سوال
کیا کسی شخص کو پسند کیے بغیر اُس سے محبت رکھنا ممکن ہے ؟
جواب
بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ہمارے لیے خدا کی مرضی یہ ہے کہ ہم دوسرے لوگوں سے خدا پرستانہ محبت رکھیں ۔ ہمیں "اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت "رکھنے (لوقا 10باب 27آیت ) :27) کے لیے بُلایا گیا اور یہاں تک کہا گیا ہے کہ " اپنے دُشمنوں سے محُبّت رکھّو۔ جو تم سے عداوت رکھّیں اُن کا بھلا کرو۔ جو تم پر لعنت کریں اُن کے لئے برکت چاہو۔ جو تمہاری تحقیر کریں اُن کے لئے دُعا کرو"(لوقا 6باب 27-28آیات) ۔ خداوند یسوع نے اپنی مصلوبیت سے ایک رات پہلے اپنے شاگردوں سے فرمایا کہ"مَیں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہُوں کہ ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو کہ جیسے مَیں نے تم سے مُحبّت رکھّی تم بھی ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو"(یوحنا13باب 34آیت)۔ اِن مثالوں میں سے ہر ایک میں محبت کے لیے یونانی لفظ "اگاپاؤ" استعمال ہوا ہے جس کی بنیادی خصوصیت خود ایثاری ہے۔ یہ برادرانہ لگن یا جذباتی تعلق پر مبنی محبت نہیں ہے جیسا کہ اکثر خیال کیا جاتا ہے۔ بلکہ agapao یا agape – اگاپے محبت اپنے مد مقابل شخص کی بہتری کی تلاش کرتی ہے۔ ایثارانہ محبت کسی جذبے پرنہیں بلکہ پُرعزم عمل کے ارادے ، دوسروں کی فلاح و بہبود کو اپنی ذات سے بالا تر رکھنے کے ایک پُر مسرت فیصلے پر مبنی ہے۔ یقیناً ہمارے لیے اپنی قوت کی بناء پر اِس قسم کی محبت رکھنا ناممکن ہے۔ یہ صرف رُوح القدس کی قوت سے ہی ممکن ہے کہ ہم محبت کے حکم سمیت خُدا کے احکام کی پیروی کر سکتے ہیں۔
خداوند یسوع نے فرما یا ہے کہ ہمیں دوسروں سے اس طور سے محبت رکھنی ہے جیسے اُس نے ہم سے محبت رکھی ہے ، پس اُس نے ہم سے کیسی محبت رکھی ہے ؟" لیکن خُدا اپنی مُحبّت کی خُوبی ہم پر یُوں ظاہِر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطِر مُؤا"(رومیوں 5باب 8آیت)۔ بلاشبہ ہم سب لوگوں کو پسند نہیں کریں گے اور نہ ہی ہمیں اِس کے لیے بلایا گیا ہے۔ بہرحال ، جب ہم کسی شخص سے خدا کی محبت کی روشنی میں محبت رکھنا شروع کرتے ہیں تو اُس شخص کے لیے ہمارا رویہ بدل جاتا ہے۔ نفسیاتی طور پر، ہم ایسے رویے اور افعال کو باہمی طور پر اختیار کرنے سے قاصر ہیں جو متضاد ہوں۔ جب ہم اپنے اعمال سے محبت کا اظہار کرنا شروع کر تے ہیں تو ہمارے رویے اُس کی پیروی کرنے لگیں گے۔مگر محبت کرنااب بھی ایک انتخاب ہی ہو گا ،مگر آہستہ آہستہ یہ انتخاب دل کو اس طرح قائل کرے گا کہ وہ محبت کا اظہار کرنے کو زیادہ راضی اور تیار ہو جائے گا۔ جب ہم خُداوند یسوع کے دوسرے لوگوں کے ساتھ باہمی عمل کا مشاہدہ کرتے ہیں تو ہم پاتے ہیں کہ وہ معاشرے کے قابل عزت ہونے کے نظریے کی پرواہ کیے بغیر تمام طرح کے لوگوں -گنہگاروں، محصول لینے والوں، فریسیوں، صدوقیوں، رومیوں، سامریوں، مچھیروں، عورتوں، بچّوں کے ساتھ خوشی سے تعلق رکھتا ہے۔ یسوع نے اُن لوگوں سے محبت رکھی اور اس محبت کی رُو سے اُن کے ساتھ پیش آیا لیکن یہ سب ہمیشہ خوشگوار نہیں لگتا تھا۔جو لوگ اُس کی مخالفت کرتے تھے اُن کے ساتھ اُس نےسخت الفاظ میں بھی بات کی لیکن اُس نے ایسا اِ س لیے کیا کیونکہ یہ اُن کے لیے بہتر تھا۔ اُس نے خود سے نفرت رکھنے والوں کی خاطر اپنے وقت، اپنی جذباتی توانائی اور اپنی حکمت کو اس لیے قربان کر دیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ یہ عمل یا تو اُنہیں اُس کے نجات بخش علم تک پہنچا دے گا یا انہیں ہمیشہ کے لیے دور کر دے گا۔اُنہوں نے ہر لحاظ سے اُس کی خدمت سے فائدہ اٹھایا۔ محبت کا جوہر یہ ہے کہ ہم اپنے دُشمنوں سے محبت رکھنے کی وجہ سے اُن کے ساتھ سچ بولیں (افسیوں 4بب15 آیت) اِس کے لیے ہمیں چاہے جو مرضی قیمت ادا کرنی پڑے۔
ایک بار پھر، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ہر شخص کو پسند کریں گے یا کسی کی خُدا کی شبیہ پر تخلیق کی ہوئی مخلوق سے بڑھکر عزت کریں گے۔ خدا نے ہمیں دوسروں کے دِلوں کو کسی حد تک سمجھنے کے لیے ذہن عطا کیا ہے۔ ہم بھی خدا کی صورت پر تخلیق کئے گئےہیں اور ہمیں کسی ایسے شخص پر غیر ضروری طور پر بھروسہ کرکے اپنے آپ کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے جو اس بھروسے کے لائق نہیں ہے۔ یسوع بھیڑ سے الگ ہو گیا کیونکہ وہ اُن کے دلوں کو جانتا تھا اور اُسے اپنی حفاظت کرنے کی ضرورت تھی (یوحنا 5باب 13آیت ؛ 6باب 15آیت)۔ تاہم جب ہم پوری طرح مسیح پر بھروسہ کرتے اور دُعا اور کلامِ مقدس کے وسیلے حکمت اور پاکیزگی کی تلاش کرتے ہیں تو ہم میں فطری طور پر دوسروں کے لیے محبت پیدا ہو جائے گی – ایک ایسی خدا پرستانہ محبت جو اُن کی بہتری کی تلاش میں خود کو قربان کر دیتی ہے- چاہے اُس میں پسندیدگی شامل ہے یا نہیں ۔
English
کیا کسی شخص کو پسند کیے بغیر اُس سے محبت رکھنا ممکن ہے ؟