔ "حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا اور ہماری بد کرداری کے باعث کچلا گیا۔ ہماری ہی سلامتی کے لئے اُس پر سیاست ہوئی تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شفا پائیں"(یسعیاہ 53باب 5آیت)۔ خُداوند یسوع نےاُس سزا کو اپنے او پر لے لیاجس کے ہم سب حقدار تھے اوراُس نے ہمارے گناہوں کے کفارے کی خاطر اپنی جان قربان کر دی۔ اپنی وفات کے تین دن بعدوہ موت اور قبر پر اپنی فتح مندی کو ثابت کرتے ہوئے مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ جی اٹھنے کے بعدآسمان پر جانے سے پہلے وہ چالیس دن تک اِس زمین پر رہا اور سینکڑوں لوگوں نے اُس کو دیکھا اور گواہی دی۔ رومیوں 4باب 25آیت بیان کرتی ہے کہ "وہ ہمارے گناہوں کے لئے حوالہ کر دیاگیا اورہم کو راستباز ٹھہرانے کے لیے جَلایا گیا۔ "
مسیح خُداوند کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے جس کےمتعلق تاریخ میں باقاعدہ طور پر بہت اچھا ثبوت موجود ہیں۔ پولس رسول نے لوگوں کو چیلنج کیا کہ اگر کسی کو مسیح خُداوند کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر شک ہے تو وہ اِس واقعے کی صداقت کو جاننے کے لیے چشمِ دید گواہوں سے تصدیق کر سکتا ہے، اور اُس دور میں کوئی بھی ایسا شخص سامنے نہیں آیا جو اِس واقعے کی سچائی کا رَد پیش کر سکتا۔ خداوند یسوع مسیح کا مُردوں میں جی اٹھنا مسیحی اِیمان میں کونے کے سرے کے پتھر کا مقام رکھتا ہے کیونکہ مسیح مُردوں میں سے جی اٹھا تھااِس لیے ہم بھی یہ اِیمان رکھ سکتے ہیں کہ مرنے کے بعد ہم کو بھی جَلایا جائے گا۔ خُداوند یسوع مسیح کا مُردوں میں سے جی اٹھنا اِس بات کا حتمی ثبوت ہے کہ موت کے بعد بھی زندگی موجود ہے۔مسیح اُس بڑی فصل میں سے پہلا پھل ہے جو اُسی کی مانند موت کے بعد زندگی پائے گی۔ جسمانی موت ایک شخص یعنی آدم کی بدولت آئی جو رشتے میں ہمارا جسمانی باپ ہے۔ لیکن وہ سب جو خُداوند یسوع پر ایمان لانے کے وسیلے سے خُدا باپ کے خاندان میں لے پالک کے طور پر قبول کر لیے گئے ہیں وہ نئی زندگی پائیں گے (1کرنتھیوں 15باب20-22آیات)۔ بالکل اُسی طرح جیسے خُداوند یسوع مسیح کا بدن مُردوں میں سے جَلایا گیا، اُسی طرح اُس کی آمدِ ثانی کے موقع پر ہمارے بدن بھی زندہ کئے جائیں گے(1کرنتھیوں 6باب14آیت)۔
اگرچہ آخر کار ہم سب ہی زندہ کئے جائیں گے لیکن ہر ایک انسان فردوس یعنی آسمان میں داخل نہیں ہوگا۔ ہر ایک انسان کو اِس زندگی میں ایک انتخاب کرنے کی ضرورت ہے اور اُس کا وہ انتخاب ہی بالآخر اُس کی ابدیت کا فیصلہ کرے گا۔بائبل مُقدس بیان کرتی ہے کہ "آدمیوں کے لئے ایک بار مرنا اور اس کے بعد عدالت کا ہونا مقرر ہے" (عبرانیوں 9باب 27 آیت)۔ مسیح پر اِیمان لانے کے باعث جو لوگ راستباز ٹھہرائے گئے ہیں وہ ہمیشہ کی زندگی کے لئے فردوس میں جائیں گے مگر جو مسیح خُداوند کے نجات دہندہ ہونے کا انکار کریں گے وہ ہمیشہ کی سزا پانے کے لئے جہنم میں ڈالے جائیں گے"(متی 25باب 46آیت)۔فردوس کی طرح جہنم بھی ایسا مقام ہے جس میں جانے والے ہمیشہ عذاب میں مبتلا رہیں گے ۔اور جہنم ایک حقیقی مقام ہے، ایک ایسا مقام جہاں پر غیر نجات یافتہ ، ناراست لوگ کبھی نہ ختم ہونے والی سزا، یعنی خُدا کے غضب کا تجربہ کریں گے۔ جہنم کو اتھاہ گڑھا (لوقا 8باب 31آیت ؛ مکا شفہ 9باب 1آیت) اور آگ کی جھیل بھی کہا گیا ہے جو گندھک سے ہمیشہ جلتی رہتی ہے جس میں بھیجے جانے والے لوگ رات دن ابدُالآباد عذاب میں رہیں گے(مکاشفہ 20باب 10آیت)۔ اور وہاں رونا اور دانت پیسنا ہوگا، جو انتہائی دُکھ اور غم و غصے کی نشاندہی کرتا ہے (متی 13باب 42 آیت)۔
