سوال
کیا مسیحی 'چھوٹے خدا' ہیں ؟
جواب
مورمن ازم جیسے کچھ عقائدی نظام یہ بدعتی تعلیم دیتے ہیں کہ لوگ اپنے طور پر خدا بن سکتے ہیں۔ رومن کیتھولک ازم ایسی باتیں سکھاتا ہے جسے یہ انسانوں کی الوہیت کا نام دیتا ہے: " ہمیں اپنی الوہیت میں شریک کرنے کی خواہش میں خدا کے اکلوتے بیٹے نے ہماری فطرت کو اختیار کیا تاکہ وہ انسان بنے اور انسانوں کو خدا بنا سکے" (The Catechism of the Catholic Church, Second Edition, Section 2, Chapter 2, Article 3, Paragraph I, I:460:460) حالانکہ کیتھولک کی اس تعلیم کا مطلب یہ ہے کہ ایماندار عشائے زبانی کے ذریعے مسیح کے ساتھ متحد ہیں۔ وہ بات جو عام طور پر "چھوٹے خدا کا تنازعہ" کہلاتی ہے اُس کی ابتدا ورڈ آف فیتھ موومنٹ کے پاسبانوں اور استادوں نے کی تھی۔ اس تنازعے کے پیچھے بنیادی خیال یہ ہے کہ انسان دراصل الٰہی خصوصیات کے مالک ، "خدا کی صورت و شبیہ پر " تخلیق کردہ ہیں (پیدایش 1باب 27آیت ) نہ صرف رُوح رکھنے، زمین پر محکوم ہونے یا دوسروں کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کے باعث بلکہ اُسی "روحانی مرتبے "سے ہونے کے باعث جس سے خدا خود ہے۔ بائبل کے ماہرینِ علم ِ الہیات اس تصور کو اِس کی بہترین حالت میں گمراہ کن اور بدترین حالت میں بدعتی اور راسخ العقیدہ مسیحیت سے منحرف تعلیم قرار دیتے ہیں۔
ورڈ آف فیتھ موومنٹ کا بنیاد ی عقید ہ یہ ہے کہ جب ہم ایمان کے ساتھ خدا سے کچھ مانگتے ہیں تو وہ اِس درخواست کو پورا کرنے کا پابند ہو جاتاہے۔ اور یہ کہ"چھوٹے خداؤں " کے طور پر ہمارے الفاظ(کلام) میں بہت زیادہ طاقت ہے۔ اس غلط تعلیم کو کچھ ٹیلی ویژن پر بشارتی خدمت سر انجام دینے والوں کی طر ف سے بھی سکھایا جاتا ہے اور پینٹی کوسٹل ازم میں اس کی جڑوں نے اِسے کرشماتی کلیسیاؤں میں زیادہ مقبول بنا دیا ہے ۔ ورڈ آف فیتھ موومنٹ کے" نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ/نام لیں اور اس کا دعویٰ کریں"، " خوشحالی کی انجیل " اور "صحت اور دولت کی انجیل "سمیت بہت سے مشہور عرفی نام ہیں۔
"چھوٹے خداؤں " کے دعوے کی بنیاد کلام مقدس کے دوحوالہ جات پر رکھی جاتی ہے۔ 82زبور 6آیت بیان کرتی ہے "مَیں نے کہا تھا کہ تم اِلٰہ ہو اور تم سب حق تعالیٰ کے فرزند ہو"۔ خداوند یسوع نے یوحنا 10باب 34آیت میں اِس زبور کا حوالہ دیا ہے "کیا تمہاری شرِیعت میں یہ نہیں لِکھا ہے کہ مَیں نے کہا تم خُدا ہو؟" اِن دونوں حوالہ جات سے متصل سیاق و سباق میں ایسی وضاحتیں شامل ہیں جو واضح طور پر انسانی الوہیت کی نشاندہی نہیں کرتیں۔ 82زبور 6آیت کے بعد ایک انتباہ ہے کہ" تَو بھی تم آدمیوں کی طرح مَرو گے اور اُمرا میں سے کسی کی طرح گر جاؤ گے"(7آیت )۔ یہ حوالہ اُن فانی لوگوں -بادشاہوں، قاضیوں اور عدالتی حاکموں کے بارے میں ہے جو دنیا میں خدا کے اختیار کی نمائندگی کرتے ہیں (براہ کرم 82زبور 6آیت کے بارے میں ہمارا مضمون ملاحظہ فرمائیں ۔)
82 زبور اُن ناراست رہنماؤں کے خلاف ایک انتباہ ہے جو اپنے آپ کو "خدا" سمجھتے ہیں (82زبور1آیت ) پھر بھی وہ " نہ تو کچھ جانتے ہیں نہ سمجھتے ہیں۔ وہ اندھیرے میں اِدھر اُدھر چلتے ہیں" (82زبور5آیت )۔ خُداوند یسوع نے اِس حوالے کو اُن لوگوں کو جواب دینے کے لیےاستعمال کیا جنہوں نے اُس پر کفر کا الزام لگایا تھا ۔ یسوع نے بنیادی طور پر پوچھا کہ جب انسانی حکمرانوں کو الٰہ کہا گیا ہے تو وہ "شخص جسے باپ نے مُقدّس کر کے دُنیا میں بھیجا" (یوحنا 10باب 36آیت ) خدا کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کرنے پر کیوں کفر کا مرتکب ہو رہا ہے ۔
با لخصوص باقی کی تمام بائبل کو مدنظر رکھتے ہوئے مسیحیوں کے لیے الوہیت کا دعویٰ کرنے کے لیے کوئی حمایت موجود نہیں ہے ۔ خدا اکیلا ہی خدا ہے (یسعیاہ37باب 16آیت )۔ ہم کبھی بھی خدا نہیں تھے، ہم اب بھی خدا نہیں ہیں اور ہم کبھی بھی خدا نہیں ہوں گے۔ یسوع مسیح کامل خدا اور کامل انسان تھا (ایک اقنومی اتحاد)۔ اگر "چھوٹے خداؤں " کے مفروضے کو قبول کر لیا جائے تو یہ خُداوندیسوع کو ایک کم درجے کی الوہیت کا حامل قرار دیتا ہےکہ وہ ہماری طرح "چھوٹا خدا بن گیا تھا ۔ یوحنا رسول نے کہا ہے کہ " کلام مُجسّم ہُؤا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمیان رہا" (یوحنا 1باب 14آیت) لیکن یہ"کم درجے کی الوہیت " کی طرف اشارہ نہیں کرتا۔ خُداوند یسوع نے انسانی بدن کو اختیار کیا تاکہ ہمارے گناہوں کی خاطر جان دے (عبرانیوں 2باب 14آیت ) اس کے باجود وہ خدائے ثالوت کے دوسرے اقنوم کے طور پر اپنے مکمل مرتبے پر قائم تھا ۔ خدا نے ہمیں ایک رُوح کے ساتھ پیدا کیا ہے لیکن وہ رُوح الٰہی خصوصیات کی حامل نہیں ہے۔
English
کیا مسیحی 'چھوٹے خدا' ہیں ؟