سوال
کیا ہم اخیر زمانے میں جی رہے ہیں؟
جواب
بائبل ایسے بہت سارے حوالہ جات کے بارے میں نبوت کرتی ہے جو اخیر زمانے میں وقوع پذیر ہونگے۔ اِن واقعات کی فطری نشانات ، رُوحانی نشانات، معاشرتی نشانات، ٹیکنالوجی کے نشانات اور سیاسی نشانات کے طور پر زمرہ بندی کی جا سکتی ہے۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ بائبل اِن چیزوں کے بارے میں کیا کہتی ہے ۔ اِن نشانات کے ظاہر ہونے میں ہر گزرنے والے دِن کے ساتھ کثرت نظر آئے گو ہم اِس حوالے سے واقعی پُر یقین ہو سکتے ہیں کہ ہم اخیر زمانے میں زندگی گزار رہے ہیں۔
لوقا 21باب11آیت ایسے کچھ فطرتی نشانات کی فہرست پیش کرتی ہے جو یسوع کی آمدِ ثانی سے پہلے وقوع پذیر ہونگے "اور بڑے بڑے بھونچال آئیں گے اور جابجا کال اور مری پڑے گی اور آسمان پر بڑی بڑی دہشت ناک باتیں اور نشانیاں ظاہر ہوں گی۔" اب جبکہ ہمیں ہر ایک فطری تباہی کو اخیر زمانے کے نشان کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، لیکن فطری تباہیو ں میں ہونے والا اضافہ اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہوا نظر آتا ہے کہ جیسے کچھ ہونے والا ہے –"دردِ زہ" جیسا کہ یسوع نے اِس چیز کو بیان کیا ہے( متی 24باب8آیت)۔
بائبل مثبت اور منفی دونوں رُوحانی نشانات کی فہرست پیش کرتی ہے۔ 2 تیمتھیس 4باب 3-4آیات میں ہم دریافت کرتے ہیں کہ بہت سے لوگ جھوٹے استادوں کی پیروی کریں گے۔ ہم بہت سے لوگوں کے نیو ایج یا بُت پرستانہ مذاہب کی پیروی کرنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ ثقافتی گروہوں، بدعات، گمراہی اور علم الاسرار میں اب اضافہ دیکھتے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب جو کہ مثبت ہے یوایل 2باب 28-29آیات پیشین گوئی کرتی ہیں کہ رُوح القدس کا بڑی کثرت سے نزول ہوگا۔ یوایل کی پیشین گوئی پنتیکُست کے دن پوری ہوئی (اعمال 2باب 16آیت) اور ہم اب بھی اُس کے اثرات کو حیاتِ نو اور رُوح کی زیرقیادت مسیحی تحریکوں اور انجیل کے پیغام کی دنیا بھر میں منادی کے اندر دیکھ رہے ہیں۔
فطری اور رُوحانی دائروں میں رونما ہونے والے نشانات کے ساتھ ساتھ معاشرے میں بھی اخیر زمانے کے نشان پائے جاتے ہیں۔ آجکل معاشرے میں پھیلی ہوئی بے حیائی خدا کے خلاف بنی نوع انسان کی بغاوت کی علامت ہے۔ اسقاط حمل، ہم جنس پرستی، منشیات کا استعمال اور بچّوں کا جنسی استحصال اِس بات کا ثبوت ہیں کہ " بُرے اور دھوکا باز آدمی فرِیب دیتے اور فرِیب کھاتے ہُوئے بِگڑتے چلے جائیں گے " (2 تیمتھیس3باب 13آیت)۔ اب ہم ایک لذت پرست اور مادہ پرست معاشرے میں جی رہے ہیں۔ لوگ خود سے محبت کرنے والے " سب سے نمایاں نظر آنے کے خواہاں" ہیں - اور وہی کام کرتے ہیں جو اُن کی اپنی نظر میں درست ہیں۔ یہ سب اور دیگر بہت سی باتیں ہمارے ارد گرد ہر روز دیکھی جا سکتی ہیں (دیکھیں 2 تیمتھیس 3باب 1-4آیات)۔