خُداوند کو شریر کے مرنے میں کچھ خوشی نہیں بلکہ اُس کی خوشی تو اِس میں ہے کہ شریر اپنی راہ سے باز آئے اور زندہ رہے۔ (حزقی ایل 33باب11آیت) مگر خدا کسی کو مجبور نہیں کر تاکہ اُس کے ما تحت ہوجا ئیں؛ اگر ہم اپنی مرضی سے اُس کی مرضی کو رد کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو وہ ہمارے اپنے فیصلے اور انتخاب کی روشنی میں اِس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی اور ابدیت اُس سے جُدائی کی حالت میں گزاریں۔ اِس زمین پر ہماری زندگی ایک امتحان ہے، جو کچھ مستقبل میں ہمارے سامنے آنے والا ہے یہ اُس کی تیاری ہے۔ اِیمانداروں کے لئے موت کے بعد کی زندگی خدا کے ساتھ فردوس میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔ مگر غیر ایمانداروں کے لئے موت کے بعد کی زندگی آگ کی جھیل میں ابدی عذاب ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہم موت کے بعد کس طرح ہمیشہ کی زندگی کو حاصل کر سکتے ہیں اور آگ کی جھیل میں ابدی سزا سے بچ سکتے ہیں؟ اس کے لئےصرف ایک ہی راستہ ہے – یعنی خُداوند یسوع پر اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر ایمان لانا اور اُس پر بھروسہ رکھنا۔ خُداوند یسوع نے کہاہے کہ "قیامت اور زندگی تو مَیں ہوں جو مجھ پر ایمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تو بھی زندہ رہے گا۔ اور جو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا" (یوحنا 11باب 25- 26آیات)۔
ہمیشہ کی زندگی کا مفت تحفہ خداوند یسوع مسیح کے وسیلے سب کے لئےمیسر ہے۔ "جو بیٹے پر ایمان لاتاہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خدا کا غضب رہتاہے" (یوحنا 3باب 36آیت)۔ موت کے بعد ہم کو خدا کی طرف سے مفت نجات کے تحفے کو قبول کرنے کاموقع نہیں دیا جائے گا۔ ہماری ابدی منزل کا تعین ہماری زمینی زندگی کے دوران خُداوند یسوع کو قبول کرنے یا نہ قبول کرنے کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ "خدا وند فرماتا ہے کہ دیکھو اب قبولیت کا وقت ہے۔ دیکھو یہ نجات کا دن ہے" (2 کرنتھیوں6باب 2آیت)۔ اگر ہم اِس بات پر ایمان لاتے ہیں کہ خُداوند یسوع کی صلیبی موت ہماری طرف سے خُدا کے خلاف کئے گئے گناہوں کا مکمل کفارہ ادا کرتی ہے تو اِس کے جواب میں نہ صرف اِس زمین پر ہم سے ایک بامعنی اور بامقصد زندگی کا وعدہ کیا گیا ہے بلکہ موت کے بعد ابدی زندگی کا بھی جو خُداوند یسوع کی جلالی حضوری میں گزرے گی۔
جو کچھ آپ نے یہاں پر پڑھا ہے کیا اُس کی روشنی میں آپ نے خُداوند یسوع کی پیروی میں چلنے کا فیصلہ کیا ہے؟اگر ایسا ہے تو براہِ مہربانی نیچے دئیے ہوئے اُس بٹن پر کلک کیجئےجس پر لکھا ہوا ہے کہ "آج مَیں نے مسیح کو قبول کرلیا ہے۔"
English
کیا موت کے بعد بھی کوئی زندگی ہے؟