اخیر ایام کے بارے میں کچھ پیشین گوئیوں کی تکمیل جدید ٹیکنالوجی کی آمد تک ناممکن نظر آتی تھی۔ مکاشفہ کی کتاب میں درج کچھ سزاؤں کو جوہری دور میں زیادہ آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے ۔ مکاشفہ 13باب میں مخالفِ مسیح کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ لوگوں کو حیوان کی چھاپ لینے پر مجبور کر کے لین دین کے عمل کو اپنے قابو میں کرلے گااور کمپیوٹر چِپ ٹیکنالوجی میں موجودہ ترقی کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ جس چیز کا استعمال کرے گا وہ یہاں پہلے سے موجود ہو سکتی ہے ۔ دوسری جانب اب انٹرنیٹ ، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے پوری دنیا میں انجیل کی منادی کی جا سکتی ہے (مرقس 13باب 10 آیت)۔
اوراسی طرح سیاسی نشانا ت بھی موجود ہیں۔ 1948 میں اسرائیل قوم کی اُن کے آبائی ملک میں بحالی وہ سب سے متاثر کن پوری ہونے والی پیشین گوئی ہے جو یہ ثابت کرتی ہے کہ ہم اخیر زمانہ میں جی رہے ہیں۔ بیسویں صدی کے اختتام تک کسی نے خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ اسرائیل یروشلیم پر قبضے کے ساتھ ساتھ اپنی سرزمین پر واپس آجائے گا۔ یروشلیم یقینی طور پر جغرافیائی سیاست کے مرکز میں ہے اور بہت سے دشمنوں کے مقابلے میں تنہا کھڑا ہے۔ زکریاہ12باب 3آیت اس باب کی تصدیق کرتی ہے: "مَیں اُس روز یروشلیم کو سب قوموں کے لئے ایک بھاری پتّھر بنا دُوں گا اور جو اُسے اُٹھائیں گے سب گھایل ہوں گے اور دُنیا کی سب قَومیں اُس کے مقابل جمع ہوں گی۔" متی 24باب 6-7آیات نے پیشین گوئی کی کہ "قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی"۔ " لڑائیاں اور لڑائیوں کی افواہ "یقینی طور پر اِس موجودہ دور کی خصوصیت ہیں۔
یہ اس حقیقت کے چند نشانات ہیں کہ ہم اخیر زمانہ میں جی رہے ہیں۔ اور ایسے بہت سے اور نشان بھی ہیں۔ خُدا نے ہمیں یہ پیشین گوئیاں اس لیے دی ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ کوئی بھی ہلاک ہو اور وہ اپنا غضب نازل کرنے سے پہلے ہمیشہ پوری طرح خبردار کرتا ہے (2 پطرس 3باب 9آیت)۔
کیا ہم اخیر زمانے میں جی رہے ہیں؟ کوئی نہیں جانتا کہ یسوع کب واپس آئے گا لیکن کلیسیا کا اُٹھایا جانا کسی بھی لمحے وقوع پذیر ہو سکتا ہے۔ خُدا گناہ سے فضل یا غضب کے ساتھ نپٹےگا ۔ یوحنا 3باب 36آیت بیا ن کرتی ہے " جو بیٹے پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زِندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خُدا کا غضب رہتا ہے۔"جو لوگ یسوع مسیح کو اپنا نجات دہندہ قبول نہیں کرتے خُداوند کے غضب میں رہیں گے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی اور ابدی زندگی کا انتخاب کرنے کی مہلت موجود ہے۔بس ضرورت اِس بات کی ہے کہ ایمان کے وسیلہ سے خدا کے فضل کے مفت تحفے کو قبول کیا جائے ۔ فضل کے حصول کے لیے آپ کچھ نہیں کر سکتے؛یسوع نے آپ کی قیمت ادا کر دی ہے (رومیوں 3باب 24آیت)۔ کیا آپ خُداوند کی آمدِ ثانی کے لیے تیار ہیں؟ یا کیا آپ اُس کے غضب کا سامنا کریں گے؟
English
کیا ہم اخیر زمانے میں جی رہے ہیں؟